سیاست کے میدان میں احتجاج کا رنگ نمایاں

عارف عزیز  بدھ 14 مئ 2014
پاک فوج کی حمایت میں مظاہرے کی ایک جھلک۔  فوٹو : فائل

پاک فوج کی حمایت میں مظاہرے کی ایک جھلک۔ فوٹو : فائل

کراچی: کراچی کی سڑکوں اور گلیوں میں سیاسی، مذہبی تنظیموں کے کارکنان اور عوام دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔

شہر کا امن اور سکون برباد ہو چکا ہے اور حکومت قاتلوں کے آگے بے بس نظر آرہی ہے۔ گذشتہ دنوں شہرِ قائد میں سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے مختلف ایشوز پر مظاہرے اور احتجاج کا سلسلہ زوروں پر رہا۔ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے اپنے مطالبات منوانے کی غرض سے متحدہ قومی موومنٹ، جماعتِ اسلامی، تحریکِ انصاف،  سنی اتحاد کونسل، شیعہ سنی اتحاد اور لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق سرگرم تنظیموں نے شہر کے مختلف مقامات پر جلسے کیے اور ریلیاں نکالیں۔

کراچی میں ایم کیو ایم کا ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے خلاف احتجاج اور پاکستان عوامی تحریک کی ریلی کے ساتھ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ہونے والے مظاہرے عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث رہے۔ عوامی تحریک کی طرف سے حکومت کے خلاف نکالی گئی ریلی سے مرکزی راہ نما اور سینئر نائب صدر ڈاکٹرایس ایم ضمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ غیرآئینی طریقے سے ہونے والے انتخابات کی پیداوار اور کرپٹ حکومت نے ملک کو ایک سال میں ہی ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیا ہے۔ موجودہ حکم رانوں نے انتخابات اور جمہوریت کے نام پر سیاسی آمریت اور خاندانی بادشاہت قائم کر رکھی ہے۔ دفاعی اداروں کے ساتھ توہین آمیز سلوک، پاک فوج کو بدنام کرنے، فوج کا مورال گرانے کے لیے موجودہ حکومت نے وزرا اور نام نہاد ٹی وی چینلز خریدے ہوئے ہیں۔ قومی دفاعی اداروں کو بدنام کرنا بیرونی ایجنڈا ہے، جس کے تحت یہ حکومت قائم ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم دفاعی اداروں کے ساتھ ہے، ہم کسی سازش کو کام یاب نہیں ہونے دیں گے۔ اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے افراد کو دو سو فی صد مراعات مل رہی ہیں جب کہ کروڑوں عوام بھوک، مفلسی، ناخواندگی، دہشت گردی، توانائی کے بحران اور منہگائی کے عفریت میں جکڑے ہوئے ہیں۔ پاکستانی نوجوان روزگار کے لیے ڈگریاں لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔کرپشن عروج پر ہے، قومی اداروں میں من پسند لوگ تعینات کیے جا رہے ہیں تاکہ اداروں کو لوٹا جاسکے۔ اتوار کے روز ایم اے جناح روڈ پر ریلی سے خطاب میں مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سردار منصور خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک سال پہلے الیکشن میں جتنے وعدے کیے وہ سب کرپشن کی نذر ہو گئے ہیں۔

روشن پاکستان بنانے والوں نے ملک اور قوم کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے اور سابق حکم رانوں کو سڑکوں پر گھسیٹنے والے بھائی بھائی بن گئے ہیں۔ پرویز مشرف کا ٹرائل ذاتی انتقام پر مبنی اور دفاعی اداروں کو کم زور کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ پاکستان عوامی تحریک (کراچی) کے صدر قیصر اقبال قادری نے کہا کہ آج پورے ملک میں لاکھوں لوگوں کا ڈاکٹر طاہر القادری کی پکار پر سڑکوں پر آنا ثابت کرتا ہے کہ کرپٹ اور فرسودہ نظام کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ حکم راں ملک کو نج کاری کے نام پر بیچ رہے ہیں، مگر قوم انہیں ایسا نہیں کرنے دے گی۔ احتجاجی ریلی سے کراچی کی تنظیم کے سیکریٹری جنرل راؤ کامران محمود نے خطاب میں کہاکہ قوم سب سے مایوس ہوچکی ہے، امید کی آخری کرن ڈاکٹر طاہر القادری ہیں، جو انہیں مایوس نہیں کریں گے۔

پچھلے دنوں متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی پریس کلب کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایم کیوایم سے متعلق ایک رپورٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ایم کیوایم کے اس احتجاجی مظاہرے میں اٹھائے جانے والے سوالات کے جوابات دے کر اپنی رپورٹ کی حقیقت اور سچائی ثابت کرے، عوام کا یہ مظاہرہ اس کی جھوٹی رپورٹ کا جواب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سازش کی جارہی ہے۔ عالمی طاقتیں پوری دنیا کو نوآبادیاتی نظام کی طرف دھکیلنا چاہتی ہیں۔

ہم اس ایجنڈے اور منصوبے کے درمیان رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل ہمارے خلاف سازش کا حصہ ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں ایم کیوایم کے شہید کارکنان کے لواحقین اور لاپتا کارکنان کے اہل خانہ بھی شریک تھے۔ شرکا نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے خلاف نعرے اور مطالبات درج تھے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنوں کو شہیدکیا گیا، قصبہ و علی گڑھ میں ہمارے گھروں کو جلایا گیا، کبھی تین سو سے زائد اردو بولنے والے نوجوانوں کو سر عام قتل کیا گیا، پکا قلعہ حیدرآباد میں امن کا تقاضا کرتی ماؤں کو گولیاں چھلنی کرتے ہوئے گزریں، 19 جون 1992 کو ریاستی آپریشن میں ہزاروں کارکنان کو مار دیا گیا، لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کو یہ مظالم نظر نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کا مقدمہ قوم اور دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے، الطاف حسین کے خلاف ہونے والی ہر سازش ناکام ہوئی ہے اور اس مرتبہ بھی ناکام ہوگی۔ شہر کراچی الطاف حسین کے ساتھ دھڑکتا ہے، اگر الطاف حسین پر آنچ آئی تو یہ شہر بھڑک بھی سکتا ہے۔ رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ ایم کیوایم، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو یک سر مسترد کرتی ہے اور اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پر الزامات کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔

ریکارڈ کی درستی کے لیے حقائق بیان کرنا ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پر جناح پور بنانے کی سازش سے متعلق ایک ٹی وی چینل پر انکشاف کرتے ہوئے اسے سراسر غلط اور الزام ثابت کیا گیا، مگر ایک سازش کی بنیاد پر یہ ایم کیو ایم کے سر تھوپا گیا۔ اسی طرح میجر کلیم کیس میں ایم کیوایم کو تختۂ مشق بنایا گیا، لیکن عدالتوں نے اس کیس میں الطاف حسین کو نہ صرف باعزت بری کیا بلکہ میجر کلیم پر غلط بیانی اور جھوٹ سے کام لینے پر ہرجانہ بھی کیا۔ انہوں نے حکیم محمد سعید کے قتل سے متعلق کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں قتل کا الزام تھوپا، لیکن سپریم کورٹ نے اس کیس میں بھی بے قصور قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کے کئی کارکنان 1994 سے لاپتا ہیں، سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے تسلیم کیا کہ ایم کیوایم کے 28 لاپتا کارکنان کو قتل کر کے پہاڑیوں میں دفن کردیا گیا، لیکن انسانی حقوق کے اداروں نے کچھ نہ کیا اور الزامات کے جھوٹے ثابت ہونے پر اپنی کوئی رپورٹ نہیں دی۔ اس احتجاجی جلسے سے ڈاکٹر صغیر احمد نے اپنی تقریر میں کہا کہ نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں آئیں اور دیکھیں کہ ان کی زرد صحافت، قلم کے بکنے اور جانب دارہونے سے کروڑوں عوام کے جذبات کس طرح مجروح ہوئے ہیں۔ آج ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب دارانہ اور متعصبانہ رپورٹ کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں۔ رابطہ کمیٹی کے رکن اسلم آفریدی نے کہا کہ وڈیروں کے کہنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایم کیوایم کے خلاف بے بنیاد رپورٹ جاری کی ہے، لیکن ایم کیوایم پر مظالم کے خلاف کبھی کوئی رپورٹ شایع نہیں کی گئی۔

دوسری طرف پچھلے دنوں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر پر عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام دیتے اور دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ کرتے سیاسی راہ نماؤں اور کارکنوں کا مجمع بھی نظر آیا۔ ملکی سیاست میں سرگرم جماعتِ اسلامی نے 2013 کے انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کراچی میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ اس مظاہرے سے جماعت اسلامی کے مقامی امیر حافظ نعیم الرحمن، نائب امرا نصر اللہ خان شجیع، مظفر احمد ہاشمی، مسلم پرویز، ضلعی امرا یونس بارائی، اسحٰق خان، محمد اسلام اور تحریکِ انصاف کے سیف الرحمن محسود، نجیب ہارون نے بھی خطاب کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 11مئی کو کراچی کے عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا، اس سے قبل ہم نے الیکشن کمیشن سے بارہا اپنے خدشات کا اظہار کیا، لیکن نہ ووٹر لسٹیں درست کی گئیں اور نہ ہی پولنگ اسکیم کو بہتر کیا گیا۔ اس روز عوام کو تبدیلی لانے سے روکا گیا، پولنگ عملے کو یرغمال بنایا گیا۔ ہم فراڈ انتخابات کو نہ مانتے ہوئے دوبارہ شہر میں الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 11 مئی کا الیکشن دہشت گردوں کو عوام پر مسلط کرنے کا الیکشن تھا، ہم اس پورے عمل کو اور جعلی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ اس موقع پر محمد حسین محنتی، نصراللہ خان شجیع، یونس بارائی، محمد اسلام، سیف الرحمن محسود اور نجیب ہارون نے بھی خطاب کیا۔

اتوار کے دن پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آئے۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں عمران خان کی تصاویر، پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر پچھلے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کروانے اور انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے سے متعلق نعرے اور مطالبات درج تھے۔ اس مظاہرے کی قیادت تحریک انصاف (سندھ) کے صدر نادر اکمل خان لغاری کررہے تھے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک سال قبل دھاندلی کے ذریعے وفاق میں مسلم لیگ (ن)، اندرون سندھ پیپلز پارٹی اور کراچی میں ایم کیو ایم کو عام انتخابات میں کام یاب کرایا گیا۔ تحریک انصاف ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتی۔ اس احتجاج کا مقصد آئندہ انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لیے نظام قائم کا مطالبہ پیش کرنا ہے، جس کی مدد سے عوام کے حقیقی نمائندے برسر اقتدار آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے عوام کے مسائل حل نہ کیے تو پھر حکومت کے خلاف بھی دما دم مست قلندر ہوگا اور احتجاج کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔ تحریکِ انصاف کے اسلام آباد میں عوامی اجتماع سے عمران خان کے خطاب کے بعد مقامی سطح پر پی ٹی آئی کے کارکنوں میں نیا جوش اور ولولہ دیکھا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔