- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
2023 اس سال سے زیادہ گرم برس ثابت ہوسکتا ہے
لندن: برطانوی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلا سال مسلسل 10واں سال ہوگا جس میں عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے قبل درجہ حرارت سے کم از کم ایک ڈگری سینٹی گریڈ بڑھے گا۔
ادارے کے مطابق 2023 میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ متوقع ہے۔ یہ درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے وقت (1900-1850) کے اوسط درجہ حرارت سے زیادہ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ 2023 ممکنہ طور پر زمین کا گرم ترین سال ہوسکتا ہے۔ البتہ چھ سال قبل بنایا گیا ریکارڈ توڑنا شاید ممکن نہ ہو۔
2016 میں عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے قبل درجہ حرارت سے 1.28 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ جس کے بعد سے اس ہندسے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
میٹ آفس کے محققین کے مطابق 2023 کے گرم ترین سال ہونے کی جزوی وجہ سرد لا نِینا موسمی اثرات کا نہ ہونا ہوگا۔
لانینا اثرات تب وقوع پزیر ہوتے ہیں جب خط استواء سے طاقتور ہوائیں مشرق سے مغرب کی سمت میں چلتی ہیں اور وسطی بحر الکاہل کے مشرقی خط استوا کے علاقے میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت کم کرتی ہیں۔
برطانوی محکمہ موسمیات کے ڈاکٹر نِک ڈنسٹون کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں میں عالمی درجہ حرارت طویل مدتی لا نِینا کے اثرات سے متاثر تھا۔ اگلے سال تین سال پر مشتمل اس موسمی ماڈل کا اختتام ہوگا جس سے ٹروپیکل بحر الکاہل میں گرم موسم کی واپسی ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ موسمی ماڈل میں یہ تبدیلی 2023 میں عالمی درجہ حرارت کو 2022 سے ممکنہ طور پر زیادہ گرم کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔