ہر 10 میں سے 6 افراد کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے خطرہ سروے
2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے مصنوعی ذہانت کے خطرے سے زیادہ فکر مند نظر آئے
ایک نئے سروے سے پتا چلا ہے کہ ہر 10 میں سے 6 امریکی مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کو انسانیت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
رائٹرز کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں پایا گیا کہ 61 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسانیت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔ سروے میں 22 فیصد عوام اے آئی کے خطرے سے متفق نہیں پائے گئے جبکہ 17 فیصد نے غیریقینی کا اظہار کیا۔
جن لوگوں نے 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا، وہ اے آئی کے خطرے کے بارے میں زیادہ فکر مند نظر آئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے تقریباً 70 فیصد ووٹرز اس بات پر متفق تھے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کیلئے خطرہ ہے۔ موجودہ صدر جوبائیڈن کے 60 فیصد ووٹرز نے اس بات سے اتفاق کیا۔
اسی طرح عیسائی فرقوں کے حوالے سے بات کی جائے تو ایوینجلیکل (Evangelical) دیگر فرقوں کے مقابلے میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے زیادہ خدشات میں مبتلا نظر آئے۔ 32 فیصد ایوینجلیکل عیسائیوں نے مصنوعی ذہانت کو انسانیت کیلئے خطرے قرار دیا جبکہ دیگر فرقوں کے 24 فیصد نے اس سے اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی پروگراموں نے قانون سازوں اور ماہرین کے درمیان ابھرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ منفی اثرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک اور ٹیکنالوجی ماہرین کے ایک گروپ نے اس سال کے شروع میں جدید ترین اے آئی ڈیویلپمنٹ میں 6 ماہ کے وقفے کا مطالبہ کیا، انہوں نے متنبہ کیا کہ ٹیکنالوجی معاشرے کے لیے خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
ایلون مسک نے سی این بی سی کے ایک انٹرویو میں بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے ایک غلطی سرزد ہو اور لمحہ بھر میں انسانیت تباہ ہوجائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ ٹیکنالوجی آگے کہاں تک جا سکتی ہے۔