نوابشاہ کے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر حملہ، بیلٹ بکس چھین لیے گئے

ویب ڈیسک  اتوار 26 جون 2022
ویڈیو سے لیا گیا اسکرین گریب۔

ویڈیو سے لیا گیا اسکرین گریب۔

نواب شاہ کے تین پولنگ اسٹیشنز پر نامعلوم افراد کے حملے اور چند پر کشیدگی کے باعث الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا عمل ملتوی کر دیا گیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق چند وارڈز میں بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام اور  انتخابی نشان غلط شائع ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں جس کے باعث متعلقہ وارڈز پر پولنگ ملتوی کر دی گئی۔

الیکشن کمیشن متعقلہ وارڈز میں دوبارہ الیکشن کے لیے نیا شیڈول جاری کرے گا، الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام اور انتخابی نشان غلط شائع ہونے کے معاملہ کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے بنیظرآباد میں تین پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن میٹریل کھینچے جانے کے واقعہ پر بھی فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو فوری کارروائی کی ہدایت کر دی۔ الیکشن کمیشن نے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔

نوابشاہ میں پولنگ اسٹیشن 23، 24 اور 26 پر نامعلوم مسلح افراد حملہ کرتے ہوئے پولنگ کا سامان اور بیلٹ پیپرز چھین کر فرار ہوگئے۔ تینوں پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا عمل بند کر دیا گیا تھا جبکہ پولیس و رینجرز کے اہلکار طلب کر لیے گئے۔

مزید پڑھیں؛ سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلیے پولنگ کا عمل جاری

نواب شاہ کی ایچ ایم خواجہ ٹاؤن کے وارڈ 3 سے جنرل کونسلر کی نشست پر آزاد امیدوار راشد چانڈیو نے الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا، آزاد امیدوار راشد چانڈیو اپنے حامی ووٹروں کے ساتھ نواب شاہ پریس کلب کے سامنے احتجاج دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔

مسلم لیگ ن کے امیدوار یوسف شاہد آرائیں کا انتخابی نشان شیر بیلٹ پیپر سے غائب ہے جبکہ اسکی جگہ ایمرجنسی لائٹ کا نشان چھاپ دیا گیا۔

چھاچھرو کی یونین کاؤنسل مٹھریو چارن کی پولنگ اسٹیشن چھاپر دین شاھ پر بیلٹ پیپرز نہیں پہنچ سکے، ووٹر پولنگ اسٹیشن پر بیلٹ پیپرز کے انتظار میں موجود ہین۔

نوابشاہ کی یونین کمیٹی 6 وارڈ ایک نادر شاہ ڈسپنسری پولنگ اسٹیشن پر بھی پولنگ کا عمل بند کر دیا گیا ہے۔

تحریک لبیک کے امیدوار کا نشان بھی تبدیل کر دیا گیا، کرین کے بجائے کوئن کا نشان چھاپ دیا گیا۔ تحریک لبیک کے کارکنوں نے پولنگ اسٹیشن پر پولنگ کا عمل بند کروا دیا، کارکنوں نے نشان تبدیل ہونے پر احتجاج اور شدید نعرے بازی کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔