- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
- سابق وزیراعظم کشمیر سردار تنویر پر سینٹورس مال پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج
- بسوں کی نئی کھیپ کراچی پہنچ گئی، جلد نئے روٹس شروع کرنے کا اعلان
- چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعہ سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
واشنگٹن / بیجنگ: امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن 23 اپریل کو 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے دورۂ چین کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
امریکی وزیر خارجہ چین کے 4 روزہ دورے کے دوران چینی ہم منصب اور اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے اور ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا باعث بننے والے معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دونوں ممالک کی جانب سے اس دورے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے تاہم اس دورے کا ایجنڈا تاحال سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کی چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا عروج ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں آیا تھا جب امریکا نے چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی اور پھر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی اشیا پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی تھی۔
بعد ازاں تائیوان کی حمایت کرنے پر بھی چین، امریکا سے سخت ناراض ہوگیا تھا اور ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں تاہم جوبائیڈن انتظامیہ اس تلخی کو کم کرنے کے لیے کسی موقع کی تلاش میں تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ یہ موقع حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور امید ہے کہ دونوں ممالک اختلافی امور کو کسی حد تک دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔