- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ 55 روپے کرایہ دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- غزہ پالیسی پر امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان نے احتجاجاً استعفی دیدیا
- راولپنڈی: خاکروب کی لیڈی ڈاکٹر کو جنسی ہراساں کرنے اور تیزاب پھینکنے کی دھمکی
- یومِ مزدور: سندھ میں یکم مئی کو عام تعطیل کا اعلان
- منفی پروپیگنڈا ہمیں ملک کی ترقی کے اقدامات سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
- پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
- بھارتی ٹیم کے ہیڈکوچ کی ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو وائرل
- وزیرداخلہ کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
- سندھ حکومت نے 54 نجی اسکولوں کی رجسٹریشن روک دی
- عدت پوری کیے بغیر بیوی کی بہن سے شادی غیر قانونی قرار
ایران اختلاف رائے کو دبانے کیلیے سزائے موت کو ہتھیار بنا رہا ہے، اقوام متحدہ
جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر والکر ترک نے کہا ہے کہ ایران اختلاف رائے اور حکومت مخالف مظاہرین کو کچلنے کے لیے سزائے موت کو ہتھیار بنا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ترک نے حکومت مخالف مظاہرین کو پھانسی دینے پر ایران کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں عدالتی کارروائی بین الااقوامی قانون کے معیار پر پورا نہیں اترتی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران میں مزید 2 مظاہرین کو پھانسی دی گئی ہے۔ یہ ریاستی قتل ہے اور لگتا ہے کہ ایران اختلاف رائے اور حکومت مخالف مظاہرین کو کچلنے کے لیے پھانسی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے مطالبہ کیا کہ ایران مظاہرین کو کچلنے کے لیے ریاستی طاقت استعمال کرنے کے بجائے ان کی بات سنے اور مذاکرات کے ذریعے کوئی حل نکالے۔
خیال رہے کہ ایران میں مھسا امینی کی پولیس کے زیر حراست ہلاکت کے بعد سے ملک بھر میں پھوٹنے والے مظاہروں میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 4 مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔