- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
مصنوعی ذہانت کی بدولت 20 کروڑ پروٹین کی ساخت معلوم کرنا ممکن
لندن: دنیا بھر میں موجود تمام معلومہ پروٹین کا ایک ایسا ڈیٹابیس بنایا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے پروٹین کی ساخت اور شکل کو عین گوگل کی طرح تلاش کرکے اس کی تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔
اس منصوبے کو ایلفا فولڈ کا نام دیا گیا ہے جسے ماہرین نے ایک انقلابی عمل قراردیا ہے اور اس سے افلاس اور امراض کے علاج کی نئے در کھلیں گے۔ ہم نہ صرف امراض کو اچھی طرح جان سکیں گے بلکہ ان کے علاج کے نت نئے طریقے بھی سامنے آئیں گے۔
تاہم اس تحقیق کا دل و دماغ ڈیپ مائنڈ نامی تنظیم سافٹ وییئر اور الگورتھم ہیں جن کی بدولت یہ طویل کام مکمل کیا گیا ہے اور ایلفا فولڈ کا نام دیا گیا ہے۔ پروٹین زندگی کی بنیاد ہیں جو امائنو ایسڈ کے زنجیری سلسلے بناتے ہیں۔ تاہم اکثر پروٹین سہ ابعادی پیچیدہ شکل میں تہہ در تہہ لپٹے ہوتے ہیں۔ اس عمل کو پروٹین فولڈنگ کہتے ہیں جسے جان کر ہم بتاسکتے ہیں کہ یہ پروٹین کیسے کام کرتا ہے، کیا کچھ کرسکتا ہے اور اس کا رویہ کس طرح کا ہوسکتا ہے؟ اگرچہ فولڈنگ کی ہدایات ڈی این اے سے آتی ہیں لیکن امائنو ایسڈ کی تشکیل سے پروٹین فولڈنگ بہت پیچیدہ ہوتی جاتی ہیں اور اب تک کل 20 کروڑ پروٹین میں سے مٹھی بھر پروٹین کی اشکال ہی معلوم کی جاسکی ہیں۔
نومبر2020میں ڈیپ مائنڈ نامی ایک تحقیقی گروپ نے’ایلفا فولڈ‘ منصوبے کا اعلان کیا تھا جو فوری طورپر اپنے الگورتھم سے پروٹین فولڈنگ کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ اس میں جینیاتی کوڈ اور جینوم کی ساری معلومات شامل کی جاتی ہیں جس کےبعد ہدایات کی بنا پروہ پروٹین کی اشکال کی پیشگوئی کرتا ہے۔ اب تک لاکھوں کروڑوں پروٹین کی سہ جہتی اشکال کی تصاویر بنائی گئی ہیں۔
گزشتہ برس ڈیپ مائنڈ نے 20 مختلف انواع کی پروٹینی ساخت بتائی تھی جن میں انسان کے جسم میں موجود تمام 20 ہزار پروٹین کی ساخت بھی شامل ہے جسے بعد میں ڈیٹابیس میں رکھا گیا تھا۔ اب اس کام کو مزید وسعت دے کر سافٹ ویئر کی پیشگوئی کے مطابق کروڑوں پروٹین کی سہ ابعادی (تھری ڈی) ساخت پیش کی گئی ہے۔
ڈیپ مائنڈ کے کے سربراہ ڈیمس ہیسابس کے مطابق یہ پروٹین کی پوری کائنات کا احاطہ کرتا ہے۔ اس میں پودے، بیکٹیریا، جانور اور دیگر اجسام کے پروٹین کی پیشگوئی کی مکمل صلاحیت ہے۔ اس تحقیق سے ہم غذائی تحفظ، پیچیدہ امراض اور زرعی پیداوار جیسے مسائل حل کرسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔