سیب کھانے کا بڑھاپے میں کیا فائدہ ہوسکتا ہے
محققین نے 17000 افراد کا 12 سال تک معائنہ کیا اور غذا کے ان کے جسم پر پڑنے والے اثرات کے متعلق جاننے کی کوشش کی
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سیب اور سیاہ توت میں موجود ایک جزو بڑھاپے میں نحیف ہونے کے امکانات کو کم کر دیتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے 17000 افراد کا 12 سال تک معائنہ کیا اوریہ جاننے کی کوشش کی کہ ان افراد کی غذا ان کی جسمانی طاقت پر کس اثر انداز ہوتی ہے۔
محققین کو تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ سیب اور بلیک بیری میں موجود کوئرسیٹِن نامی فلیونول بڑھاپے میں جسم کی طاقت کے ماند پڑنے کے امکانات میں کمی لاتا ہے۔
10 ملی گرام کی مقدار(جو کہ ایک پورے سیب میں پائی جاتی ہے) میں اس فلیونول کی روزانہ کھپت بڑھاپے میں جسم کے لاغر ہونے کے امکانات کو 20 فی صد تک کم کردیتی ہے۔
امیریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر شِیوانی ساہنی کے مطابق مطالعے میں کوئرسیٹِن کی زیادہ کھپت کا سب سے زیادہ تعلق بُڑھاپے میں جسم کی کمزوری سے بچانے کے ساتھ دیکھا گیا۔
جس کا مطلب ہے کہ بڑھاپے میں کمزوری سے بچنے کے لیے غذائی لائحہ عمل میں کوئرسیٹِن سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔
فلیونائیڈ قدرتی کیمیا کا ایک ایسا گروپ ہے جو اپنے اینٹی آکسیڈنٹ اثرات کے سبب جانا جاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ کیمیا لوگوں میں بلند فشار خون، دل کے دورے، فالج اور ذیا بیطس کے امکانات میں کمی کے لیے بھی مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
فلیونول فلیونائیڈ کا ایک چھوٹا ذیلی گروہ ہوتا ہے جبکہ کوئرسیٹِن ایک مخصوص قسم کا فلیونول ہے جو سیب، بیری، پیاز، دھنیے اور چائے میں موجود ہوتا ہے۔