ارشد شریف قتل کیس میں فیصل واوڈا فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں پیش

ویب ڈیسک  پير 21 نومبر 2022
مراد سعید نے کمیٹی سے ہی سوالات کے جواب مانگ لیے

مراد سعید نے کمیٹی سے ہی سوالات کے جواب مانگ لیے

 اسلام آباد: ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں فیصل واوڈا فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے جبکہ مراد سعید نے کمیٹی سے جواب مانگ لیے۔

فیصل واوڈا اسلام آباد میں ایف آئی اے ہیڈکوارٹر پہنچے اور ارشد شریف مرڈر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔

فیصل واوڈا نے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے دس سوالوں پر مبنی سوالنامہ دیا ہے، ارشد شریف کے قتل کا پاکستان میں پلان بنایا گیا، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بہترین کام کررہی ہے، امید ہے ان بڑوں لوگوں تک ہاتھ پہنچے گا جن پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، سلمان اقبال کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں، ان سے درخواست کروں گا پاکستان ضرور آئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو لانگ مارچ تک دھکیلنا بند گلی میں لیجانا ہے، عمران خان کو نااہل کرواکر وزیراعظم میں نے نہیں انہی لوگوں نے بننا ہے، عمران خان پارٹی کےاندر صفائی کریں۔

دوسری جانب فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس پر تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کا جواب سامنے آگیا۔ مراد سعید نے اپنے جواب میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے دس سوالوں کے جواب مانگ لئے۔

مراد سعید نے کہا کہ ‎موجودہ حالات اور وفاقی حکومت کے رویے کے تناظر میں ایف آئی اےسے غیرجانبدار،شفاف اور خودمختار انکوائری کی توقع نہیں کی جاسکتی، ‎ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کا کردار متنازعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تحقیق کرے کہ شہید ارشد شریف پر 16 سے زائد مقدمات درج کروانے والے مدعیان کون تھے اور ان کے پیچھے کون سے عناصر کارفرما تھے۔

مراد سعید نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سراغ لگائے شہید ارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت کس کیلئے خطرہ تھی، پاکستان میں کون شہید ارشد شریف کو دھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا، کس نے ان کی دبئی روانگی کی تصاویر جاری کیں۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ سراغ لگایا جائے کہ دبئی کے ہوٹل کی لابی میں کس کی ایما پر ارشد شریف کو دبئی چھوڑنے کا کہا گیا، ۲۳ اکتوبر کو قتل کے فورا بعد کس نے میڈیا میں ان کے قتل کو ایکسیڈنٹ کا رنگ دینے کی کوشش کی؟ وہ کس طاقتور پاکستانی کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ مرتب کررہے تھے؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد حکومتی عہدیداران اور ریاستی اداروں کے جانب سے کیونکر عجلت میں حقائق کے برخلاف اور الزامات پر مبنی پریس کانفرنسز کی گئیں؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔