محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے خلاف ضابطہ ترقیوں پرافسران کا احتجاج

صفدر رضوی  پير 22 جنوری 2024
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف اسکولز پرائمری اورڈائریکٹوریٹ آف اسکولز سیکنڈری کراچی میں گریڈ 1 سے 4 تک کے ملازمین کوگریڈ 11میں ترقیاں دے دی گئی ہیں، ڈپارٹمنٹ کے افسران  کی مخالفت کی وجہ سے یہ معاملہ متنازعہ ہوگیا ہے۔ 

نگراں حکومت سندھ کے دور میں اقربا پروری اورمبینہ رشوت کی بنیاد پر محکمہ اسکول ایجوکیشن میں خلاف ضابطہ سیکڑوں ترقیوں کاایسا معاملہ سامنے آیا ہے جسے سابق دور حکومت میں بے پناہ شکایات اورقواعد وضوابط کی خلاف ورزیاں سامنے آنے پر روک دیا گیا تھا اورمعاملے کواسکروٹنی کمیٹی میں بھیج دیا گیا تھا۔

تاہم اب اسی اسکروٹنی کمیٹی کی سفارش پر محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ آف اسکولز پرائمری اورڈائریکٹوریٹ آف اسکولز سیکنڈری کراچی میں گریڈ 1سے 4 تک کے ملازمین کوگریڈ 11میں ترقیاں دے دی گئی ہیں جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم یہ اپنی نوعیت کاایسامعاملہ ہے جس میں خلاف ضابطہ ترقیوں کے خلاف خود ڈپارٹمنٹ کے افسران سامنے آگئے ہیں جس کے بعد معاملہ انتہائی متنازعہ ہوگیا ہے۔

ان افسران نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کے نام جاری اپنے خطوط میں دعویٰ کیا ہے کہ ترقیوں کے مرحلے میں سینیارٹی کونظرانداز کرکے بڑے پیمانے پر سینئرملازمین کی حق تلفی کی گئی ہے اورجن ملازمین کوترقی دی گئی ہے ان کی پروموشنزکے لیے کوڈل فارمیلیٹیزپوراہی نہیں کیاگیااورنہ ہی مجاز افسران کواس سلسلے میں آن بورڈ لیا گیا۔

ملازمین  کے مطابق مشہور یہ تھا کہ پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت میں سفارش اور رشوت چلتی ہے لیکن ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ یہ سب کچھ نگراں حکومت میں ہوا ہے۔

لیاقت  آباد میں گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول کے ملازم فرحان الحق کا کہنا تھا کہ ان کی تقرری 1993 کی ہے، سینیارٹی لسٹ میں وہ 350 نمبر پر ہیں وہ خود پروموشن سے محروم ہیں لیکن سینیارٹی لسٹ میں 1300 نمبر پر موجود جونیئر ملازمین تک کو ترقی دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے رابطے میں کم از کم 17 ایسے ملازمین ہیں جو حق رکھنے کے باوجود ترقی سے محروم ہیں ان ملازمین کو ترقی دی گئی ہے جو ہمارے 20 سال بعد بھرتی ہوئے ہیں۔

مزید براں ترقی سے محروم ڈائریکٹوریٹ میں تعینات 93 ہی کے بھرتی ایک اور ملازم خالد ظہور کا کہنا تھا کہ 93 سے ایک ہی گریڈ میں کام کررہا ہوں پہلی بار پروموشن کا موقع ملا تھا لیکن وہ بھی چھین لیا گیا اب صرف اللہ تعالی کی ذات سے ہی امید ہے۔

”ایکسپریس“کومعلوم ہواہے کہ 5جنوری کومحکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے گریڈ1سے 4تک کے کراچی کے 397غیرتدریسی عملے کی ترقیوں کانوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے،  اس نوٹیفیکیشن کے مطابق ان ترقیوں کی سفارش ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی/اسکروٹنی کمیٹی کی سفارش اورمجاز اتھارٹی کی منظوری سے کی گئی ہے جس کے بعد انھیں گریڈ11میں جونیئرکلرک کم ٹائپسٹ پرترقی دے دی گئی ہے۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ ”ایکسپریس“کواس سلسلے میں ملنے والی دستاویزات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سابق صوبائی حکومت کے آخری ایام میں اس وقت کے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری کی ہدایت پر ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ان ترقیوں کاعمل رکوا دیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں ڈی پی سی کی سفارشات کویہ کہہ کرمنسوخ کردیا گیا تھاکہ ڈی پی سی کی جانب سے ترقیوں کے لیے جن ملازمین کے نام سامنے آئے ہیں ان میں سے اکثرکا تذکرہ سینیارٹی لسٹ میں موجود ہی نہیں ہے جبکہ ترقیوں کے لیے پروموشنزکا تناسب ”ریکروٹمنٹ رولز“کے برعکس ہے۔

پروموشنز کے حامل کیسز کے ایم ایس آفس اورٹائپنگ سرٹیفیکیٹس موجودنہیں ہیں ایسے ملازمین جوغیرحاضرہیں یاجن کی تنخواہیں محکمہ کی جانب سے رکی ہوئی ہیں انھیں بھی پروموشنز کے لیے کلیئرکردیا گیا ہے جبکہ بہت سے ایسے ملازمین بھی شامل ہیں جن کی length of serviceبھی مکمل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ یہ خط محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے گزشتہ برس 12جولائی کوجاری کیا گیا تھا۔  ”ایکسپریس“نے اس صورتحال پر جب ڈائریکٹراسکول ایجوکیشن کراچی (پرائمری اینڈ سیکنڈری)یارمحمد بلیدی سے رابطہ کیا توانھوں نے ان خلاف ضابطہ ترقیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک گروپ ہے جس نے اسکروٹنی کمیٹی کے نام پر یہ کام کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 1987 کے بھرتی ملازم کو چھوڑ دیا گیا اور 2017 والے کو ترقی دے دی گئی،  یہ ملازمین میرے ماتحت کام کرتے ہیں لیکن پروموشن کی اطلاع مجھے بھی نہیں دی گئی،  اس میں ہمارے ایک افسر جبار ڈایو، عمران سولنگی اور سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے ڈپٹی سیکریٹری ثناء اللہ ملاح سمیت دیگر ملوث ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ  سب کام رشوت کی بنیاد پر ہوا ہے، میں اس سلسلے میں اپنی رپورٹ تیار کررہا ہوں جو جلد سیکریٹری اسکولز کو دوں گا ہم اسے منسوخ کرائیں گے۔

ادھر معلوم ہواہے کہ ان ملازمین کی ترقیوں کے بعد ڈائریکٹوریٹ میں صورتحال اس قدرگمبھیرہوچکی ہے کہ کئی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز(ڈی ای اوز)نے اس معاملے پر خط لکھ کراحتجاج کیا ہے اورمحکمے سے ان ترقیوں کوفوری منسوخ کرنے کی سفارش تک کردی ہے۔

ڈی ای اوسینٹرل مشرف علی راجپوت کی جانب سے ڈائریکٹراسکولزایجوکیشن کراچی کولکھے گئے خط میں اس بات کاانکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں گریڈ 4کی ترقیوں میں قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں اوران خلاف ورزیوں کے سبب محکمے کے وہ ملازمین جوعرصہ دراز سے اپنی ترقیوں کے منتظرتھے اوراب ریٹائرمنٹ کے بالکل قریب ہیں ان میں شدید مایوسی اوربے چینی پائی جاتی ہے۔

یہ وہ ملازمین ہیں جورشوت نہ دینے کے سبب ترقیوں سے محروم رہ گئے ہیں۔  خط میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ترقی دیے گئے ملازمین میں سے ڈسٹرکٹ سینٹرل کے 108ملازمین ایسے ہیں جوترقی کے رائج قواعد پرپورانہیں اترتے، 70,80اور90کی دہائی میں بھرتی کیے گئے ملازمین سے ترقیوں کاحق چھین کر2009,10,11,12اور2017,18,19میں بھرتی کیے گئے ملازمین کوترقیاں دے دی گئی ہیں، اس سلسلے میں ڈی ای اوزسے ویکینسی پوزیشن تک نہیں مانگی گئیں لہذاان ترقیوں کومنسوخ کردیاجائے۔

ایک ڈی ای او سے رابطہ کیا گیا توان کا کہنا تھاکہ ضلع وسطی،ملیر اورجنوبی اورغربی کے ڈی ای اوز نے بھی اس سلسلے میں خطوط لکھے ہیں کیونکہ یہ سارا کام ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے بغیر اسکروٹنی کمیٹی نے ہی کردیا جو اس کا استحقاق ہی نہیں تھا۔

کئی ڈی اووز کے خطوط ڈائریکٹر اسکولز کو پہنچ چکے ہیں اور وہ اس سلسلے میں اپنی رپورٹ بنا رہے ہیں۔

علاوہ ازیں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن شیریں ناریجوسے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو تاہم انھوں نے جواب نہیں دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔