بہ یک وقت سمندر اور ہوا سے کاربن کشید کرنے والی ٹیکنالوجی

ویب ڈیسک  جمعـء 9 جون 2023

لاس اینجلس: امریکا کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی اپنی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ہی وقت میں ہوا اور سمندر کے پانی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے کے ساتھ ہائیڈروجن کے بطور متبادل ایندھن بناکر موسمیاتی تغیر سے نمنٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔

موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے بڑی بڑی ٹیکنالوجی اور آئل کمپنیاں دو حکمتِ عملیوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ پہلی حکمت عملی ماحول اور سمندر سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنا جبکہ دوسری ماحول دوست متبادل ایندھن کا بنایا جانا ہے۔

جہاں دیگر اسٹارٹ اپ کسی ایک حکمت عملی پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں وہیں کیلیفورنیا کی مقامی اکوئیٹک ٹیکنالوجی ایک ساتھ تینوں امور انجام دیتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کی ایک تحقیق کو عمل میں لا کر کام کرنے والی کمپنی کے لاس اینجلس اور سِنگا پور میں قائم دو پائلٹ پلانٹ کام کر رہے ہیں۔

یہ پلانٹ سمندر سے پانی لیتے ہیں پھر اس سے بجلی گزارتے ہیں۔ اس عمل سے پانی کے مالیکیول علیحدہ ہوجاتے ہیں، اور ہائیڈروجن مالیکیول نکال کر کمپنی ایندھن کے طور پر فروخت کردیتی ہے۔

بجلی گزارنے سے یہ پانی دو حصوں میں بٹ جاتا ہے، جن میں سے ایک انتہائی ایسیڈک(تیزابی) اور دوسرا انتہائی الکلائن(بیسک) پانی ہوتا ہے۔

بیسک پانی میں گھلی ہوئی کیلشیئم کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ جڑ کر کیلشیئم کاربونیٹ بنا لیتی ہے۔ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے کے لیے کمپنی اس ہی بیسک پانی سے ہوا گزارتی ہے، جس کے بعد گیس میگنیشیئم کاربونیٹ کی شکل میں ڈھل جاتی ہے۔

اس کے بعد پانی کے دونوں ذخائر کو نیوٹرل کیا جاتا ہے اور سمندر کی پی ایچ پر لایا جاتا ہے تاکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سے لدے پانی کو دوبارہ سمندر میں پھینکا جاسکے۔

کمپنی کے مطابق کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ان منرلز میں پھنسا کر سمندر میں 10 ہزار سال سے زائد عرصے تک رکھا جاسکتا ہے اور ماحول میں شامل ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔