- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
ایران میں طلاق کے بڑھتے رجحان سے حکام پریشان
تہران: ایران میں حکومتی اقدامات کے باوجود شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافے نے حکام کی راتوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔
ایک عرب ویب سائٹ کے مطابق ایران کے قومی ادارہ شماریات کے چیئرمین احمد تویسرکانی کا کہنا ہے کہ مارچ 2013 سے مارچ 2014 کے دوران 7 لاکھ 57 ہزار753 شادیاں ہوئیں جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 4.6 فیصد کم تھیں جب کہ اسی عرصے کے دوران ایک لاکھ 58 ہزار 753 شادیوں کا انجام طلاق پر متنج ہوا۔ صرف دارالحکومت تہران میں گذشتہ 7 برسوں میں طلاق کا رجحان 21 فی صد تک پہنچ چکا ہے۔ شادیوں کے خاتمے کے باعث گذشتہ ایک سال کے دوران نومولود بچوں کی پیدائش کی شرح 1.8 فی صد جبکہ آبادی میں اضافے کی شرح 1.2 فی صد رہی۔ اگر نئے بچوں کی پیدائش کی شرح میں اسی طرح کمی جاری رہی تو 30 برس بعد ملک میں کوئی نوجوان باقی نہیں رہے گا۔
حکومت کی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ شادیوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کے باوجود طلاق کے رجحان میں غیر معمولی اضافے سے حکومتی حلقے بھی پریشان دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ذاتی طور پر حکومتی عہدیداروں سے کہہ رکھا ہے کہ وہ عوام میں زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اگلے 50 سال میں ایران کی آبادی 7 کروڑ 70 لاکھ سے بڑھ کر 15 کروڑ تک کی جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔