- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
ہوا سے بجلی بنانے والا خامرہ دریافت
میلبرن: سائنس دانوں نے ایک ایسا خامرہ دریافت کیا ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ’ہک‘ نامی ایک خامرہ دریافت کیا ہے جو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو بجلی میں تبدیل کر سکتا ہے۔
مٹی میں پائے جانے والے ایک عام سے بیکٹیریا مائکوبیکٹیریم اسمیگمیٹِس سے حاصل کیا جانے والا یہ خامرہ بیکٹیریا کو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو قابلِ استعمال توانائی میں استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے جس کے سبب وہ زیر زمین زندہ رہتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر مناسب مقدار میں یہ خامرے بنا لیے جائیں تو ہم شمسی توانائی کے پینل کی جگہ ہوا سے توانائی بنانے والے آلات نصب کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کچھ قسم کے بیکٹیریا میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو توانائی میں بدل سکیں تاکہ ان کو ایسے ماحول میں جہاں غذا کی دستیابی زیادہ نہ ہو بقاء کا موقع مل سکے۔
جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں میلبرن سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بتایا کہ ہائیڈروجن سے توانائی بنانے والے اس خامرے کو کس طرح اخذ کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے نئی تکنیک کرایوجینک الیکٹرون مائیکرواسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے ’ہک‘ کے ایٹمی سانچے کا تعین کیا۔
اس تکنیک میں خامرے کے نمونے کو کرایوجینک درجہ حرارت یعنی منفی 150 ڈگری تک ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور اس پر الیکٹرون بمباری کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹرون اس سے گزر جاتے ہیں اور کیمرا اس عمل کی انتہائی تفصیلی تصویر عکس بند کر لیتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ان خامروں کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔