- پی آئی اے کی نجکاری میں اہم پیش رفت، 8 کاروباری گروپس کا اظہار دلچسپی
- ممبئی کے کالج میں حجاب اور برقع پر پابندی عائد
- بانی پی ٹی آئی کیخلاف ٹیریان کیس ایک سال بعد سماعت کیلیے مقرر
- حکومت سندھ کا صوبے بھر میں مزید بسیں لانے کا فیصلہ
- ٓآرمی چیف کی ہاکی ٹیم سے ملاقات، تعاون کی یقین دہانی
- کینیڈین شہری نے کم وقت میں اسٹار وارز کی اسپیس شپ بنا ڈالی
- پاکستان نے سینٹرل ایشین والی بال چیمپئن شپ جیت لی
- مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود 20 اشیا کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
- فرانس میں نفرت آمیز سلوک؛ مسلمان دوسرے ممالک منتقل ہونے پر مجبور
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ
- اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح 75 ہزار 342 پوائنٹس پربند
- کاربن کشید کر کے توانائی ذخیرہ کرنے والی بیٹریاں ایجاد
- موسمیاتی تغیر سے انسانی دماغ پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں
- رواں مالی سال کے 10 ماہ میں جاری کھاتہ 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا
- آرمی چیف سے کہوں گا فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا، عمران خان
- 4 دن قبل دفنائے گئے آدمی کو زندہ باہر نکال لیا گیا؛ ملزم گرفتار
- وزیراعلیٰ کے پی کا نگراں حکومت کے اقدامات کی تحقیقات کا اعلان
- پنجاب میں رواں ماہ ہیٹ ویو، بارشوں اور طوفان کا الرٹ جاری
- کراچی میں منشیات فروش گینگ کی خاتون رکن گرفتار، آئس برآمد
- او جی ڈی سی ایل کا تیل و گیس کی مقامی پیداوار بڑھانے کا اعلان
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے جنرل ر فیض حمید کو کلین چٹ دے دی
اسلام آباد: فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے رپورٹ تیار کرکے وفاقی حکومت کو ارسال کردی۔
ذرائع کے مطابق جنرل ر فیض حمید کو کلین چٹ مل گئی اور انکوائری میں فیض آباد دھرنے کے پیچھے کسی ادارے کے کردار کا سراغ نہ ملا۔
کمیشن نے قرار دیا کہ فیض حمید نے وزیر اعظم کی زیر صدارت میٹنگ میں دی گئی ہدایات پر ہی عمل کیا۔ 22نومبر 2017 کی میٹنگ کے منٹس سے بھی یہی تصدیق ہوئی۔ دھرنے سے نمٹنے کے تمام فیصلوں کی ذمہ داری سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے قبول کر لی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف، احسن اقبال، زاہد حامد ، آفتاب سلطان سے بھی ایجنسیوں کے کردارکا پوچھا گیا۔ تمام متعلقہ گواہان نے کسی بھی ادارے یا شخصیت کے کردار سے انکار کیا۔ لہذا کمیشن کیلئے کسی بھی ایجنسی یا شخصیت کو دھرنے سے جوڑنا ممکن نہیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت ابتدائی سطح پر دھرنے کو روک سکتی تھی اور پنجاب حکومت کا ٹی ایل پی کو اسلام آباد تک مارچ کرنے دینے کا فیصلہ نامناسب تھا۔
کمیشن رپورٹ میں راولپنڈی انتظامیہ کی کوتاہیوں کا بھی ذکر کیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی تجویز دی گئی۔
کمیشن نے پیمرا آرڈیننس اور سوشل میڈیا سے متعلق قوانین میں ضروری ترامیم کی بھی تجویز دیتے ہوئے اپنی آبزرویشنز میں کہا کہ ایگزیکٹو کو اپنی ذمہ داریاں خود ادا کرنی چاہئیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں ٹی ایل پی کے دھرنے کی تحقیقات کے لیے فیض آباد دھرنا کمیشن بنایا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔