اربوں نوری سال دور اب تک کا سب سے شدید خلائی دھماکا

اس دھماکے کا دورانیہ تین سال کے عرصے پر محیط ہے جبکہ زیادہ تر سُپر نووا چند مہینوں تک ہی قابلِ دید روشن رہتے ہیں


ویب ڈیسک May 14, 2023

یونیورسٹی آف ساؤتھیمپٹن کے محققین کی رہنمائی میں کوئنز یونیورسٹی کے اشتراک سے کی جانے والی ایک تحقیق میں ایک دھماکے کے متعلق انکشاف ہوا جس کی شدت اب تک کے مشاہدہ کیے گئے کسی بھی سپر نووا (ستارہ پھٹنے کے عمل) سے 10 گُنا زیادہ ہے۔

یہ دھماکا اب تک کے سب سے روشن ٹائڈل ڈِسرپشن واقعے (جس وقت ستارہ عظیم الجثہ بلیک ہول میں گِرتا ہے)سے تین گُنازیادہ روشن ہے۔

AT2021lwx نامی اس دھماکے کا دورانیہ تین سال کے عرصے پر محیط ہے جبکہ زیادہ تر سُپر نووا چند مہینوں تک ہی قابلِ دید روشن رہتے ہیں۔

یہ دھماکا زمین سے تقریباً آٹھ ارب نوری سال کے فاصلے پر ہوا ہے۔ اس وقت یہ کائنات تقریباً چھ ارب سال پُرانی تھی اور اس واقعے کی نشان دہی ابھی بھی ٹیلی اسکوپ کے ایک نیٹورک سے ذریعے سے کی جارہی ہے۔

ہوائی میں نصب ایسٹیرائیڈ ٹیریسٹریل اِمپیکٹ لاسٹ الرٹ سسٹم (ATLAS) کا استعمال کرتے ہوئے کوئنز یونیورسٹی کیے محققین نے خلاء میں ہونے والے دھماکوں کی تلاش کی اور بڑی مقدار میں ڈیٹا کو پروسیس اور اس ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

تفصیلی تجزیے کے بعد محققین کا اب ماننا ہے کہ یہ دھماکا گیس کے بڑے بادل(ممکنہ طور پر ہمارے سورج سے ہزاروں گُنا بڑے) کے نتیجے میں ہے جس کو ایک عظیم الجثہ بلیک ہول نے شدید متاثر کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں