- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
عطیہ کیے گئے گردوں کو محفوظ کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
سائنس دانوں نے عطیہ کیے گئے گردوں کو محفوظ رکھنے کے لیے نیا طریقہ کاروضع کیا ہے جو ان کے خراب ہونے تعداد میں کمی لاسکتا ہے۔
کِڈنی ریسرچ یو کے کے مطابق ڈونرز کی جانب سے ٹرانسپلانٹ کے لیے دیے جانے گردوں میں سے ہر سال تقریباً 100 گردوں کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
این ایچ ایس اینڈ ٹرانسپلانٹ کے تین سال کے ڈیٹا پر مبنی اعداد و شمار سے مذکورہ بالا ادارے نے یہ تخمینہ لگایا کہ کتنی تعداد میں گردے طبی لحاظ سے استعمال کے قابل نہیں تھے۔
لیکن سرجری سے قبل گردوں کو بہتر انداز میں محفوظ کرنے کے لیے نئی تکنیک عضو کو طویل مدت تک قابلِ استعمال رکھ سکتی ہے اور ٹرانسپلانٹ کے لیے دستیاب عضو کی تعداد میں اضافہ کرسکتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ ان کے نیاطریقہ کارکااستعمال آئندہ تین سالوں میں شروع ہوسکے گا جو براہ راست لاجسٹک اور آپریشنل مسائل کو حل کردے گا۔
وضع کیے گئے طریقے میں نورموتھرمک پرفیوشن کا استعمال کیا گیا جس میں آکسیجن والا خون گردوں سے گزارا گیا تاکہ عضو سے خون کے بہاؤ کا تسلسل برقرار رہے۔
گردے کو جمانے کا طریقہ فی الحال ایک اسٹنڈرڈ طریقہ کار ہے لیکن جنتا زیادہ وقت عضو برف میں رہتا ہے اتنے زیادہ اس کو نقصان پہنچنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
کڈنی ریسرچ یو کے کی چیف ایگزیکٹِو سینڈرا کیوری کا کہنا تھا کہ مریضوں کو کِڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے اوسطاً ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ انتظار کرنا پڑتا ہے، کچھ اس سے بھی زیادہ عرصہ انتظار کرتے ہیں اور جب ان کو بلایا جاتا ہے تو وہ انتہائی مشکل کا سامنا کرسکتے ہیں جس میں اسپتال جلدی پہنچنا شامل ہوتا ہے کہ کہیں ان سے یہ موقع ضائع نہ ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بہت سے مریضوں کو اس لیے متعدد بار اسپتال بلایا گیا کہ انہیں یہ بتایا جاسکے کہ عطیہ کیا گیا گردہ کسی کام کا نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔