دوست ممالک اب ہم پر جوا لگانے کے لیے تیار نہیں شوکت ترین

رجیم چینجنگ نے پاکستان کی معیشت کو برباد کردیا، موجودہ حکومت 75 فیصد الیکشن ہارچکی ہے، سابق وزیر خزانہ


Staff Reporter November 22, 2022
رجیم چینجنگ نے پاکستان کی معیشت کو برباد کردیا، موجودہ حکومت 75 فیصد الیکشن ہارچکی ہے، سابق وزیر خزانہ (فائل: فوٹو)

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت کا برا حال ہے اور دوست ممالک اب ہم پر جوا لگانے کے لیے تیار نہیں، حکومت کی تبدیلی نے ملک کو تباہ کردیا۔

کراچی میں پی ٹی آئی کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ماہوار برآمدات 3.1 ارب ڈالر تھی جو اب 19 فیصد گھٹ کر 2.5 ارب ڈالر پر آگئیں، سی پی آئی 12.2 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 27.3 فیصد پر آگیا ہے، ترسیلات زر 31 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں جو اکتوبر میں گھٹ کر 100 ملین ڈالر پر آگئی ہیں، گزشتہ چار ماہ میں ترسیلات زر میں 8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ تصور کررہی ہے کہ پاکستان ادائیگیاں نہیں کرپائے گا، کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ بڑھ کر 122 فیصد پر آگیا ہے، حکومت اپنی کیش انفلو ظاہر کرے، انفلو اور آؤٹ فلو ظاہر کرنے سے مارکیٹ میں اعتماد آئے گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ برآمدات میں 19 فیصد کمی آگئی ہے، ہماری حکومت میں برآمدات 28 فیصد بڑھیں، ٹیکسٹائل برآمدات 1.6 ارب ڈالر تھیں جس میں 15 فیصد کی کمی ہوئی یے، گزشتہ تین ماہ قرضوں کے حجم میں 17 فیصد کا اضافہ ہوا، 34 ارب ڈالر کے واجبات کی ادائیگیاں کس طرح کی جائیں گی؟

ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک اب ہم پر جوا لگانے کے لیے تیار نہیں، بے روزگاری 22.5 فیصدتک بڑھے گی، ایکس چینج ریٹ 25 فیصد کم ہوا ہے، موڈیز اور فچ ریٹنگ ایجینسیز نے پاکستان کی ریٹنگ کم کردی ہے، ریجیم چینج نے پاکستان کی معیشت کو برباد کردیا ہے، معیشت کی بحالی کے لیے دوبارہ کام کرنا ہوگا۔

شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت 75 فیصد الیکشن ہارچکی ہے، پاکستان کو ایک مضبوط حکومت درکار ہے جو شفاف الیکشن سے ہی ممکن ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں بیرونی خسارہ 20 ارب تھا اور جی ڈی پی 7 فیصد تھی، پیپلز پارٹی 2013ء میں ایکسپورٹ 25 ارب ڈالر چھوڑ کر گئی تھی، کورونا جیسی بیماری سوسال میں ایک مرتبہ آتی ہے، آخری دو برس میں پی ٹی آئی کی حکومت نے 17 سال میں بہترین پرفارمنس دی۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ دو فیصد معاشی نمو کا کہا جارہا ہے لیکن اب وہ صفر فیصد پر جارہی ہے، بجلی کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں، مہنگائی نےعوام کی کمر توڑ دی ہے، فسکل خسارہ 6 ماہ میں 3 ہزار ارب سے زائد تک پہنچادیا گیا ہے۔

سابق گورنر اسٹیٹ بینک سلیم رضا نے کہا کہ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر کا حجم دیگر ممالک کی بہ نسبت انتہائی چھوٹا ہے، سال 2022ء اور 2023ء کے لیے پاکستان کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کرنی ہوگی، پاکستان کو آئی ایم ایف سمیت دیگر کثیرالجہتی اداروں کو ادائیگیاں کرنی ہیں،آئی ایم ایف کو 7.3 ارب ڈالر، عالمی بینک کو 18 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی دیگر کثیرالجہتی اداروں کو 13.4 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہے جبکہ دیگر اداروں کو 2.7 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔

سرمایہ کاری بورڈ کے سابق چیئرمین اظفر احسن نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف ڈی آئی 3 ارب ڈالر سے کم رہی ہے، پالیسیوں کا تسلسل برقرار نہ رہنا ایک اہم مسئلہ رہا ہے، بیرونی سرمایہ کار ہماری پالیسیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

اظفر احسن نے مزید کہا کہ مقامی و غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے شفافیت اور واضح ماحول چاہیے، ڈالر کے اتار چڑھاؤ سے غیر یقینی کیفیت پیدا ہوتی ہے، حکومتوں کو 5 سال کی میعاد پوری کرنی چاہیِے۔

مقبول خبریں