اب لال بیگ انسانوں کی جان بچانے کا کام کریں گے، سائنسدان

ویب ڈیسک  جمعـء 23 ستمبر 2022
اب سائنس دانوں کے لیے نیا چیلنج اس ڈیوائس کو مزید چھوٹا بنانا ہے(تصاویر بشکریہ رائٹرز)

اب سائنس دانوں کے لیے نیا چیلنج اس ڈیوائس کو مزید چھوٹا بنانا ہے(تصاویر بشکریہ رائٹرز)

جاپان: سائنسدانوں نے لال بیگوں کے زریعے انسانی جانیں بچانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔

غیر ملکی  خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق  جاپان کے سائنس دانوں نے ایک ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جو لال بیگ کی کمر پر نصب کی جاسکتی ہے۔ اس ڈیوائس کے ذریعے لال بیگ ریسکیو مشنز میں استعمال ہو سکیں گے۔

لال بیگ کو دیکھ کر اکثر لوگ یا تو اس سے ڈرتے ہیں کراہیت سے اس سے بھاگتے ہیں جب کہ کچھ لوگ انہیں مار دیتے ہیں تاہم اب یہی لال بیگ مشکل میں پھنسے انسانوں کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہو سکیں گے۔

Madagascar hissing cockroach mounted with a "backpack" of electronics pictured in Wako

مثلا اگر کسی  زلزلے یا کسی اور قدرتی آفت کے  بعد لوگ  منوں ملبے تلے دبے ہوں تو وہاں ایسے سیکڑوں لال بیگوں کو چھوڑا جا سکتا ہے جو یہ ڈیوائس لے کر چھوٹے سے سوراخ سے بھی ملبے میں گھس جائیں  گےاور اندر پھنسے لوگوں کی نشان دہی کر سکیں گے۔

Madagascar hissing cockroach mounted with a "backpack" of electronics pictured in Wako

صرف یہی نہیں بلکہ ان  لال بیگوں کو  ڈیوائس اور ریموٹ کے ذریعے دائیں یا بائیں مڑنے کی ہدایات بھی دی جا سکتی ہیں۔

اس ڈیوائس کو چارج کیسے کیا جائے گا؟

سائنسدانوں نے توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے لال بیگ کے جسم پر ایسی سولر فلم چپکائی ہے جو انسانی بال سے بھی تین گنا باریک ہے، جاپانی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسے اتنا باریک اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ لال بیگ باآسانی حرکت کر سکے۔

Madagascar hissing cockroach mounted with a "backpack" of electronics pictured in Wako

اب سائنس دانوں کے لیے نیا چیلنج اس ڈیوائس کو مزید چھوٹا بنانا ہے تاکہ لال بیگوں کو کم سے کم بوجھ اُٹھانا پڑے اور اس میں کیمرہ اور سینسرز بھی نصب کیے جا سکیں تاکہ ریسکیو میں مزید آسانیاں ممکن ہوں۔

Madagascar hissing cockroach mounted with a "backpack" of electronics pictured in Wako

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔