- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
اسپتالوں کو صاف رکھ کر ان گنت جانوں کو بچایا جا سکتا ہے
جارجیا: ایک نئی تحقیق کے مطابق اسپتال اور کلینک جتنے صاف ہوں گے ان سے مریضوں میں اینٹی بایوٹک مزاحمت (ریسسٹنٹ) اتنی ہی کم ہوگی اور یوں اس عمل سے لاتعداد جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے جریدے ’ارتقا، ادویہ، اور عوامی صحت‘ میں شائع مقالے کے مطابق پہلی مرتبہ آلودہ اور گندے اسپتالوں اور مریضوں میں بے اثر ہوتی ہوئی اینٹی بایوٹک ادویہ کے درمیان ایک تعلق دریافت ہوا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسپتالوں کو صاف رکھنا قدرے آسان اور سستا نسخہ ہے اور خود مریض کے لیے بھی بہت اچھا عمل ہے۔ دوسری جانب اینٹی بایوٹک دوا کے سامنے بیکٹیریا اور جراثیم خود کو بدل کر قوی ہوتے جارہے ہیں اور ہماری تمام دوائیں بے اثر ہوکر رہ گئ ہیں۔
اب معلوم ہوا کہ گندے اسپتال کے ماحول میں بیکٹیریا سخت جان بنتے جا رہے ہیں۔ جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے وابستہ ڈاکٹر کرسٹوفر وولائن والڈیفوٹ اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ خود امریکا میں بھی کئی اسپتال صفائی پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔ اس ضمن میں انہوں نے آلودہ اسپتالوں اور بیکٹیریا کی مزاحمت پر ایک ریاضیاتی ماڈل بنایا ہے۔ یہ ماڈل بتاتا ہے کہ اسپتال میں ناکافی صفائی سے کیونکر اور کس طرح جراثیم تگڑے ہوتے جاتے ہیں؟
اس میں امراض سے بچاؤ کے یورپی مرکز کا ڈیٹا بھی لیا گیا ہے۔ یورپ 19 ممالک میں 691 اسپتالوں اور کلینک کا ڈیٹا لیا گیا ہے۔ صفائی کے صرف ایک طریقے یعنی اسٹاف کی جانب سے الکحل والے سینیٹائزر کے استعمال سے ہی اینٹی بیکٹیریا مزاحمت میں کمی دیکھی گئی۔
انہوں نے زور دیا کہ اسپتالوں، تجربہ گاہوں اور کلینک کو ہر صورت صاف رکھا جائے جبکہ اسٹاف کو ہر طرح کی تربیت فراہم کی جائے۔ اس طرح ہم تیزی سے بدلتے ہوئے جراثیم کے سیلاب کے آگے بندھ باندھ سکتے ہیں۔
T
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔