کراچی بلدیاتی انتخابات، 22 یونین کونسلز کے حتمی نتائج جاری

ویب ڈیسک  پير 16 جنوری 2023
الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست مسترد کردی فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست مسترد کردی فوٹو: فائل

سندھ میں کراچی اور حیدرآباد سمیت 16 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیپلزپارٹی نے 9 اضلاع میں میدان مار لیا جبکہ کراچی کی 246 میں سے 22 یونین کونسلز کے مصدقہ نتائج میں پیپلزپارٹی 15، تحریک انصاف 6 اور جے یو آئی 1 نشست پر کامیاب ہوگئی ہے، جماعت اسلامی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی اپنی اپنی جیت کے دعوے پر قائم ہیں۔

سندھ کے16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں حیدرآباد سمیت9 اضلاع میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا جبکہ حیدرآباد میں تحریک انصاف دوسرے نمبر پر رہی، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، ماتلی، مٹیاری، سیہون،ہالا اور دیگر علاقوں میں پی پی امیدوار بھاری اکثریت سے جیت گئے۔

نتائج کا اعلان ہونے کے بعد جیتے والے امیدواروں اور ان کے حامیوں نے جشن منایا، مٹھائیاں تقسیم کیں ، ہوائی فائرنگ بھی کی۔  حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے 160میں سے61 یوسی چیئرمین اور وائس  چیئرمین منتخب ہوئے، تحریک انصاف 12نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی جبکہ جماعت اسلامی ایک پر کامیاب رہی۔

کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع کے نتائج میں تاخیر

بلدیاتی  انتخابات کے دوسرے مرحلے  میں کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع کی 1200 نشستوں پر پولنگ کے نتائج مرتب نہیں کیے جاسکے، انتخابی نتائج میں تاخیر رہی، رات گئے تک موصول ہونیوالے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کی گنتی انتہائی محدود رہی تاہم تینوں جماعتیں اکثریت کا دعوی کرتی نظر آئیں۔

جماعت اسلامی نے 100 سے زائد یونین کونسلز کی نشستیں جیتنے اور اکثریت حاصل کرنے، پیپلز پارٹی نے 80 سے زائد یوسیز اور تحریک انصاف نے 50 یوسیز میں فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔

اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق کوئی بھی جماعت میئر کے لیے واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے جبکہ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنا میئر اور ڈپٹی میئر لانے کی پوزیشن میں ہے۔ کچھ وارڈ ایسے ہیں جہاں وارڈ ممبر 31 اور 150 ووٹ لے کر بھی غیر سرکاری نتائج کے مطابق کامیاب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات، پیپلزپارٹی نے 9 اضلاع میں میدان مار لیا

الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے ابتدائی انتخابی نتائج آج جاری کیے جائیں گے۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر پر پیپلز پارٹی نے تشویش جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے پر اپنے بیان میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پیپلز پارٹی  نے کلیئن سوئپ کرلیا یے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کراچی میں بھاری اکثریت سے یونین کمیٹیوں پر کامیاب حاصل کی ہے۔

پیپلز پارٹی رہنماؤں کے دعوے کے مطابق کیماڑی، ملیر اور ضلع جنوبی میں انہیں سبقت حاصل ہے اور بیشتر یونین کمیٹیوں میں ان کے امیدوار جیت چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے مطابق صدر ٹائون میں ان کے امیدوار نجمی عالم  نے پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کو بھی چیئرمین کے عہدے پر شکست دی ہے، اسی طرح رکن سندھ اسمبلی اشرف قریشی اور فردوس شمیم نقوی کو بھی ہرانے کے دعوے کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کا کراچی بلدیاتی انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ

اس معاملے پر پی ٹی آئی کے بیانات بہت محدود ہیں جبکہ پی ٹی آئی کراچی کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمیں 50 سے زائد یوسیز پر فتح حاصل ہوچکی ہے، خرم شیر زمان اور فردوس شمیم نقوی بھی جیت رہے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کے ساتھ عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔

جماعت اسلامی اسلامی میڈیا سیل کے مطابق میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کامیاب ہوگئے ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرجمن نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک ہم 100 یو سیز پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں، ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا یے کہ تین یوسیز ہم جیت چکے ہیں، پندرہ سے زائد یوسیز میں برتری حاصل ہے، رات گئے نتائج کی تیاری پر کام جاری تھا، آر او کے دفاترکے باہر امیدوار نتائج کے منتظر تھے۔

کراچی الیکشنز کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر پر صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کا مؤقف

صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز سے نتائج آر اوز کے دفتر پہنچ رہے ہیں،  یہ ایک گھمبیر معاملے ہے، ایک یوسی کا رزلٹ بنانے میں وقت لگتا ہے، ہر یوسی کے 4 وارڈز ہیں اور اوسط 20 پولنگ اسٹیشنز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما کا پرائزئیڈنگ افسرپرمبینہ تشدد؛ ویڈیو بیان سامنے آگیا

انہوں نے کہا کہ ایک بھی پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ نہ آئے تو یوسی کا نتیجہ مکمل نہیں ہوتا، کمپیوٹر ایکسل پر رزلٹ بن رہا ہے، ان انتخابات میں آرٹی ایس سسٹم کا استعمال نہیں کیا گیا۔

حتمی اور سرکاری نتائج

لیاری ٹاؤن / صدر ٹاؤن

لیاری ٹاؤن یوسی پانچ سے پی پی کے شاہد بلوچ 3651 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب، یوسی 8 سے عبدالمجید 4849 ووٹ لے کر کامیاب، یوسی 9 سے پی پی کے غلام یاسین 3480 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوگئے۔

لیاری ٹاؤن کی یونین کونسل گیارہ سے پیپلزپارٹی کے اسلم میمن چیئرمین منتخب ہوگئے۔ جبکہ یوسی 12صدر ٹاون پیپلزپارٹی کےنجمی عالم 2711ووٹ لیکر وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔

حتمی اور سرکاری نتائج کے مطابق وارڈ کونسلر پر پیپلزپارٹی 30، جماعت اسلامی 17، پی ٹی آئی گیارہ پر کامیاب ہوگئی ہے جبکہ ن لیگ اور جے یو آئی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اپنی نشست پر کامیابی حاصل کی جبکہ صدر ٹاؤن سے پی ٹی آئی کے میئر کے امیدوار خرم شیر زمان کو پی پی کے امیدوار نے شکست دے دی۔

یو سی 4 بفرزون جماعت اسلامی کے امیدوار محمد ابرار 6428 ووٹ لے کر چئیر مین کی نشت پر کامیاب ہوئے۔

ملیر ٹاؤن 

ملیر ٹاؤن کی یوسی تین سے پی ٹی آئی کے عاصم حیدر چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ اسی یونین کونسل کے تین وارڈ پر تحریک انصاف اور ایک پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ ملیر ٹاؤن یوسی 9 سے پیپلزپارٹی کے صابر علی چیئرمین منتخب ہوئے اور یوسی 10 سے پی پی کے افتخار احمد 1766 ووٹ لے کر چیئرمین قرار پائے۔

کراچی کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج

اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری کے مطابق پیپلزپارٹی 54 یونین کونسلز، جماعت اسلامی 8 یونین کونسلز، تحریک انصاف 6 یونین کونسلز پر کامیاب کامیاب ہوئی جبکہ وارڈ کونسلر پر پیپلزپارٹی 30 ، جماعت اسلامی 17، پی ٹی آئی 11 نشوتوں پر کامیاب ہوئی۔

سہراب گوٹھ ٹاؤن ضلع شرقی کی 8 میں سے 6 یونین کونسلز پر پیپلزپارٹی نے فتح حاصل کی، جن میں یوسی 3،4،5،6،7،8 شامل ہیں جبکہ دو یونین کونسلز پر پی ٹی آئی نے فتح حاصل کی۔

پہلے باضابطہ نتیجے کے مطابق یوسی 1 سے پی ٹی آئی کے دولت خان 1074 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات؛ پی ٹی آئی 2 رکن اسمبلی اور نامزد چیئرمین گرفتار

لیاری میں پیپلزپارٹی نے 13 میں سے 10 یونین کمیٹیوں پر فتح حاصل کی، ضلع ملیر کے تین ٹاؤنز کی 28 میں سے 23 یونین کمیٹیوں پر پی پی نے فتح حاصل کی، اسی طرح ضلع جنوب کے 2 ٹاؤنز کی 25 میں سے 13 یونین کمیٹیوں پر پی پی کو اکثریت حاصل ہے۔ ضلع جنوب کے صدر ٹاؤن کی یوسی 9 سے پاکستان تحریک انصاف کے محمد علی رضا چیئرمین متخب ہوئے۔

ملیر ٹاؤن یوسی 1 میں ووٹنگ کی شرح 32 فیصد

ملیر ٹاون یوسی 1 پر پیپلزپارٹی کے علی نواز 6266 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوئے جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار 2 ہزار 972 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ ریٹرننگ آفیسر کے مطابق ملیر ٹاون یوسی 1 میں ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح 32 فیصد رہی۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ضلع کیماڑی کے تین ٹاؤنز کی 32 میں سے 18 یونین کونسلز پر پیپلزپارٹی کامیاب ہوگئی۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ضلع شرقی یو سی 1 وارڈ 1 پر پہلا آزاد امیدوار ایاز خان کامیاب ہوا۔ سہراب گوٹھ ٹائون سی سی 4 وارڈ 3 پر نون لیگ کے پہلے امیدوار عامر احسن 126 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ منگھو پیر ٹاؤن یو سی 4 وارڈ 1 پر جماعت اسلامی کے محمد مسلم ضیا 234 ووٹ، وارڈ 4 پی ٹی آئی کے جاوید اقبال 377 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

حیدرآباد

ضلع حیدرآباد کے 9 ٹاؤنز کی مجموعی 160یونین کمیٹیز میں سے 123 پر اتوار کے روز انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا۔ شام پانچ بجے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کرکے نتائج الیکشن کمیشن کو بھیجے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ رات بارہ بجے تک موصول ہونے والے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق یونین کمیٹی سے91 پاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری علی محمد سہتو 888ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے محمد اکبر چانڈیو 292  لیکرہارگئے۔

یوسی 126سے پیپلزپارٹی  کے خرم لغاری 1147 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوئے تو جی ڈی اے کے محبوب ابڑو نے 216ووٹ حاصل کیے، یوسی 14سے پیپلزپارٹی کے محمدعلی گوہر656 ووٹ لیکرچیئرمین منتخب ہوئے جبکہ ان کے مخالف پی ٹی آئی کے شعیب شوکت نے 376ووٹ لیے، یونین کمیٹی27 سے پیپلز پارٹی کے ارشدعلی عرف گڈو 1319 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوئے تو پی ٹی آئی امیدوار ابا قاسم نے 847 ووٹ حاصل کیے۔

اسے بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا، بلاول

یونین کمیٹی 140 سے پیپلزپارٹی کے عبدالکریم بھنگر712ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ ٹی ایل پی کے محمد اسلم چانڈیو نے 349ووٹ لیے۔ یونین کمیٹی 15 سے عظیم خان جتوئی 688ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوئےں ان کے مخالف آزاد امیدوار خان لاشاری نے 622 ووٹ حاصل کرسکے، یونین کمیٹی125  پر بھی پی پی کے برکت ببر نے 472 ووٹ لیکرکامیاب حاصل کرلی جبکہ قومی عوامی تحریک کے طاہر میمن نے131ووٹ حاصل کرسکے۔

یونین کمیٹی 6 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین سنگھار گھانگارو 1193 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے اور ان کے مخالف جی ڈی اے کے بختاور چنڈ نے 122 ووٹ حاصل کیے۔ یونین کمیٹی 149 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین عبدالخالق چانڈیو680 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، یونین کمیٹی 131 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار رجب خاصخیلی1212 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تو پی ٹی آئی کے 636 ووٹ لے سکے، یونین کمیٹی10 پر پی پی کے چیئرمین کے امیدوار عاصم سراج قائم خانی 1003 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، یونین کمیٹی ایک پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار میر دوست بروہی 2161 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ان کے مخالف پی ٹی آئی کے خیر محمد بروہی626 ووٹ سکے۔

یونین کمیٹی 3 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار عظیم برہام 1099 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، پی ٹی آئی کے ارشاد علی 688 ووٹ لے سکے۔ یوسی134پر آزاد پینل کے آزاد پینل کے چیئرمین کیلئے طارق رسول781 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ان کے مخالف پی ٹی آئی کے وسیم شہزاد اعوان 716 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ نعیم کی بلدیاتی انتخابی نتائج دینے کیلئے ایک گھنٹے کی مہلت، گھیراؤ اور دھرنے کی دھمکی

غیرسرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق یونین کمیٹی 133سے تحریک انصاف کے مسرت اقبال 1159ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کی عابدہ بانو نے231ووٹ حاصل کیے، یونین کمیٹی 132سے بھی تحریک انصاف کے ضلعی صدر ریحان راجپوت 919 لیکر چیئرمین منتخب ہوئے تو اللہ اکبرتحریک کے محمداختر نے 89 ووٹ حاصل کیے، یونین کمیٹی نمبر 146 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار محرم خان چانڈیو 737 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار لعل خان جتوئی 402 ، پی ٹی آئی کے خادم حسن ٹالپر 209 ووٹ لے سکے۔

یونین کمیٹی 2 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار علی نواز لغاری 1542 ووٹ لیکر کامیاب لے کر کامیابی حاصل کی۔ یونین کمیٹی 109 پر چیئرمین کی نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار محمد علی خان 1114 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے اور ان کے مخالف اللہ اکبر تحریک کے طارق 160 ووٹ لے سکے۔

یونین کمیٹی 34 پر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیلئے یاسر قریشی 536 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ یونین کمیٹی 121 پر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے امیدوار سلمان شیروانی 536 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ یونین کمیٹی120 پر چیئرمین کیلئے پی ٹی آئی کے محمد اکرم 860 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھیں: کراچی اورحیدرآباد کےعوام نے بلدیاتی انتخابات کومسترد کردیا، خالد مقبول صدیقی

غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق یونین کمیٹی 150 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار علی مراد ڈومرو 1043 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مخالف قومی عوامی تحریک کے نذیر بلیدی 80 ووٹ لے سکے، یونین کمیٹی 143پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار لیاقت بڈھانی2025 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار زماں کیریو 1165 ووٹ لے سکے، یونین کمیٹی 138 پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے امیدوار غلام مصطفی سہتو 948 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، آزاد امیدوار فہد سولنگی 567 ووٹ کے ساتھ دوسرے اور  پی ٹی آئی کے سلمان خان 350 لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

یونین کمیٹی 144 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار عبدالستار مشوری 2101  ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور ان کے مخالف پی ٹی آئی کے امیدوار محرم شاہ 1132 ووٹ لے سکے، یونین کمیٹی 122 پر پی ٹی آئی کے چیئرمین نواب خان 1120 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ان کے مخالف پی پی کے امیدوار عمران238ووٹ لے سکے، یونین کمیٹی 107 پر پی ٹی آئی کے وقاص احمد شیخ 927 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوئے تو ان کے مخالف آزاد امیدوار شعیب خٹک 252 ووٹ لے سکے۔

یونین کمیٹی 136 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار سلیمان عالم 1027 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، اسی طرح یونین کمیٹی 124 پر جماعت اسلامی کے آفاق نسیم 852ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، مخالف پی ٹی آئی کے مظفر حسین 751 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

اسے بھی پڑھیں: حلقہ بندیوں سے متعلق رانا ثنااللہ کا بیان غلط اور عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن

یوسی 113 پر پی ٹی آئی کے چیئرمین امیدوار ضیاالحق 1111 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ یوسی 102پر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے امیدوار اظہر گل 876 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، یونین کمیٹی151 پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے امیدوار محمد اقبال سومرو 588 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے، ان کے مخالف پی ٹی آئی کے رضوان سومرو 496  ووٹ لے سکے ۔

ماتلی

ماتلی سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق میونسپل کمیٹی کے 12 وارڈوں میں سے پی پی کے11 نامزد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ وارڈ 1 سے پی پی کا امیدوار عبدالرحمٰن ہالی پوٹہ نے 938 ووٹ جبکہ مدمقابل پی ٹی آئی کے ظہیر احمد نظامانی نے 343 ووٹ لیے۔ وارڈ 2 سے پی پی امیدوار عزیز اﷲ ببر 535 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے عبدالسلام مدو پٹھان نے357 ووٹ لیے۔

وارڈ3 سے پی پی کے امیدوار الھبخش چوھان 825 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ ان کے مد مقابل آزاد امیدوار عمران کمبوہ نے 267 ووٹ لیے۔ وارڈ4 سے پی پی امیدوار عبیداﷲ نظامانی نے 952 ووٹ لیے ان کے مخالف پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالہادی نظامانی نے 246 ووٹ حاصل کیے۔

وارڈ 5 سے پی پی امیدوار محمد جمیل لڈو کشمیری نے 798 ووٹ لیے اور ان کے مقابلہ میں موجود پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالقدر بنگش نے397 ووٹ لیے۔

سیہون

سیہون میونسپل کمیٹی کے تمام 15 وارڈز پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کرلی۔

مٹیاری

مٹیاری میں  بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مٹیاری شہر میں جی ڈی اے نے میدان مار لیا،غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق مٹیاری کے 7وارڈ میں سے چار وارڈز میں جی ڈی اے کے نامزد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جبکہ تین وارڈ میں پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار جیت گئے۔

سجاول

سجاول کے ضلع بھر کی 253 بلدیاتی نشستوں میں سے 161 نشستوں پر بلا مقابلہ امیدواروں کے کامیاب ہونے اور دو امیدواروں کے انتقال کر جانے کے بعد گزشتہ روز 90 نشستوں پر مختلف جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ جس کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اکثریت سے کامیاب ہوئے۔

ٹھٹھہ

ٹھٹھہ میں بلدیاتی الیکشن کی120  نشستوں پر غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کو بھاری اکثریت حاصل رہی۔ میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ کے 9 وارڈز،  ٹائون کمیٹی مکلی کے7 وارڈز، گھارو کے 8 وارڈز، گھوڑا باری کے2  وارڈ اور گاڑھو کے3  وارڈ پر پی پی نے کلین سوئپ کیا ہے۔

میرپور ساکرو ٹاؤن

میرپور ساکرو ٹاؤن پر بڑا سیاسی اپ سیٹ سامنے آیا ہے دو وارڈ پر پر پی پی امیدواروں کو شکست کا سامنا رہا جبکہ صرف ایک وارڈ پر پی پی امیدوار کامیاب ہوا ہے۔

بدین

بدین میں پیپلز پارٹی نے  ضلع کونسل بدین68  ارکین اور یونین کونسل 68  چئیرمین اور وائس چئیرمین میں سے 63 پر10  ٹاؤن کمیٹی میں سے9  اور2  میونسپل کمیٹی کی26  کی نشستوں پر1980  امیدوار انتجاب میں حصہ لیا جن کی اکثریت پیپلز پارٹی نے اپنے نام کر لی جبکہ47 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔

اسے بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فردوس شمیم نقوی کے بیلٹ باکس کی سیلیں توڑنے کا نوٹس

ضلع کونسل میونسپل کمیٹی بدین اور ماتلی کے علاوہ دس ٹاؤن کمیٹی پر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی اکثریت کامیاب رہی۔ اتوار کے روز ہونے والے بلدیاتی انتخاب میں ضلع کونسل بدین کے68  ارکین اور68  یونین کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین میں سے پانچ پانچ امیدوار بلامقابلہ منتخب ہونے کے باعث63  پر انتجاب ہوا ضلع بھر کی10  ٹاؤن کمیٹی میں سے9  پر اور2  میونسپل کمیٹی کی26  کی نشستوں پر1980  امیدوار انتجاب میں حصہ لیا جبکہ47  کونسلر بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔

سجاول

سجاول میں پیپلز پارٹی اکثریت سے کامیاب ہوئی۔ سجاول ضلع بھر میں گزشتہ روز 90 نشستوں پر مختلف جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ جس کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اکثریت سے کامیابی حاصل کی ٹاؤن کمیٹی سجاول کے گیارہ وارڈوں میں سے 3وارڈوں وارڈ نمبر 3 پر جے یو آئی کے آفتاب پنہور، وارڈ نمبر 7پر پیپلز پارٹی کے حاجی محسن سندھی اور وارڈ نمبر 11 پر پیپلز پارٹی کے آفتاب شاہ شیرازی کے بلا مقابلہ کامیاب ہونے کے بعد سجاول ٹائون کمیٹی کے گیارہ وارڈز میں سے آٹھ وارڈز پر انتخابات ہوئے۔

میہڑ

میونسپل کمیٹی میہڑ کے تمام 14 وارڈوں میں پی ٹی آئی نے میدان مار لیا اور 9 نشستیں اپنے نام کرلیں۔ پی پی پی 4 نشستیں حاصل کرسکی۔ پی پی پی(شہید بھٹو) بھی ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

دادو

میونسپل کمیٹی کے 24 وارڈز میں سے پی پی پی کے 18، پی ٹی آئی کے 3 اميدوار اور 2 آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ جبکہ ایک امیدوار کے انتقال پر انتخابات روک دیے گئے۔

پیپلزپارٹی کے شہزاد بھنڈ 3948 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، یوسی پیری سے پیپلزپارٹی کے رضوان شاہ 3915 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوئے۔

مٹیاری

ٹاؤن کمیٹی کے 7 وارڈ میں سے جی ڈی اے 4 پر اور پیپلز پارٹی 3 پر کامیاب ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا الیکشن کمیشن کیخلاف چیف جسٹس کو خط

بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ 5 بجے کے بعد پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں موجود ووٹرز کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔

شہر میں دھرنے کی وارننگ

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران قانون کے مطابق فارم گیارہ اور بارہ دینے کے پابند ہیں، لیکن سندھ حکومت مداخلت کررہی ہے اور دس بج چکے ہیں مگر ہمیں فارم فراہم نہیں کیا جارہا، اگر آر اوز نے اگلے ایک گھنٹے میں فارم گیارہ بارہ نہ دیے اور نتیجے کا اعلان نہیں کیا تو شہر بھر میں دھرنے دینگے۔

ٹرن آؤٹ کم رہا

الیکشن کے بار بار التوا اور آخری وقت تک غیریقینی صورتحال کے باعث توقع کے مطابق ٹرن آؤٹ کم رہا اور صبح سے دوپہر تک بہت کم لوگ ووٹ کاسٹ کرنے باہر نکلے۔ تاہم حسب معمول شام کو کچھ رش دیکھنے میں آیا، اگرچہ وہ بھی معمول سے کم تھا۔

پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ پی ٹی آئی نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فردوس شمیم نقوی کے بیلٹ باکس کی سیلیں توڑنے کا نوٹس

البتہ جن پولنگ اسٹیشن پر پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی وہاں وقت اتنا ہی بڑھایا گیا جتنی تاخیر ہوئی تھی۔

فوٹو : ایکسپریس نیوز

پرامن انعقاد

پولنگ مجموعی طور پر پرامن انداز میں ہوئی اور لڑائی جھگڑے کے ایک دکا واقعات کے سوا کوئی بڑا ناخوشگوار معاملہ پیش نہیں آیا۔

چنیسر گوٹھ پولنگ اسٹیشن میں جھگڑا ہوا جس کے دوران پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر جماعت اسلامی کے کونسلر کے امیدوار پر تشدد کیا۔

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ فخر محسوس کر رہے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن کا پرامن انعقاد ہوا ، چھوٹے موٹے واقعات کے علاوہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں جھوٹے موٹے واقعات پیش آئے تو وہاں پولیس اور رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس فوری پہنچ گئی جس کے باعث صورتحال کو مزید خراب ہونے قبل ہی اس پر قابو پالیا گیا۔

پی ٹی آئی ایم پی اے رابستان خان گرفتار

گلشن معمار میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔ پولیس نے ایم این اے شاہدہ رحمانی کے بیٹے ہلال رحمانی پر تشدد کے الزام میں تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی رابستان خان کو حراست میں لے لیا۔

دوسری جانب حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی کی ایم این اے اور ساتھیوں نے پی ٹی آئی کے ایم پی اے پر حملہ کیا۔

دھاندلی کے الزامات

اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے حکومت پر دھاندلی کے الزامات لگائے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی سامنے آئیں۔

کراچی کو بند کردیں گے

سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے بعد جو بیلٹ پیپرز چوری ہوئے وہ آج ڈالے جائیں گے، اگر انتخاب کو چوری کرنے کی کوشش کی ہم کراچی کو بند کردیں گے، آئی جی ، چیف سیکرٹری کو باور کراتا ہوں۔ ہم آرام سے گھر پر نہیں بیٹھیں گے۔

پی ٹی آئی نے بدترین دہشتگردی کا مظاہرہ کیا

وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں بدترین دہشتگردی کا مظاہرہ کیا ، پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کے بیٹے پر پی ٹی آئی کے غنڈوں کے حملے کی مذمت کرتے ہیں ، شہزاد میمن پر بھی حملہ کیا گیا۔

پولنگ میٹریل کی تقسیم میں تاخیر

ہفتے کو شہر کے تمام اضلاع میں قائم ڈسپیج سینٹر سے پولنگ میٹریل کی تقسیم میں تاخیر دیکھی گئی، کئی مقامات پر پریزائیڈنگ افسران بھی دیر سے پہنچے، بیلٹ باکس، بیلٹ پیپر، انک اور دیگر سامان شام تک تقسیم کیا جاتا رہا۔

پولنگ سامان سے بھرا بیگ لیجانے کی ویڈیو وائرل

کراچی میں عائشہ منزل کے قریب پولنگ سامان سے بھرا ہوا بیگ لیجانے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلمٹ پہنے ہوئے ایک شخص کوسٹر سے الیکشن سامان لیکر اترتا ہے جس پر وہاں عام شہری اس کی جانب لپکتے ہیں اور سوالات کی بوچھاڑ کردیتے ہیں۔

نامعلوم افراد نے پولنگ کیمپس کو آگ لگادی

کراچی کے مختلف علاقوں سعود آباد ، ملیر ، لانڈھی اور کورنگی میں اتوار کی صبح نامعلوم شرپسندوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے پولنگ کیمپس کو آگ لگا دی جس سے وہاں سامان میزیں ، کرسیاں اور قناتیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔

arson

30 نشستوں پر پولنگ نہیں ہوئی

کراچی کے 7 اضلاع میں 23 امیدواروں کے انتقال اور 6 امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کی وجہ سے چیئرمین وائس چیئرمین اور وارڈ ممبر کی 1230 میں سے 1200 نشستوں پر پولنگ ہوئی۔

سیکڑوں امیدوار بلامقابلہ منتخب

حیدرآباد ڈویژن میں 410 اور ٹھٹھہ ڈویژن میں بھی 310 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں اور 27 امیدواروں کا انتقال ہو چکا ہے، جس کے بعد حیدرآباد ڈویژن کے اضلاع میں 1675 اور ٹھٹھہ ڈویژن کے اضلاع میں تمام کیٹگریز کی 709 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، مجموعی طور پر 17862 امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں جن میں سے 9057 امیدواروں کا تعلق کراچی، 6228 حیدرآباد اور 2577 کا تعلق ٹھٹھہ ڈویژن سے ہے۔

ووٹرز کی تعداد

کراچی میں ووٹرز کی تعداد 84 لاکھ 5 ہزار 475 ہے جن کے لیے 4990 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، ان میں سے 3415 حساس، 1496 انتہائی حساس اور 79 کو نارمل قرار دیا گیا ہے جبکہ کراچی ڈویژن کے 7 اضلاع کو 25 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ضلع وسطی 5 ٹاؤن اور 45 یونین کمیٹیوں کے ساتھ سب سے بڑا ضلع ہے، جہاں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہے۔ ضلع شرقی 5 ٹائون اور 43 یونین کمیٹیوں اور 14 لاکھ 54 ہزار 415 ووٹرز کے ساتھ دوسرا بڑا ضلع ہے۔

کورنگی میں 4 ٹائون اور 37 یونین کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جہاں 14 لاکھ 52 ہزار 722 ووٹرز ہیں۔ ضلع غربی 3 ٹاؤن اور 33 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہیں جہاں 9 لاکھ 9 ہزار 187 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔ ضلع کیماڑی میں 3 ٹاؤن، 32 یونین کمیٹیاں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 44 ہزار 851 ہے۔

اسی طرح ضلع ملیر میں 3 ٹاؤن، 30 یونین کمیٹیاں اور 7 لاکھ 43 ہزار 205 ووٹرز ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں 2 ٹاؤن، 26 یونین کمیٹیاں اور 9 لاکھ 95 ہزار 54 ووٹرز ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق ملیر میں 1040، کورنگی میں 1450، شرقی میں 1579، جنوبی میں 876، غربی میں 1144، وسطی میں 1781 اور ضلع کیماڑی میں 1258 امیدوار بلدیاتی انتخاب میں مدمقابل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں جن کی مانیٹرنگ کے لیے کنٹرول روم بھی قائم کردیا گیا ہے۔

روایتی انتخابی گہما گہمی نظر نہیں آئی

بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بے یقینی کے باعث سیاسی جماعتیں مؤثر انتخابی مہم نہ چلاسکیں، روایتی انتخابی گہما گہمی نہ ہونے کے برابر رہی، عوام کے ساتھ امیدواروں کے لیے بھی الیکشن ہونے یا نہ ہونے کا موضوع مستقل زیر بحث رہا، خاص طور پر آخری تین دنوں میں بے یقینی کی فضا عروج پر رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔