بھارتی فضائیہ کا ابھینندن کے مگ21 اسکواڈرن کو بند کرنے کا فیصلہ

اس اسکواڈرن کے ونگ کمانڈر ابھینندن نے پاکستان پر حملے کی ناپاک کوشش میں منہ کی کھائی اور گرفتار ہوئے تھے


ویب ڈیسک September 21, 2022
فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے بھارتی فوجی طیارہ مار گرایا تھا جسے ابھینندن اڑا رہے تھے، فوٹو: فائل

بھارت میں حالیہ برسوں کے دوران یکے بعد دیگرے کئی MiG-21 لڑاکا طیارے گر کر تباہ ہوگئے جس پر انڈین فورس نے ان طیاروں پر مشتمل اسکواڈرن کو بند کردیا جس کے ونگ کمانڈر ابھینندن تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین ایئرفورس نے سری نگر کے مگ-21 اسکواڈرن کو 30 سمتبر تک ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اسکواڈرن کا نام Sword Arms تھا اور اس کے ونگ کمانڈر ابھینندن تھے۔

بھارتی فضائیہ نے تو یہ تاثر دیا ہے کہ اسکواڈرن کو بند کرنے کا فیصلہ مگ-21 طیاروں کا پرانا اور خستہ ہوجانا ہے تاہم دیگر تین مگ-21 اسکواڈرن کو برقرار رکھنا اور صرف ابھینندن کے اسکواڈرن کو بند کرنے کا مقصد ان کی بری کارکردگی ہی ہوسکتی ہے۔

بھارتی فضائیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسکواڈرن کو ریٹائر پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا تاہم مگ-21 کے دیگر تین اسکواڈرن بدستور کام کرتے رہیں گے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ انڈین ایئرفورس نے یہ فیصلہ مگ-21 ایئرفورس کے نہایت پرانے ہوجانے کے باعث آئے دن دوران پرواز زمین پر گر کر تباہ ہوجانے کے باعث کیا ہے۔

بھارتی فضائیہ کو پہلا مگ-21 طیارہ 1963 میں ملا تھا اور اب تک 874 طیارے مختلف اسکواڈرن کا حصہ بن چکے ہیں تاہم اب تک ان میں سے 400 طیارے زمین بوس ہوچکے ہیں اور 200 پائلٹس ہلاک ہوئے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سے زیادہ تر طیارے جنگ کے بجائے تربیتی پرواز کے دوران گرے جس کی وجہ ان طیاروں کا عمر رسیدہ ہوجانا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی فضائیہ نے سری نگر کے جس مگ 21 سکواڈرن 'سورڈ آرمز' کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے 2019 میں ونگ کمانڈر ابھینندن تھے جن کے طیارے کو پاک فضائیہ نے اپنی سرحد کے اندر مار گرایا تھا۔

اس واقعے میں ابھینندن نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی تھی تاہم مقامی رہائشیوں کے ہاتھ لگ گئے تھے جنھوں نے ابھینندن کو پاک آرمی کے حوالے کیا تھا اور پاکستان نے اعلیٰ ظرفی و پیشہ ورانہ دیانت داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابھینندن کو واپس بھارت بھیج دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں