- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
کالا موتیا کی کیفیت جانچنے اور علاج کرنے والے کانٹیکٹ لینس
جنوبی کوریا: گلوکوما یا سبزموتیا ایک ایسی کیفیت ہے جس میں مستقل اندھے پن کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس کے تدارک کے لیے ماہرین نے ایک جدید کانٹیکٹ لینس بنایا ہے جو نہ صرف اس مرض کی گھٹتی بڑھتی کیفیت کو نوٹ کرتا ہے اور وقفے وقفے سے دوا بھی خارج کرتا رہتا ہے۔
گلوکوما میں آنکھوں سے پانی کے اخراج کے راستے بند ہوجاتے ہیں اور یوں آنکھ کے اندر مائع بڑھنا شروع ہوجاتا ہے جس سے اندرونی دباؤ بڑھتا ہے۔ اب یہ پریشر بڑھ کر آنکھ کی حساس رگوں کو دباتا ہے اور یوں دھیرے دھیرے بینائی زائل ہوتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھ کے اندر بڑھتے ہوئے پریشر (انٹراوکیولرپریشر یا آئی اوپی) کو نوٹ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
خوش قسمتی سے اس دباؤ کو کم کرنے والے قطرے دستیاب ہیں۔ لیکن اس کی مقدار آئی اوپی بڑھنے سے اس کی مقدار بڑھانی پڑتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھ کا اندرونی دباؤ ضرور معلوم کیا جائے۔ اسی لیے یہ لینس بنائے گئے ہیں۔
ماہرین نے اس لینس میں یہ صلاحیت پیدا کی ہے کہ وہ پریشر کو دیکھ کر ازخود دوا کی کم یا زیادہ مقدار خارج کرتا رہتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ لینس آنکھ میں نصب ہونے کے لیے انتہائی موزوں ہے۔
پہلے مرحلے پر اسے خرگوشوں پر لگایا گیا ہے اور اس کےبہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ جنوبی کوریا کی پوہانگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر سائے کوانگ ہان اور ڈاکٹر ٹائے یون کِم نے یہ لینس بنایا ہے۔ یہی ٹیم اس سے پہلے زیابیطس سے بینائی کے خطرے کو ٹالنے والے کارآمد لینس بناچکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لینس میں غیرمعمولی صلاحیت موجود ہے جو دھیرے دھیرے دوا خارج کرتی رہتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔