اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے دینا، چیئرمین پی ٹی آئی

ویب ڈیسک  اتوار 26 مارچ 2023
جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، عمران خان (فوٹو اسکرین گریپ)

جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، عمران خان (فوٹو اسکرین گریپ)

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو آنے نہیں دینا اس لیے انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔

مینار پاکستان پر منعقدہ جلسے میں اپنے خطاب کے آغاز پر انہوں نے جلسہ گاہ پہنچنے پر عوام اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور راستوں پر کنٹینر لگائے گئے مگر عوام کے جنون نے ہر چیز کو شکست دے دی۔

عمران خان نے کہا کہ قوم فیصلہ کرلے تو پھر کوئی طاقت اُسے نہیں روک سکتی، بڑی رکاوٹوں کے بعد مینار پاکستان پہنچنے پر عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، ہماری حکومت کو سازش کے تحت گرا کر جرائم پیشہ افراد کو ملک پر مسلط کیا گیا، سازش کے تحت ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پیغام جانا چاہیے لوگوں کا جنون طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، اللہ دلوں میں سوچ ڈال دے تو پھر کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی، کئی ممالک میں وقت گزار کر دیکھا کہ عوام ناانصافی کیخلاف کھڑے ہوجاتے ہیں، میں نے اپنی قوم کو ہر ظلم برداشت کرتے دیکھا، جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے اور غلام صرف اچھے غلام ہوتے ہیں اور اُن کی زندگی ذلت والی ہوتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’جب خوف کا بت ٹوٹ جائے تو حقیقی آزادی مل جاتی ہے اور اُن قوموں کو آزادی ملتی ہے جن معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، انصاف کا مطلب امیر اور غریب کیلیے ایک ہی قانون کا ہونا ہے، جو معاشرہ کمزور کو طاقتور کیخلاف انصاف دیتا ہے وہ ترقی کرتا ہے‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں اس لیے یہاں جنگل کا قانون ہے، طاقتور چاہیے جو کچھ بھی کرے قانون اُس کے آگے بے بس ہے، جس ملک میں غریب کے مقابلے میں صرف امیر لوگوں کو انصاف ملے اُسے بنانا ریپبلک کہتے ہیں، ہمارے یہاں بدقسمتی سے غریب آدمی تھانہ کچہری میں ٹھوکریں کھاتا ہے جبکہ یورپ میں تھانہ کچہری کا کوئی تصور نہیں ہے‘۔

’میرے خلاف 143 مقدمات درج ہوگئے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ ’ضمانت ہونے کے باوجود میرے گھر پر پولیس اور رینجرز نے تین طرف سے حملہ کیا، عوام زمان پارک اس لیے پہنچے کہ انہیں معلوم تھا کہ عمران خان دہشت گرد نہیں ہے اور گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ وہ مجھے پچاس سالوں سے جانتے ہیں، انہوں نے میرے خلاف 143 کے قریب مقدمات درج کردیے ہیں جن میں سے چالیس تو دہشت گردی کے ہیں‘۔

’گرفتاری دینے پر راضی ہوا تو کارکنان آگے لیٹ گئے تھے‘

عمران خان نے کہا کہ یہ میرے زمان پارک پر بکتر بند لے کر آئے، انہوں نے بدترین شیلنگ کی جس پر میں نے وہاں موجود کارکنان کو کہا کہ میں خون خرابہ نہیں چاہتا اور بیگ اٹھا کر گرفتاری دینے جارہا تھا مگر کارکنان میرے آگے لیٹ گئے اور کہاکہ وہ آپ کو دوران حراست قتل کردیں گے‘۔

میرا دل چاہتا ہے جنہوں نے ظل شاہ کو قتل کیا ان کا بندوبست کروں، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے زندگی دے، میرا دل چاہتا ہے کہ جنہوں نے ظل شاہ کو قتل کیا اُن کا بندوبست کروں مگر انشاء اللہ میں انہیں قانون کے مطابق سزا دوں گا۔

’زمان پارک سے انہوں نے لوٹا ماری کی اور ملازمین کو پکڑ کر لے گئے‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں پیشی کیلیے اسلام آباد جارہا تھا تو ٹول پلازہ پر اطلاع ملی کہ پچاس اہلکار گھر میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ وہاں میری دیندار اہلیہ بشریٰ بی بی اکیلی تھیں، اہلکاروں نے گھر میں لوٹا ماری کی اور پانچ ملازمین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر اپنے ساتھ لے گئے‘۔

’میں فوجی افسران، ججز اور پولیس افسران سے سوال پوچھتا ہوں کہ زمان پارک میں جو ہوا وہ اگر آپ کے گھر میں ہوتا تو کیا کیفیت ہوتی؟‘۔ جبکہ یہ دنیا بھر میں کہیں بھی نہیں ہوتا کیونکہ جنگل کا قانون کسی بھی ملک میں نہیں ہے‘۔

’اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے عمران خان کو نہیں آنے دینا‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نہیں آنے دینا اس لیے الیکشن کے انعقاد میں حیلے بہانے کیے جارہے ہیں، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا جن کو بٹھایا ہوا ہے وہ ملک سنبھال سکتے ہیں؟ یا ملک اٹھانے کیلیے کوئی اور پروگرام ہے، آپ مجھے بتا دیں ملک کی ترقی کا پروگرام کیا ہے تو میں خاموش ہوجاؤں گا‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت قوم کو عدلیہ اور سپریم کورٹ سے امید ہے، پوری قوم سپریم کورٹ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور عدلیہ کا دفاع کرے گی۔

عمران خان کا مستقبل کا پلان

عمران خان نے مستقبل کا پروگرام دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں سب سے پہلے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ختم کرنا ہوگا اور یہ ڈالر آنے سے ہی ہوگا، اس کے لیے ہمیں صرف قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہوگی، امریکا میں 17 ہزار پاکستانی ڈاکٹرز ہیں جن کی آمدن 18 ارب ڈالر ہے، پاکستانیوں نے یو اے ای میں بھی اربوں ڈالرز کی پراپرٹیز خریدی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک بار ہم نے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا تو پھر ملک میں سرمایہ کاری شروع ہوجائے گی پھر ہمیں معمولی قرض کیلیے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکنے پڑیں گے، چین میں بھی اسی طرح ہوا اور پھر آج چین ایک بڑی معاشی طاقت بن کر سامنے آگیا، ہمارے یہاں اوورسیز پاکستانی پلاٹ خریدے تو قبضہ ہوجاتا ہے پھر وہ کیوں یہاں سرمایہ کاری کرے گا‘۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’حکومت آنے کے بعد ہمیں ساڑھے تین سال تک تو چیزیں سمجھ ہی نہیں آئیں تھیں، ہم دوبارہ اقتدار میں آکر ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں توجہ دیں گے، ہماری حکومت میں ان دونوں شعبوں کی آمدن بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، پھر ہمیں سیاحت کو بھی فروغ دینا ہے اور ہمیں معدنیات پر بھی توجہ دینی ہوگی‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو ان ساری چیزوں کے ساتھ صنعتوں اور بالخصوص اسمال انڈسٹریز پر بھی توجہ دیں گے اور زراعت کے شعبے میں صرف پیداوار بڑھانی ہے جس کے لیے ہم چین سے بات بھی کرچکے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں نقصان والے اداروں کو پرائیوٹائز کرنا ہے جبکہ ٹیکس کلیکشن کو بھی بڑھانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف بائیس لاکھ شہری ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ نادرا ریکارڈ میں کروڑوں لوگ تھے جو ٹیکس میں پورا اتر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم اقتدار میں آکر منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلیے بھی خصوصی کام کریں گے کیونکہ ایلیٹ کلاس پیسہ چوری کر کے باہر بھیجتی ہے، ہم قانون کو مضبوط بنا کر ایسے لوگوں کیخلاف گھیرا تنگ کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم کی سماجی حفاظت کیلیے ہم صحت کارڈ بھی جاری کریں گے جبکہ مستقبل میں ہم لوگوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے تحت راشن کیلیے پیسے بھی دیں گے، اس پر ثانیہ نشتر نے کام مکمل کرلیا ہے۔ ہم اقتدار میں آکر نوجوانوں کو بنا سود قرض دیں گے جبکہ تنخواہ دار طبقے کو گھر دینے کیلیے ہم اپنی اسکیم کو دوبارہ شروع کریں گے۔

عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے حالیہ انٹرویو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہٹانے کی وجہ بتائی کہ ’عمران خان خطرناک ہوگیا تھا، آج کو صورت حال ہے وہ کتنی خطرناک ہے کیا جنرل باجوہ اس کا جواب دیں گے؟‘۔

عمران خان کی زمان پارک سے روانگی

قبل ازیں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان زمان پارک سے مینار پاکستان کیلیے روانہ ہوئے تو کارکنوں کی بڑی تعداد اُن کے ساتھ موجود تھی جبکہ ٹائیگر فورس کے رضاکاروں نے ان کی گاڑی کو حصار میں لیا ہوا تھا۔ اس موقع پر پولیس نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی گاڑی کے لیے راستہ بنایا۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ مینار پاکستان جلسے میں پہنچے تو کارکنان نے اُن کا والہانہ استقبال کیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا جلسہ، لاہور کے مختلف راستے کنٹینر لگا کر بند

اسی دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بھی کارکنوں کے ساتھ مینار پاکستان پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راستوں کی بندش پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہہماری لڑائی فوج سے نہیں ہے ساری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے، جسٹس عمر عطا بندیال سے امید ہے کہ وہ کبھی مایوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آٹے دے کے تصویریں بنوانے والے ملک کی دولت لوٹ رہے ہیں، ظل شاہ کو پولیس نے مارا اس کی بد دعا پولیس کو لگے گی، نگراں حکومت نے نے جتنے کنٹینر لگائے ہیں اُسے شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔

شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ اب ملک کی صورت حال ایسی ہوگئی ہے کہ قوم مرنے اور مارنے کے لیے تیار ہے۔ قبل ازیں سینیٹر اعظم سواتی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میں میڈیا کے سامنے عمران خان کے ترجمان کی حیثیت سے آیا ہوں، ہمارے کارکنوں کو مینار پاکستان نہی پہنچنے دیا جا رہا، ڈی آئی جی آپریشن کو آج دن دو بجے ملا تھا، ڈی آئی جی آپریشن افضال کوثر نے دو تین گھنٹے میں راستے کھولنے کا وعدہ کیا تھا‘۔


انہوں نے کہا کہ ’مگر راستے بند ہیں، قانون پر عمل نہی کیا جا رہا، ہمیں عدالت نے جلسے کی اجازت دی ہے، مگر اسکی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ابھی میں آرام سے بات کر رہا ہوں ورنہ سب جانتے ہیں میں ڈرنے والا نہیں ہوں، پورے ملک سے لوگ عمران خانے کو سننے لوگ  آرہے ہیں‘۔

پی ٹی آئی کا راستے بند کرنے اور کارکنان کی گرفتاریوں کا الزام

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے مینار پاکستان کی جانب جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا ہے جبکہ لاہور میں عوام کو خوفزدہ کرنے کیلیے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سیکیورٹی کی وجہ سے اقدامات کیے گئے، ترجمان پولیس

لاہور پولیس کے ترجمان نے پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے عائد ہونے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سیکیورٹی خدشات اور عوام کے تحفظ کیلیے اقدامات کیے ہیں‘۔

ترجمان لاہور پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اُٹھائے گئے اقدامات کو راستہ روکنے کا تاثر نہ دیا جائے، کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات اُٹھانا لازم ہیں، جلسہ گاہ میں جانے والے شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے مینار پاکستان جلسے میں خودکش حملے کا الرٹ جاری

پولیس ترجمان نے کہا کہ ’حفاظتی انتظامات کو جلسہ گاہ جانے والے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا تاثر نہ دیا جائے، جلسہ گاہ میں جانے والے شہریوں کی صرف چیکنگ کی جا رہی ہے، امن و امان کے قیام کے لئے چیکنگ پوائنٹس بنائے گئے ہیں جبکہ  شہری بغیر کسی رکاوٹ کے مینار پاکستان پہنچ رہے ہیں‘۔

جلسے میں دہشت گردی کا خطرہ، پنجاب حکومت کا تھریٹ الرٹ جاری

انسداد دہشت گردی فورس اور محکمہ داخلہ نے مینار پاکستان جلسے میں ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر الرٹ جاری کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے ملک میں انتشار پھیلانے کیلیے پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے لیے 25 خود کش حملہ آور لاہور بھیجے گئے ہیں۔

انٹرنیٹ سروس معطل

شہری انتظامیہ کی جانب سے حبیب اللہ روڈ، گڑھی شاہو، مصری اور لنڈا بازار میں انٹرنیٹ سروس اچانک معطل کردی گئی جبکہ  مینار پاکستان کے اطراف کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ہم پر اس قدر ظلم ہورہا ہے جیسے یہ کشمیر یا فلسطین ہے، عمران خان

مکینوں کے مطابق گوال منڈی، فلیمنگ روڈ، قعلہ گجر سنگھ، محمد۔نگر، دل محمد روڈ، برانڈڈ روڈ اور سبز منڈی کے علاقوں میں بھی انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

جلسے کی تیاریاں

پی ٹی آئی نے مرکزی اسٹیج پر بلڈ پروف کنٹرینر رکھا ہے جس میں بیٹھ کر عمران خان خطاب کریں گے جبکہ اطراف میں لگی اسکرینوں پر بھی مناظر دکھائے جائیں گے۔

سیکیورٹی کلیئرنس

پنجاب پولیس نے سراغ رساں کتوں اور میٹل ڈٹیکٹر کی مدد سے جلسہ گاہ کی تلاشی لی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی پنجاب پولیس کے ہمراہ جلسہ گاہ معائنہ کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔