وقار یونس کی ورلڈکپ رپورٹ پھر موضوع بحث بن گئی

اسپورٹس رپورٹر  منگل 28 جون 2022
کیریئر کو بْری طرح متاثر کرنے والی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے،اوپنر۔ فوٹو: آن لائن/فائل

کیریئر کو بْری طرح متاثر کرنے والی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے،اوپنر۔ فوٹو: آن لائن/فائل

لاہور: وقار یونس کی ورلڈکپ 2015رپورٹ پھر موضوع بحث بن گئی۔

ورلڈکپ 2015میں قومی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے کوچ وقار یونس نے جو رپورٹ جمع کرائی تھی وہ اب تک زیربحث ہے،اس وقت کے کوچ نے کھل کر احمد شہزاد اور عمر اکمل کی سلیکشن پر سوالات اٹھاتے ہوئے دونوں کو ڈومیسٹک کرکٹ میں واپس بھیجنے کا مشورہ دیا تھا۔

سابق کپتان نے احمد شہزاد کی اسکواڈ میں واپسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کسی پلیئر کو ایک ٹور قبل ڈراپ کرنے کے بعد دوسرے میں کس طرح زیر غورلایا جاسکتا ہے؟سلیکشن کا معیار کیا میڈیا کی سپورٹ حاصل کرنے کے بعد کسی کو واپس لانا ہے، یہ کسی طور بھی قابل تقلید مثال قرار نہیں دی جاسکتی۔

عمر اکمل کے نامناسب رویے کی بات کرتے ہوئے وقاریونس نے لکھا تھا کہ انھوں نے فٹنس پر توجہ دینے کے بجائے کیریبیئن لیگ میں شرکت کیلیے ویسٹ انڈیز کی پرواز پکڑ لی،ان کو جب بھی ٹیم میں واپسی کا موقع ملا رویے کے حوالے سے مشکلات پیدا کرتے رہے، ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ڈسپلن معاملات پر آسٹریلیا نے اینڈریو سائمنڈز اور انگلینڈ نے کیون پیٹرسن کو ڈراپ کرنے کے بعد کبھی دوبارہ منتخب نہیں کیا، کیا ہم میڈیا اور دیگر افراد کے دبائو کے بغیر دلیرانہ فیصلے کرسکتے ہیں؟

مزید پڑھیں: وقار یونس کی وجہ سے میرا کیریئر تباہ ہوا، احمد شہزاد

ان کا کہنا تھا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ عمراکمل کی قربانی دے کر ہم ایسے کرکٹرز کو آگے بڑھنے کا موقع دے سکتے ہیں جو اپنے سینے پر اسٹار سجاکر پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔انھوں نے یہ بھی لکھاتھا کہ چیف سلیکٹر کو جدید کرکٹ کی سمجھ بوجھ ہونا چاہیے، ہیڈ کوچ کو بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنانا بہتر ہوگا۔

یاد رہے کہ احمد شہزاد نے کہا تھا کہ میرے کیریئر کو بْری طرح متاثر کرنے والی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے تاکہ میں جان سکوں کہ کیا غلط کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔