ٹائیگر شارک پر کیمروں کی مدد سے سمندری گھاس کی نقشہ کشی کا منصوبہ

ٹائیگر شارک بہت طویل سفر طے کرتی ہیں اور اسی مناسبت سے وہ سی گراس نقشوں کے لیے اہم ثابت ہوسکتی ہیں


ویب ڈیسک November 15, 2022
پہلی مرتبہ ٹائیگر شارک پر کیمرے لگا کر سمندری گھاس کی نقشہ کشی کی جارہی ہے۔ فوٹو: شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی

کھارے پانیوں کے فرش پر جابجا سمندری گھاس کے وسیع ایکو سسٹم موجود ہیں اور اب ان پر تحقیق اور نقشہ کشی کے لیےٹائیگر شارک پر کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔

کارخانہ فطرت میں ٹائیگرشارک سمندری گھاس سے دلی لگاؤ رکھتی ہے اور بسا اوقات دیگر جانوروں کو اندھا دھند گھاس چرنے سے بھی روکتی ہے۔ اس لیے اسے سمندری باغ کا چوکیدار بھی کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کو ٹائیگرشارک پر کیمرے لگانے کی سوجھی اور انہوں نے اس کے پچھلے دھڑ پر طاقتور کیمرے نصب کئے ہیں۔

سعودی عرب میں شاہ عبداللہ جامعہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور بینیتھ دی ویوز نامی تنظیم نے یہ پروگرام شروع کیا ہے۔ سب سے پہلے باہاماس کی ٹائیگرشارک پر 360 درجے پر دیکھنے والے کیمرے لگائے گئے ہیں جو شارک کے طویل سفر کے دوران سمندری گھاس کی ویڈیو اور تصاویر بناسکتے ہیں۔

اگرچہ باہاماس کے پانیوں میں سمندری گھاس کی بڑی مقدار موجود ہے لیکن اس کے وسیع وعریض ذخائر دنیا بھر میں موجود ہیں۔ لیکن ہر جگہ پہنچ کر گھاس کی پیمائش کرنا ایک مشکل عمل ہوتا ہے اور اسی لیے ٹائیگرشارک کا سہارہ لیا گیا ہے۔ صرف باہاماس میں اس کا رقبہ 66 سے 92 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جو سمندری گھاس کا سب سے بڑا فطری نظام بھی ہے۔

محتاط اندازے کے مطابق ٹائیگرشارک 72 فیصد وقت سی گراس کی اطراف میں گزارتی ہیں اور ان پر لگے کیمرے اب واضح تصاویر بنارہے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ٹائیگرشارک ایک دن میں 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے جو کئی ماہر غوطہ خوروں کے لیے بھی کسی طرح ممکن نہیں۔

سمندری گھاس آبی ماحول کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ ساحلوں کو سمندری طوفان کے کٹاؤ سےبچاتی ہیں اور اس کے اندر طرح طرح کے جانور رہتےہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کاربن جذب کرتی ہیں اور طویل عرصے تک زندہ رہتی ہیں۔

مقبول خبریں