- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
امارات کا اگلا خلائی مشن، سیارچی پٹی پر تحقیق کے لیے مخصوص
متحدہ عرب امارات: متحدہ عرب امارات نے مریخ کے کےمشن کی کامیابی کے بعد اب اس سے بھی دور نظامِ شمسی کی سیارچی پٹی کی تسخیر کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی لیے سال 2028 میں ایک جدید خلائی جہاز ایسٹرائیڈ بیلٹ کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
اس منصوبے میں امارتی مشن برائے سیارچی پٹی یا ای ایم اے کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اپنی حتمی منزل تک پہنچنے سے قبل چھ بڑے سیارچوں (ایسٹرائیڈز) کے قریب سے گزرکروہاں کا مطالعہ کرے گا۔ ان میں ایک قدرے پراسرار سرخ سیارچہ بھی ہے جس کے متعلق کہا جارہا ہے کہ اس نے زمین پر حیات کی ابتدا میں کوئی کردار ادا کیا ہے۔
یہ اہم سیارچہ 2021 میں دریافت ہوا جو 30 میل وسیع ہے۔ اسے 269 جسٹیشیا کا نام دیا گیا ہے جو معلومہ دو سرخ سیارچوںمیں سے ایک ہے۔ اس کی خاص رنگت نامیاتی مرکبات کی وجہ سے سے جنہیں ’تھولنز‘ کا نام دیا ہے۔ یہ عناصر کیوپر بیلٹ کے برفیلے اجسام کے مقابلے میں زیادہ عام پایا جاتا ہے۔
اماراتی خلائی ایجنسی کے مطابق اس منصوبے کے دو اہم اہداف ہیں اول سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی حاصل کرنا اور دوم ملک میں کمرشل خلائی ٹیکنالوجی کی راہ ہموار کرنا ہے۔ واضح رہے کہ خلائی مشن کا نام متحدہ عرب امارات کےوزیرِ اعظم شیخ محمد بن راشد المختوم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اگلے چھ برس تک اس پر زوروشور سے کام کیا جائے گا۔ 2028 میں زمین چھوڑنے کے بعد 2030 کو پہلے سیارچے تک پہنچے گا۔
اس پر لگا طیف نگار اطالوی خلائی ایجنسی تیار کرے گی جبکہ امریکا میں مالِن خلائی کمپنی دو جدید کیمرے بھی تیار کرے گی۔ اس کے ساتھ جامعہ کولاراڈو نے بھی اس مشن میں اشتراک کیا ہے۔
واضح رہے کہ مریخ کے پاس سیارچی پٹی (ایسٹرائیڈ بیلٹ) موجود ہے جہاں لاتعداد چھوٹے بڑے اجسام زیرِ گردش ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔