تجربہ گاہ میں بنایا گیا گوشت حقیقی بیف سے زیادہ نقصان دہ قرار
تجربہ گاہ میں بنایا جانے والا گوشت ہمارے سیارے کے لیے اتنا مفید نہیں جتنا اس کو بتایا جارہا تھا
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تجربہ گاہ میں بنایا جانے والا گوشت ہمارے سیارے کے لیے اتنا مفید نہیں ہے جتنا اس کو بتایا جا رہا تھا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ تجربہ گاہ میں جانوروں کے خلیوں سے بنایا جانے والا گوشت ماحول کے لیے حقیقی بیف سے 25 فی صد زیادہ بدتر ہے۔
بیف کی پیداوار کے نتیجے میں بڑی مقدار میں کاربن ماحول کا حصہ بنتی ہے کیوں اس کے لیے پانی، غذا اور مویشیوں کے لیے درختوں کو کاٹنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ تجربہ گاہ میں بنے گوشت کی صنعت پروان چڑھنے کے بعد یہ زیادہ شدت سے کاربن کے اخراج کا سبب بنے گی۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ لیب میں بنائے جانے والا فی کلو گرام گوشت 246 سے 1508 کلو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا سبب بنے گا، جو عام بیف کے مقابلے چار سے 25 فی صد زیادہ ہے۔
یہ نئی تحقیق پری پرنٹ مقالے کے طور پر bioRxiv سرور پر موجود ہے۔