- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
صرف ایک کیمیکل بچوں میں سیکھنے کی بھرپور صلاحیت کا ذمے دار قرار

گابا نامی دماغی کیمیکل بچوں میں سیکھنے کے عمل کو تیزرفتار بناتا ہے۔ فوٹو: فائل
نیویارک: بالغ افراد کے مقابلے میں بچے بہت تیزی سے بہت ساری باتیں سیکھتے ہیں جن میں زبان بولنے سے لے کر دیگر امور شامل ہوتے ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ دماغ میں گابا نامی کیمیائی جزو اس کی اہم وجہ ہوتا ہے۔
لگاتار تجربات کے باوجود بچوں کا دماغ ایک بڑے فوم کی طرح معلومات کو نہ صرف جذب کرتا ہے بلکہ وہ طویل عرصے تک ان کے حافظے اور عمل میں بھی محفوظ رہتی ہیں۔ جرمنی میں جامعہ ریجنسبرگ اور براؤن یونیورسٹی کے نیوروسائنسداں کے مطابق گیما امائنوبیوٹرک ایسڈ یا گابا نامی کیمیکل بچوں کے اکتسابی عمل میں بہت سرگرم ہوجاتا ہے اور وہ بڑے پیمانے پر معلومات و تجربات جذب کرسکتے ہیں۔
اس کے لیے ماہرین نے ایک جدید ٹیکنالوجی استعمال کی ہے جسے فنکشنل ایم آر ایس (ایف ایم آر ایس) کا نام دیا گیا ہے۔ بچوں کو اسکرین پر معلومات دکھائی گئیں اور اس دوران ایف ایم آر ایس نے دماغی قشر (وژول کارٹیکس) میں سرگرمی کو نوٹ کیا کہ آیا یہ بڑوں کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتی ہے یا کم ہوتی ہے۔
موازنے کے تجربے میں 8 تا 11 برس کے 55 بچے اور 18 تا 35 برس کے 56 بالغ افراد شامل کیے گئے تھے۔ مختلف اوقات میں بچوں اور بڑوں کے دماغ کا جائزہ لیا گیا۔ پورے تجربے میں بڑوں کے دماغ میں گابا کی سطح یکساں رہی لیکن بچوں میں سیکھنے اور پڑھائی کے دوران گابا کی سرگرمی بھی بڑھی یہاں تک کہ سیکھنے کے عمل کے بعد بھی گابا کیمیکل بڑھا ہوا دیکھا گیا۔
گابا ایک اہم کیمیائی جزو ہے جو نئی اشیا اور معلومات سیکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ اس کےعلاوہ دماغ میں معلومات کے طویل حافظے میں بھی یہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے بعد سائنسدانوں کی اسی ٹیم نے بچوں اور بڑوں میں رویہ جاتی اکتساب کی مشقیں بھی کرائیں جس سے معلوم ہوا کہ نئی معلومات سیکھنے کے بعد بچے تھکے نہیں اور اگلے دس منٹ بعد وہ سیکھنے اور پڑھنے کے عمل میں دوبارہ نئے عزم کے ساتھ موجود تھے۔
یہی وجہ ہے کہ بچے بہت تیزی سے سیکھتے ہیں اور معلومات کی بڑی مقدار اپنے دماغ میں سمونے کوشش کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔