- بیشکیک سے آنے والے طلباء اپنی مرضی سے پاکستان آرہے ہیں، دفترخارجہ
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، 76 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح عبور
- امریکا سے تاریخی ہزیمت! شکیب الحسن بہانے تلاش کرنے لگے
- خفیہ تنظیم کے ٹاسک پر بیوی بچوں پر تشدد کرکے ویڈیو بنانے والا جنونی گرفتار
- مرکزی سیکریٹریٹ سیل کے دوران مزاحمت، پی ٹی آئی رہنما کیخلاف انسداد دہشتگردی مقدمہ درج
- خیبر پختونخوا حکومت آج 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش کرے گی
- اپنے ہیروں کی قدر کیجیے
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح کے معاہدے کیلیے اہم پیشرفت
- کراچی کیلیے بجلی 10.69 روپے فی یونٹ مزید مہنگی کرنے کی درخواست
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق انگلش کرکٹر نے ٹاپ فور ٹیموں میں پاکستان کو شامل نہ کیا
- سری لنکا میں قید 43 پاکستانی قیدیوں کی فوری واپسی پراتفاق
- لوئر دیر؛ 7 سالہ یتیم طالبہ جنسی زیادتی کے بعد قتل
- پونٹنگ، فلاور کے بعد جسٹن لینگر کا بھی بھارتی ٹیم کی کوچنگ سے انکار
- لاہور ایئرپورٹ سے بیرون ملک آئس اسمگلنگ کی کوشش ناکام، 2ملزمان گرفتار
- واٹس ایپ کا بغیر پڑھے میسجز کے متعلق فیچر پر کام جاری
- مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹ صحت مند افراد کے لیے مضر قرار
- معدوم پرندے کا پَر ریکارڈ قیمت میں نیلام
- رشوت لینے کا الزام، سینئیر روسی جنرل گرفتار
- رائٹس کی فروخت؛ سابق آئی سی سی آفیشل معاونت کریں گے
- پہلا ویمنز ون ڈے، انگلینڈ نے پاکستان کو37 رنز سے زیر کر لیا
جُھنڈ میں آزادانہ اڑنے والی روبوٹک مکھیاں
برلن: سائنس دانوں نے ایک ایسی بڑی بائیونک مکھی بنائی ہے جو جُھنڈ کے ساتھ اڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
جرمنی کی آٹو میشن کمپنی فیسٹو کے بائیونک لرننگ نیٹورک سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی جانب سے بنائی گئی یہ مکھی 22 سینٹی میٹر لمبی اور پروں کے ساتھ 24 سینٹی میٹر چوڑی ہے جبکہ اس کا وزن 34 گرام کے قریب ہے اور یہ جُھنڈ میں آزادانہ طور پر اڑ سکتی ہے۔
سائنس دانوں کی یہ ٹیم اس مکھی سے قبل چیونٹیوں، کینگرو اور آکٹوپس کے گرپر سے متاثر ہوکر روبوٹ بنا چکی ہے لیکن یہ بائیونک مکھی ان کی سب سے چھوٹی اڑنے والی شے ہے۔
مکھی کے سانچے کے اندر سائنس دانوں نے پروں کے پھڑپھڑانے والے ایک نظام کے ساتھ ایک مواصلاتی کٹ نصب کی ہے۔ یہ مواصلاتی کٹ مکھی کو مرکزی کمپیوٹر اور پروں کے پرزوں سے جوڑ کر رکھتی ہے جس سے حقیقی مکھیوں کی سمت شناسی کی طرح پروں میں حرکت ہوتی ہے۔
کمپنی سے تعلق رکھنے والے ڈینس مگرور نے بتایا کہ ہر مکھی میں ایک جی پی ایس سسٹم ہے لہٰذا وہ اپنی جگہ سے تھری ڈی اسپیس میں کام کر سکتا ہے اور جُھنڈ میں موجود دیگر روبوٹ مکھیوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مکھیوں کے درمیان یہ مواصلات، حقیقی جُھنڈ میں مشاہدہ کیے گئے رابطہ قائم کرنے کے پیچیدہ طریقے کی نقل کے لیے اہم ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔