عمران خان لاہورہائیکورٹ میں پیش حفاظتی ضمانت منظور
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت 3 مارچ تک منظور کی ہے
حفاظتی ضمانت کی درخواست سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دوبارہ شروع ہونے والی سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 3 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔ اس سے قبل کمرہ عدالت میں عدم حاضری کے باعث دوسری مرتبہ سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی تھی تاہم اس دوران عمران خان اپنی گاڑی سے نکل کر کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین کو شام 5 بجے تک پیش ہونے کی آخری مہلت دی گئی تھی جس کے باوجود وہ قدرے تاخیر سے احاطہ عدالت پہنچے تاہم کارکنوں کی بڑی تعداد میں موجودگی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی اور سیکیورٹی کے باعث وہ مسلسل اپنی گاڑی میں موجود رہے اور کمرہ عدالت تک نہ پہنچ سکے۔
لاہور ہائی کورٹ نے 16 فروری کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کے احتجاج اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر حلف نامے اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وضاحت کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
ڈاکٹرز نے مزید 2 ہفتے کے آرام کا مشورہ دیا ہے، عمران خان
لاہورہائیکورٹ میں آج ہونے والی سماعت کے دوران عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ میرے ایکسرے ہوئے ہیں، ٹانگ بہت حد تک ٹھیک ہوچکی ہے، ڈاکٹرز نے مزید 2 ہفتے کے آرام کا مشورہ دیا ہے جبکہ 28 تاریخ کو چیک اپ ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک گھنٹہ گاڑی میں موجود رہا تاکہ عدالت میں پیش ہونے کا انتظار کرتا رہا، میری پارٹی کا نام ہی انصاف کے نام پر ہے، میں عدالت کا مکمل احترام کرتا ہوں۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے 2 ہفتے کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کی تھی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ عام طور پر 10 دن کی اجازت ہوتی ہے۔
بعدازاں عدالت نے لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ جس کے بعد پولیس اہلکاروں، اینٹی رائٹ فورس جوانوں نے عمران خان کی واپسی کے لیے حصار بنایا اور انہیں ان کی گاڑی تک لے گئے۔
حفاظتی ضمانت کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع
عمران خان کی کمرہ عدالت میں عدم موجودگی کے باوجود جسٹس علی باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کی۔ دوران سماعت رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے تاخیر سے پہنچنے پر معذرت کی۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان احاطہ عدالت میں موجود ہیں تو اب تک کمرہ عدالت میں کیوں پہنچے؟
جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ سیکیورٹی انچارج سے استفسار کرسکتے ہیں کہ عمران خان احاطہ عدالت میں موجود ہیں۔ عدالت نے سیکیورٹی انچارج کو بھی طلب کرلیا۔
جسٹس علی باقر نے استفسار کیا کہ عدالت میں درخواست گزار کو پیش ہونے سے کس نے روکا ہے؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کسی نے روکا نہیں مگر سیکیورٹی اہلکار تعاون نہیں کررہے۔ عدالت نے ایس پی سیکیورٹی کو فوری عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
بعدازاں عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ عمران خان کی جانب سے کارکنوں کو عدالت پہنچنے کی کال دی گئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں آنے سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی۔ ممکنہ گرفتاری سے روکنے کے لیے کارکنوں کے رویہ میں اشتعال نگیزی بھی نمایاں ہے جبکہ عمران خان کی گاڑی کے اطراف میں موجود سیکیورٹی اہلکار کی جگہ اب صرف کارکنوں کی بڑی تعداد ہے۔
کارکنوں کے جم غفیر کی وجہ سے پولیس اور حفاطتی حصار پر معمور کارکن عمران خان کے لیے ویل چیئر کے ذریعے عدالت پہنچنے تک راستہ بنانے میں ناکام ہیں۔
عمران خان کی عدالت میں وقت پرعدم حاضری
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر سماعت شام 5 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ عدالت نے عمران خان کو دوپہر 2 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ کی مہلت کے باوجود پی ٹی آئی چیئرمین عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہم عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیتے ہیں وہ ٹھیک ہو کر تین ہفتے میں جواب جمع کروا دیں، جس پر وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ توہین عدالت بنتی نہیں۔
آپ شوکاز کا جواب دیں، جسٹس طارق سلیم
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ شوکاز کا جواب دیں اگر عدالت مطمئن ہوئی تو پھر ہم نمٹا دیں گے۔ وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت ایسا نہ کرے ہم عمران خان کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ خان صاحب جب ٹھیک ہو جائیں اس وقت لے آئیں۔
وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ہم پانچ بجے تک عمران خان کو پیش کر دیتے ہیں، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون کا مذاق بنا رہے ہیں، جیسے میں نے آپ کو اکوموڈیٹ کیا ہے ایسا نہیں ہوتا۔ عمران خان لیڈر اور رول ماڈل ہے۔ وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت پانچ بجے تک مہلت دے دے عمران خان پیش ہو جائیں گے۔
یہ پڑھیں : عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ،ایف آئی اے اورپولیس نے تیاری مکمل کرلی
عدالت نے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پانچ بجے تک ملتوی کر دی۔ اس سے قبل دوران سماعت، وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے دلائل میں یہ بھی بتایا کہ عدالت نے درخواست اور بیان حلف پر دستخط کے فرق کی نشاہدہی کی لیکن عمران خان نے یہ حفاظتی ضمانت فائل نہیں کی۔
عدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ یہ درخواست کس نے فائل کی، جس پر وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ یہ بات تو اظہر صدیق بہتر بتائیں گے۔ میں عدالت کے سامنے مان رہا ہوں کہ دستخط عمران خان کے نہیں ہیں، عمران خان یہ بات لکھ کر دے دیتے ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے عدالتی حکم پر توہین عدالت کا قانون بھی پڑھ کر سنایا۔
وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ مال روڈ ٹریفک فری ملے تو ہم عمران خان کو کل پیش کر دیتے ہیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں اور جہاں سے عام آدمی آتا ہے وہیں سے سب آئیں۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی واپس لینا چاہتے ہیں۔
حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر
عمران خان نے تھانہ سنگ جانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں دوبارہ حفاظتی ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر دی۔ عمران خان نے اظہر صدیق ایڈوکیٹ کے ذریعے حفاظتی ضمانت دائر کی۔
درخواست گزار کے مطابق عمران خان کے خلاف تھانہ سنگ جانی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، درخواست گزار پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا۔
استدعا کی گئی کہ عمران خان کی 15 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کچھ دیر بعد سماعت کرے گا۔
اس سے قبل، تیار کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے عدم پیروی کی بناء پر حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کی۔ عمران خان عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور عدالت کے سامنے پیش ہونا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق سیکیورٹی معاملات اور وہیل چیئر دستیاب نہ ہونے سے عدالت پہنچنے کے لیے تاخیر ہوئی لہٰذا عدالت عدم پیروی کی بناء پر مسترد کی درخواست کی دوبارہ سماعت کرے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان دہشت گردی کے مقدمے میں اسلام آباد کی عدالت پیش ہونا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت پیشی کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرے۔
ہائیکورٹ کے احاطے میں داخلے کی اجازت مسترد
قبل ازیں، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گاڑی کو لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں داخلے کی اجازت مسترد کی گئی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے بطور انتظامی جج فیصلہ سنایا۔
رجسٹرار نے عمران خان کی گاڑی کے داخلے سے متعلق سابق وزیر اعظم کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔ رجسٹرار نے مراسلے کی کاپی ایس پی اور ڈی آئی جی سیکیورٹی سمیت دیگر کو بھی بھجوا دی۔
رجسٹرار نے بتایا کہ متعلقہ اتھارٹی نے عمران خان کی گاڑی ہائیکورٹ کے احاطے میں آنے سے متعلق آپ کی درخواست منظور نہیں کی، عمران خان کی گاڑی جی پی او چوک کے گیٹ سے بیریئر تک آسکتی ہے۔
عمران خان کے وکلا نے گاڑی کو احاطہ عدالت میں لانے کے لیے انتظامی سطح پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عمران خان کی ہائیکورٹ میں پیشی سے متعلق لیگل ٹیم عمران خان سے دوبارہ مشاورت کرے گی۔
دوسری جانب، عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونے کے معاملے پر مشاورت جاری ہے جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں نے سیکیورٹی تحفظات دور نہ ہونے پر ہائیکورٹ پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا ہے، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زندگی کو خطرات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ عمران خان کی گاڑی عدالت کے احاطے میں آنے کی اجازت دے کیونکہ انکی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
عمران خان آج بھی عدالت پیش ہونگے یا نہیں فیصلہ کچھ دیر میں ہوگا جبکہ جیمر والی گاڑی زمان پارک کے گیٹ نمبر ایک سے کینال پارک پر آگئی۔
سیکیورٹی انتظامات
سیکیورٹی کے پیش نظر، عمران خان کو جس عدالت میں پیش ہونا ہے اس کو بیریئر لگا کر پولیس کا حصار بنا دیا گیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور عدالت کو جانے والے راستے کو بیریئر لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے حفاظتی انتظامات شروع کر دیے، جی پی او گیٹ سے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت تک بیریئر کی دیوار بنا دی گئی۔ پولیس نے عمران خان کی ممکنہ آمد کے پیش نظر انتظامات کیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف نے چیئرمین عمران خان کی سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا اور پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے انتظامی جج عابد عزیز شیخ کو درخواست دی تھی۔
درخواست میں موقف دیا تھا کہ عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات کے پیش نظر پیشی پر سیکیورٹی کلیئرنس کروائی جائے۔
عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیش کے لیے زمان پارک سے روانہ ہوئے تو ان کے استقبال کے لیے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر جمع ہوئی۔ جی پی او چوک میں پی ٹی آئی کارکنوں کا جم غفیر لگ گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد، عندلیب عباس سمیت دیگر لاہور ہائیکورٹ کے داخلی راستے پر اپنی گاڑیوں کے اندر موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے اپنے چیئرمین کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ کارکنوں کے رش کی وجہ سے جی پی او چوک میں ٹریفک کا شدید دباؤ بن گیا۔ پولیس نے جی پی او چوک کی جانب آنے والے راستوں پر ٹریفک انتہائی محدود کردیا۔ میکلوڈ روڈ سے جی پی او چوک کی جانب آنے والی ٹریفک کو بیریئرز لگا کر بند کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود ہے، جی پی او چوک میں ٹریفک وارڈنز ٹریفک کہ روانی کو برقرار رکھنے میں ناکام ہے۔
عمران خان ساڑھے پانچ بجے کے بعد عدالت پہنچ گئے
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان لاہور ہائی کورٹ کی دی گئی پانچ بجے کی مہلت تک عدالت نہیں پہنچ سکے۔ وکلا نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں اور ٹریفک جام کے سبب نہیں پہنچ پارہے جس پر عدالت نے انہیں مزید مہلت دی بعد ازاں عمران خان لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
عمران خان کو سخت سیکورٹی میں ہائی کورٹ لایا گیا۔ کارکنوں نے عمران خان کی گاڑی کو روک کر گل پاشی کی، عمران خان کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ عمر چیمہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، عندلیب عباس سمیت دیگر رہنما ہائی کورٹ کے باہر موجود رہے۔
پولیس نے عمران خان کی گاڑی اندر داخل ہوتے ہیں ہائی کورٹ کے گیٹ بند کردیئے اور کارکنوں کو عدالت میں داخلہ کی اجازت نہ دی گئی جس پر وہ مشتعل ہوگئے۔ کارکنوں نے ہائی کورٹ کا گیٹ توڑنے کی کوشش شروع کردی کارکنوں کے سامنے پولیس بے بس ہوگئی۔