پولیس افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی، عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج

 اتوار 21 اگست 2022
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ 

مقدمہ مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں درج کیا گیا۔ خیال رہے کہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو دھمکیاں دیں تھیں۔

مجسٹریٹ علی جاوید کا مؤقف

ایکسپریس کو موصول ’ایف آئی آر‘ کے مطابق مجسٹر یٹ علی جاوید نے موقف اپنایا کہ میں اپنے گن مین کے ہمراہ اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ پی ٹی آئی کی ریلی میں تھا جس کی قیادت عمران خان کررہے تھے اور اپنی تقریر میں ایڈیشنل سیشن جج اور اعلیٰ ترین افسران کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان کا مقصد پولیس کے اعلیٰ حکام اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کرسکیں‘۔

مزید پڑھیے: نفرت انگیز تقریر: عمران خان کی گرفتاری کیلئے مقدمہ درج کرنے کی درخواست

مجسٹریٹ علی جاوید نے ایف آئی آر کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی ہے اور ملک کا امن تباہ ہوا ہے‘۔

عمران خان کا متنازع بیان 

واضح رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ ریلی میں خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی مجسٹریٹ زیبا چوہدری ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تمھیں دیکھ لیں گے اور تمھارے خلاف کارروائی کریں گے‘۔

عمران خان کی تقریربراہ راست نشر کرنے پر پابندی

بعدازاں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پی ٹی آئی چیئرمین کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔

پیمرا کے اعلامیے کے مطابق عمران خان کی تقریر پر پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت پابندی عائد کی۔ پیمرا ترجمان نے کہا تھا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔