کراچی شرقی کی ریٹرننگ افسر کی گاڑی پر سیاسی جماعت کے کارکنان کا حملہ

ویب ڈیسک  جمعرات 19 جنوری 2023
کارکنوں کے حملے سے شاہانا رضوان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، ریٹرننگ افسر نے اپن مدعیت میں مقدمہ درج کروا دیا۔ فوٹو: فائل

کارکنوں کے حملے سے شاہانا رضوان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، ریٹرننگ افسر نے اپن مدعیت میں مقدمہ درج کروا دیا۔ فوٹو: فائل

  کراچی: ضلع شرقی کی ریٹرننگ افسر کی گاڑی پر سیاسی جماعت کے کارکنان نے حملہ کردیا۔

بلدیاتی انتخابات کے نتائج پر سیاسی جماعتوں کے دھرنوں، احتجاج اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا، ضلع شرقی کے کیمپ آفس کی خاتون آر او اور ان کی گاڑی پر حملے کا مقدمہ سیاسی جماعت 14 نامزد سمیت تقریباً 3 سے 40 سو کارکنان کے خلاف درج کر لیا۔

کارکنوں کے حملے سے شاہانا رضوان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، عزیز بھٹی پولیس نے واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 23/58 شاہانا رضوان کی مدعیت میں درج کرلیا ، مقدمہ 147 ، 148 ، 149 ، 186 ، 341 ، 427 ، 504 اور 506 دفعات کے تحت درج کیا ہے۔

مقدمے میں مدعی شاہانا رضوان نے اپنے 154 کے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ پیشہ سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ہیں، بدھ کے روز میری ڈیوٹی کیمپ آفس واقع وفاقی اردو یونیورسٹی بلاک 9 گلشن اقبال کراچی میں بحثیت ریٹرنگ آفیسر III ٹی ایم سی صفورہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کراچی کے طور پر تھی اور کیمپ آفس کے اندر سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے ووٹوں کی دوبراہ گنتی ہو رہی تھی کہ تینوں سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی کیمپ آفس کے اندر موجود تھے لیکن اس کے باوجود بھی جماعت اسلام کی کارکنان کثیر تعداد میں یونیورسٹی کے اندر کیمپ آفس کے گیٹ پر شور شرابہ اور نعرے بازی کرتے رہے اور کیمپ آفس کے اندر آنے کی کوشش کی اور کیمپ آفس کے گیٹ پر ڈنڈے اور لاتیں مارتے رہے جس کی وجہ سے ووٹوں کی گنتی میں تاخیر ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ بوقت ساڑھے 9 بجے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوئی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نے واضح اکثریت حاصل کی جس پر جماعت اسلامی کے کاکرن مشتعل ہوگئے چونکہ وہ اپنی مرضی کا رزلٹ چاہتے تھے کہ بوقت رات 9 بجکر 40 منٹ پر میں کیمپ آفس کے باہر آئی تو وہاں جماعت اسلامی کے کارکنان کثیر تعداد میں تقریباً 3 سے 4 سو لاٹھیوں اور پتھروں مسلحہ کھڑے تھے میرے کو دیکھ کر نیت مشترکہ ہو کر مجھ پر حملہ آور ہوئے تو بڑی مشکل سے ایس ایچ او اور سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے مجھے اپنی گاڑی تک لیکر آئے تو پھر بھی وہ باز نہ آئے میری گاڑی پر بیلٹ باکس و ڈنڈوں اور پتھروں سے وار کیے جس سے گاڑی کو کافی نقصان ہوا اور ڈرائیور دانش بھی زخمی ہوا تاہم موقع پر ایس ایچ او عزیز بھٹی و دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ملکر مجھے نکالا۔

مدعی شاہانہ رضوان نے مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ جماعت اسلامی کے کارکنان تقریباً 3 سے 4 سو افراد جن میں سے کچھ نام عتیق، فیضان ولد قادر، افضال ڈالمیا، جہانگیر، طارق، کاشف، جنید، حضیفہٰ، بلال کامران، قطب، نعمان، سلمان اور منان معلوم ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔