- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
کے پی میں سرکاری گاڑیاں بدستورسابق حکومتی ارکان کے زیر استعمال ہونے کا انکشاف
پشاور: خیبرپختونخوا میں سرکاری گاڑیاں بدستورسابق وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی سپیکر، اراکین اسمبلی ، وزرا اور دیگر حکومتی عہدیداروں کے زیر استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن کے ڈائریکٹر جنرل کو جاری مراسلے میں کہا گیا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا معاملہ کا سختی سے نوٹس لینے اور کئی بار متنبہ کرنے کے باوجود گاڑیاں واپس کیوں نہیں لی گئیں اور کیوں یہ گاڑیاں غیر مجاز افراد اور سیاسی لوگوں کے زیر استعمال ہیں؟
مراسلے میں کہا گیا کہ 24 گھنٹوں کے اندر سابق وزیراعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، سینیٹرز، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی سے واپس لی جائیں اور اس ضمن میں رپورٹ پیش کی جائے تاکہ حکام بالا کو پیش کی جاسکے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کو18 جنوری 2023 کو تحلیل کیاگیا جس کے ایک ہفتے کے اندر نگران وزیراعلیٰ کا تقرر بھی کردیاگیا جس کے بعد اس وقت کے تمام حکومتی عہدیدار سابقہ ہوگئے جنہیں سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔