کامن ویلتھ گیمز: پاکستانی ویٹ لفٹر ہنزلہ بٹ بھی میڈل جیتنے میں ناکام، انیلہ گروئن انجری کا شکار

ویب ڈیسک  بدھ 3 اگست 2022
کامن ویلتھ گیمز

کامن ویلتھ گیمز

برمنگھم: کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی دستے کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے، ویٹ لفٹنگ ایونٹ میں حیدر علی کے بعد ہنزلہ بٹ بھی میڈل لینے میں ناکام رہے جب کہ ایتھلیٹ انیلہ گروئن انجری کا شکار ہوگئی جس کے بعد اگلے راؤنڈ میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق برطانوی شہر برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں پاکستانی دستے کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ نا رک سکا، ویٹ لفٹنگ ایونٹ میں حیدر علی کے بعد ہنزلہ بٹ بھی میڈل کے قریب بھی نہ پہنچ سکے، ایک سو نو کلو گرام میں ہنزلہ بٹ کی 9 ویں پوزیشن آئی۔

اسنیچ، کلین اینڈ جرک میں گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے ہنزلہ مجموعی طور پر صرف تین سو پندرہ کلو وزن اٹھا پائے۔

پہلے نمبر پر کمیرون کے ویٹ لفٹر نے تین سو اکسٹھ کلو گرام وزن اٹھا کر اپنی برتری ثابت کی، اب پاکستان کیلئے ویٹ لفٹنگ ایونٹ میں میڈل کےلیے مرکز نگاہ نوح دستگیر بٹ آج ایکشن میں نظر آئیں گے۔

دوسری جانب کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی اسپرنٹر انیلہ گلزار گروئن انجری کا شکار ہیں، جس کے بعد کل دوسومیٹر ریس میں ان شرکت مشکوک یے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گروئن تکلیف کی وجہ سے انیلہ سو میٹر ریس میں بھی اچھی پرفارمنس دینے میں ناکام رہیں، مارچ میں واپڈا انٹر یونٹ میں گیارہ اعشاریہ ساٹھ اسکینڈز میں سو میٹر ریس مکمل کرنے والی انیلہ نے کامن ویلتھ گیمز میں سو میٰٹر ریس چودہ اعشاریہ ایک سکینڈ میں مکمل کی۔

انیلہ کا شمار پاکستان کی تیز ترین اور ٹاپ اتھلیٹ میں ہوتا ہے، وہ اس سے پہلے نیپال ساوتھ ایشین گیمز سمیت متعدد ملکی اور بین لاقوامی مقابلوں میں عمدہ پرفارمنس دینے میں کامیاب رہی ہیں۔

انیلہ کے مطابق گروئن کی تکلیف سے ریس میں مشکل پیش آئی، کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کی غیر یقینی صورتحال اور باقاعدہ کیمپ ٹریننگ نہ ملنا بھی خراب پرفارمنس کی وجہ بنا۔

پاکستانی ایتھلیٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں اتھلیٹس کی سرپرستی کے بجائے حوصلہ شکنی کرنے والے لوگ زیادہ ہیں۔

اگر پراپر کیمپ ٹریننگ اور پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق گیمز میں شرکت اور دیکھ بھال ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستانی اتھلیٹس بھی میڈلز کی دوڑ میں شامل نہ ہوسکیں۔کامن ویلتھ گیمز کے تجربے کو آئندہ ساف گیمز اور ایونٹس کے لیے بروے کار لاوں گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔