جنوبی کوریا بھی مریخ کو ’مسخر‘ کرنے کی دوڑ میں شامل
چین، جاپان اور بھارت چاند پر کامیابی سے اپنے خلائی مشن اتار چکے ہیں
June 09, 2024
مریخ جسے اس کی رنگت کی بنا پر سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے، زمین کا پڑوسی اور وہ سیارہ ہے جس کے بارے میں سائنس دانوں کا خیال ہے کہ وہاں زندگی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 1960ء کی دہائی سے مریخ کی جانب خلائی مشن بھیجے جارہے ہیں تاکہ اس سیارے کی فضا اور ماحول کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں اور وہاں وجود حیات کا سراغ لگایا جاسکے۔
چھے عشروں کے دوران امریکا، سابق سوویت یونین (روس)، چین اور ناسا نے مریخ کی جانب درجنوں خلائی مشن روانہ کیے، ان میں سے بیشتر ناکام اور کچھ کامیاب رہے۔ کئی خلائی مشن کا مقصد صرف مریخ کے قریب سے گزرتے ہوئے یا اس کے مدار میں رہ کر معلومات حاصل کرنا تھا، بعدازاں ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی کی بدولت مریخ کی جانب ایسے خلائی مشن روانہ کرنا بھی ممکن ہوگیا جو اس کی سطح پر اتر تحقیق کرسکتے۔
مریخ کی سطح پر کئی خلائی مشن اترے ان میں سے دو روبوٹک خلائی گاڑیاں Curiosity اور Perseverance آج بھی فعال ہیں اور تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔ ان خلائی گاڑیوں کو زمین پر قائم مرکز سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔ پریزیورنس کا مشن اگرچہ پورا ہوچکا ہے مگر یہ گاڑی سرخ سیارے کی سرزمین پر ہنوز فعال ہے۔
مریخ کی جانب مزید خلائی مشن بھیجنے کی تیاریاں بھی کی جارہی ہے۔ روس اور یورپ کا مشترکہ خلائی مشن روزالنڈ فرینکلن 2028 میں مریخ کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
اسی طرح روس اور بھارت نے بھی مشترکہ طور پر سرخ سیارے کی طرف 2030 میں خلائی جہاز بھیجنے کا اعلان کیا ہے، اور اب اس دوڑ میں جنوبی کوریا بھی شامل ہوگیا ہے۔
گذشتہ ہفتے جنوبی کوریا کی اولین خلائی ایجنسی کی بنیاد رکھی گئی، اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر یون سک یؤل نے ا علان کیا کہ جنوبی کوریا 2045 تک مریخ کی سرزمین پر خلائی مشن کی لینڈنگ ممکن بنائے گا، انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے پر 73 ارب امریکی ڈالر کے مساوی لاگت آئے گی۔
جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا تھا کہ کوریا ایرواسپیس ایڈمنسٹریشن (کاسا) ملک کی 'خلائی معیشت' کی رہبری کرے گی جبکہ سیکڑوں کاروباری شخصیات اور ادارے اس کے لیے سرمایہ فراہم کریں گے۔ صدر یون سک یؤل نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جنوبی کوریا کو پانچ بڑی خلائی طاقتوں میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔
جنوبی کوریا ساتواں ملک ہے جس کے پاس اپنی اسپیس لانچ وہیکل اور سیٹیلائٹ ڈیولپمنٹ ٹیکنالوجی ہے۔ گذشتہ مئی میں جنوبی کوریا نے اپنے وسائل سے خلا میں 'نوری' نامی راکٹ روانہ کیا تھا۔ جنوبی کوریا 2032 میں چاند کی جانب خلائی مشن روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس دوران 2027 تک تین بار خلا میں راکٹ لانچ کیے جائیں گے جن کے ذریعے فوجی نوعیت کے مصنوعی سیارے (سیٹلائٹ) زمین کے مدار میں پہنچائے جائیں گے۔
جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے خلائی ایجنسی کے قیام کا اعلان جنوبی ایشیائی ممالک کی خلا پر بڑھتی ہوئی توجہ کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ قبل ازیں چین، جاپان اور بھارت چاند پر کامیابی سے اپنے خلائی مشن اتار چکے ہیں اور اب ان کی توجہ 14 کروڑ میل کی دوری پر واقع سرخ سیارے پر ہے۔