- ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ، اموات 7 ہزار 200 سے تجاوز کرگئیں
- وزیراعظم کا دورۂ ترکیہ ترک قیادت کی مصروفیت کے باعث ملتوی
- امریکا میں تعلیم کے خواہشمند طالبعلموں کیلئے کراچی میں یونیورسٹی فیئر
- ریڈ لائن بس میں مسافر ڈاکٹر پر تشدد کا مقدمہ درج، ڈرائیور اور کنڈیکٹر معطل
- عالمی بینک کی ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
- ملتان سے کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار، خود کش جیکٹ برآمد
- سرفراز احمد پی ایس ایل 8 کی تیاری کے لیے نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گئے
- پاکستان سے یومیہ پچاس لاکھ ڈالر افغانستان اسمگل ہورہے ہیں، بلوم برگ
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہوگا، وزیر مملکت
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، حملہ آور کی نقل و حرکت کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
- کوئٹہ میں عمارت منہدم، ایک جاں بحق اور پانچ زخمی
- پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچ گیا
- شہری اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث تین ملزمان گرفتار، پولیس اہلکار بھی شامل
- گریس کے ڈرموں میں چھپائی گئی 254 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
- پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- دیامر میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 25 افراد جاں بحق
- پی ایس ایل 8 کیلیے نئی ٹرافی متعارف کرانے کا فیصلہ
- ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 5 کروڑ سے زائد کی کرنسی برآمد
- انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 276 روپے سے تجاوز کرگئی
تمباکو مصنوعات ماحول پر خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہیں، رپورٹ

رپورٹ میں ماحولیات اور عام لوگوں کی صحت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کے متعلق تفصیلات بتائی گئیں
جنیوا: تمباکو نوشی کے سبب ہر سال 80 لاکھ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں لیکن یہ صنعت صرف لوگوں کی اموات کا ہی سبب نہیں بن رہی بلکہ یہ ہمارے سیارے پر ہماری سوچ سے زیادہ خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں اس مہلک صنعت کے ماحولیات اور عام لوگوں کی صحت پر مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کے متعلق تفصیلات بتائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ہر سال تمباکو سے 60 کروڑ درختوں، 49 لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے کی زمین اور 22 ارب ٹن پانی متاثر ہوتا ہے جبکہ ماحولیات میں اس کے سبب 8 کروڑ 40 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی یہ مقدار ایئرلائن انڈسٹری کے سبب خارج ہونے والی اس خطرناک گیس کی مقدار کا 20 فی صد ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ زیادہ تر تمباکو کم یا متوسط آمدنی والے ممالک میں اگایا جاتا ہے جہاں غذائی اجناس اگانے کے لیے کھیت اور پانی کی انتہائی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے بجائے وہ یہ مہلک تمباکو کے پودے اگاتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ جنگلات کو کاٹتے جارہے ہیں۔
ماحول میں 7000 زہریلے کمیکلز کا اخراج
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ صرف ان فصلوں کا اگایا جانا مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ ان سے بڑی مقدار میں پیدا ہونے والا فضلا بھی ایک مسئلہ ہے جو باقی رہتا ہے اور ہمارے ماحول کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ادارے میں تعینات ایک ڈائریکٹر ڈاکٹر روڈِگر کریچ کا کہنا تھا کہ تمباکو کی اشیاء دنیا میں سب سے زیادہ خراب اشیاء ہوتی ہیں جن میں 7000 ہزار زہریلے کمیکلز موجود ہوتے ہیں جو فضلا بننے کے بعد ماحول میں رس جاتے ہیں۔
سگریٹ کے باقی ماندہ ٹکڑے دنیا میں پلاسٹک کی آلودگی پھیلانے کا دوسرا بڑا سبب ہیں۔ ان میں مائیکرو پلاسٹک ہوتے ہیں جو ماحول میں باقی رہتے ہیں۔ دیگر اشیاء یعنی تمباکو کی وہ اشیاء جن کے استعمال سے دھواں نہیں پھیلتا اور ای-سیگریٹ بھی ماحول میں پلاسٹک کی آلودگی پھیلانے کا مسئلہ رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر کریچ کا کہنا تھا کہ ہر سال تقریباً 4500 ارب سگریٹ کے فلٹرز ہمارے سمندروں، دریاؤں، شہروں کے فٹ پاتھ، پارکوں، زمین کی مٹی اور ساحلوں کو آلودہ کر رہے ہیں۔پانی میں پھینکا گیا ہر فلٹر 100 لیٹر سے زیادہ مقدار میں پانی کو آلودہ کرتا ہے۔
دوسری جانب تمباکو کی مصنوعات سے پھیلائی گئی آلودگی کو صاف کرنے کا بوجھ ٹیکس دہندگان پر پڑتا ہے نہ کہ ان پر جو اس مسئلے کا سبب ہیں۔ چین ہر سال ڈھائی ارب ڈالرز سے زیادہ کی رقم جبکہ بھارت تقریباً 76 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کی رقم اس مقصد میں خرچ کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔