طالبان کی این جی اوز میں خواتین ملازمین پر پابندی تباہ کن ہے امریکا

پابندی سے بھول وافلاس، دوائیوں کے فقدان اور سرد موسم سے نبرد آزما افغان عوام کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی


ویب ڈیسک December 25, 2022
یورپی یونین اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی طالبان کے فیصلے کی مذمت کی، فوٹو: فائل

امریکا، یورپی یونین اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افغانستان میں خواتین کے این جی اوز میں ملازمت کرنے پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے طالبان سے اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ طالبان کی خواتین پر این جی اوز میں ملازمت کرنے پر پابندی سے بھوک وافلاس، دوائیوں کے فقدان اور سرد موسم سے نبرد آزما افغان عوام کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔

انٹونی بلنکن نے طالبان کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ این جی اوز میں کام کرنے والی ملازمین پر پابندی عائد کرنے سے لاکھوں افغان عوام کو جان بچانے والی امداد کی فراہمی ناممکن ہو جائے گی۔

یورپی یونین نے بھی این جی اوز میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی پر کہا کہ اس نئی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس کا اثر افغانستان کو دی جانے والی ہماری امداد پر بھی پڑے گا۔

یہ خبر پڑھیں : افغان حکومت نے خواتین کو این جی اوز میں کام سے روک دیا

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی طالبان کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے طالبان سے خواتین کو بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور عالمی برادری سے کہا کہ یہ فیصلہ واپس لینے کے لیے طالبان پر دباؤ ڈالیں۔

گزشتہ روز طالبان حکومت کی وزارت معاشی امور کی جانب سے تمام مقامی اور غیر ملکی تنظیموں کو خواتین ملازمین کو کام پر نہ بلانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ حکم کی خلاف ورزی پر این جی اوز کے لائسنس معطل کر دیے جائیں گے۔

طالبان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین لباس اور حجاب سے متعلق شرعی احکام کی پیروی نہیں کر رہی ہیں اس لیے ان پر پابندی لگائی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں