ویپنگ سگریٹ نوشی ترک کرنے میں مدد گار نہیں ہوتی

ویب ڈیسک  جمعرات 15 دسمبر 2022

واشنگٹن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ویپنگ سگریٹ نوشی ترک کرنے میں لوگوں کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوتی۔ جبکہ صارفین کے لیے روایتی تمباکو کی نسبت ای-سگریٹ کو ترک کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین نے 545 ایسے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا جو مستقبل بنیادوں پر روایتی سگریٹ نوشی اور ویپنگ کیا کرتے تھے۔

محققین کو معلوم ہوا کہ پانچ سال بعد نصف سے زیادہ افراد نے برقی سگریٹ پینا چھوڑ دی تھی جبکہ صرف ایک تہائی افراد نے تمباکو نوشی ترک کی۔

ویپس کو عموماً تمباکو نوشی سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک کارگر طریقے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم، یہ تحقیق اس خیال کے لیے ایک دھچکا ہے۔ البتہ، اس مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو ویپنگ اور سگریٹ دونوں کا استعمال کرتے ہیں وہ طویل عرصے تک سگریٹ نوشی جاری رکھتے ہیں۔

ای-سگریٹ نے گزشتہ دہائی میں لوگوں بالخصوص نوجوانوں میں انتہائی مقبولیت حاصل کی ہے۔

بی ایم جے میں شائع ہونے والی تحقیق کے محققین نے نیشنل اِنسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے سالانہ پاپولیشن اسیسمنٹ آف ٹوبیکو اینڈ ہیلتھ سروے سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔

تحقیق میں ان 49 ہزار امریکیوں کے گروپ کا استعمال کیا گیا جن سے ہر سال تمباکو کی اشیاء جیسے کہ سگریٹ اور ویپس وغیرہ کے استعمال کے متعلق پوچھنے کے لیے اور صحت کے متعلق دریافت کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا۔

سروے میں شرکاء نے اپنے تمام قسم کے تمباکو اور نِکوٹین ڈیوائسز کے مستقبل صارف ہونے یا نہ ہونے کے متعلق بتایا۔

سروے کے 14-2013 کے ایڈیشن میں 545 افراد ایسے سامنے آئے جو سگریٹ اور ویپس دونوں کا مسلسل استعمال کرتے ہیں۔

ان افراد کو آئندہ چار سالوں تک زیر نگرانی رکھا گیا تاکہ یہ جانا جاسکے کہ کتنے افراد نے ان مضر عادات کو وقت کے ساتھ ترک کیا۔

مطالعے کے دورانیے میں 59 فی صد افراد نے ویپنگ کی عادت کو ترک کیا جبکہ 32.1 فی صد افراد نے سگریٹ نوشی چھوڑی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔