حکومت اب ہائیڈل اور تھرکول کے سوا کوئی پلانٹس نہیں لگائے گی پاور ڈویژن
چار پلانٹس کو ملکی کوئلے پر ہی شفٹ کرنے جا رہے ہیں جس سے ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی، وزیر توانائی
پاور ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے اب ہائیڈل اور تھرکول کے سوا کوئی پلانٹس نہیں لگایا جائے گا اور نہ ہی امپورٹڈ فیول پر کوئی پلانٹ لگے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے توانائی (پاور ڈویژن) کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ ایڈیشنل سیکریٹری توانائی نے وزارت تونائی پاور ڈویژن اور متعلقہ اداروں سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری بھی کمیٹی اجلاس میں موجود تھے۔
کراچی اور فاٹا میں اووربلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری پاور نے بتایا کہ ملک بھر میں سو کے قریب آئی پی پیز ہیں، 11 ڈسٹری بیوشن کمپنیاں ملک بھر میں بجلی مہیا کر رہی ہیں۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ پی بی آئی بی ادارہ آئی پی پی پیز کے ساتھ معاہدے کرتا ہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ آئی پی پیز کو ریگولیٹ کرنے کا کام نیپرا کرتا ہے۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ کیا ان معاہدوں کو ختم کرنے کیلئے بھی کوئی ادارہ موجود ہے؟ اس پر پاور حکام نے کہا کہ اس وقت ملک میں 45 ہزار 18 میگاواٹ کی پیداواری کپیسٹی ہے، ہائیڈرو ذرائع کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 9331 میگاواٹ ہے، تھرمل ذرائع کی پیداواری صلاحیت 4507 میگاواٹ ہے، نیوکلئیر ذرائع سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 3545 میگاواٹ ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سرکاری ذرائع کی مجموعی طور پر پیداواری صلاحیت 17383 میگاواٹ ہے، نجی شعبے کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 27635 میگاواٹ ہے، مئی جون میں بجلی کی پیداوار 28 ہزار میگاواٹ کے قریب آجاتی ہے، ہائیڈو ذرائع کا بجلی پیداوار میں 28 فیصد حصہ ہے، گیس اور آر ایل این ذرائع کا بجلی پیداوار میں حصہ 28.3 فیصد ہے، آئل کے ذرائع سے 4 فیصد، کوئلے کا 16 فیصد ، نیوکلئیر کا 18.6 فیصد حصہ ہے اور سولر انرجی کا بجلی کی پیداوار میں 5 فیصد حصہ ہے۔
پاور ڈویژن نے بریفنگ میں کہا کہ سوائے ہائیڈل اور تھرکول کے سوا کوئی پلانٹس نہیں لگائیں گے، یہ حکومت کا فیصلہ ہے کہ اب ہم امپورٹڈ فیول پر کوئی پلانٹ نہیں لگائیں گے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ چار پلانٹس کو ملکی کوئلے پر ہی شفٹ کرنے جا رہے ہیں، اس سے ہمیں ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی، اس عمل سے ملک بھر میں فی یونٹ 2 روپے کی کمی ہوگی، ہم نے بجلی کی طلب کے مطابق بجلی خریدنی ہوتی ہے، سولر اور ونڈ پاور پلانٹس دیگر پلانٹس کی طرح 24 گھنٹے نہیں چلتے۔
اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت سارا مسئلہ بجلی کی مانگ کا ہے، بجلی کی مانگ میں 10 فیصد تک کمی ہوئی ہے، ہائیڈل پاور پہلے 10 سے 12 سالوں میں سستے نہیں ہوتے، ہائیڈل پاور کا یونٹ پہلے 10 سے 12 سال 25 روپے میں پڑتا ہے اس کے بعد ہائیڈل پاور کافی سے بجلی سستی ہوجاتی ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ میں گزارش کروں گا کہ ایک ایک آئی پی پی کا پروفائل اٹھائیں، آئی پی پیز کے حوالے سے بھی ہم اقدامات کر رہے ہیں، نتائج اچھے آئیں گے۔
پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 15 لاکھ ٹیوب ویلز ڈیزل پر چل رہے ہیں، 15 لاکھ ٹیوب ویلز کیلئے 2.5 ارب ڈالر کا ڈیزل امپورٹ کرنا پڑتا ہے۔
رکن کمیٹی نے کہا کہ اس وقت دیہاتوں میں سب لوگ سولر لگاتے جا رہے ہیں سب لوگ سولر پر چلے گئے تو واپڈاکیا کرے گا؟ شکر ہے خدا کا بجلی مہنگی ہو رہی ہے اور لوگ سستے سولر خرید رہے ہیں۔
ممبر کمیٹی رانا حیات نے کہا کہ آئی پی پیز کا گلا دباؤ اور عوام کو ریلیف دو، ہم کہتے ہیں کہ آئی پی پیز سے جان چھڑائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ آپ قومی اسمبلی کی کمیٹی ہیں آپ تجویز کر دیں۔
کمیٹی کے رکن محمد اقبال نے کہا کہ فاٹا میں کئی علاقوں میں ایک گھنٹہ بھی بجلی نہیں آتی، قبائل کے ساتھ ہی یہ نا انصافی کیوں ہو رہی ہے؟ سیدھا سیدھا کہیں کہ ہم پھر الگ ہو جائیں، ہمیں بجلی دیں، بجلی کیلئے ہمیں ہفتہ ہفتہ انتظار کرنا پڑتا ہے، ایک ہفتے بعد ایک ڈویژن کو بجلی ملتی ہے۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ اب فاٹا کیلئے 65 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ ان علاقوں میں اس سال 39 ارب روپے کی فری بجلی دی گئی ہے فاٹا میں چار گھنٹوں تک بجلی فراہم کی جا رہی ہے، فاٹا میں 4 لاکھ 10 ہزار گھریلو صارفین کو مفت بجلی دے رہے ہیں۔
محمد اقبال نے کہا کہ فاٹا میں تو بجلی ہے ہی نہیں 39 ارب میں سے ایک ارب کی بجلی بھی خرچ نہیں ہوتی، پاکستان کی آزادی سے اب تک فاٹا میں تو بجلی کے تار ہی نہیں ہیں۔
رکن کمیٹی محمد اقبال نے کہا کہ آپ ڈیمز کو مت بیچیں اگر کوئی بھی مسئلہ ہے تو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات پر پیسے رکھ دیں، عمران خان سے ملاقات پر 10 ہزار روپے ٹیکس لگادیں اتنا پیسہ اکٹھا ہو جائے گا کہ کوئی بھی مسئلہ نہیں رہے گا۔ یہ کہہ کر رکن کمیٹی محمد اقبال اجلاس چھوڑ کر باہر چلے گئے۔
اس پر رکن کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ آپ لوگ اسمبلی اجلاس میں بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2310 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، 4 برس میں گردشی قرض میں 18 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا، 2023 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2310 ارب روپے تھا، 2022 میں 2253 ارب، 2021 میں گردشی قرض 2280 روپے تھا، 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض 538 ارب روپے تھا، اس سال 83 ارب کا گردشی قرض ایڈ ہوگا۔