- نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا جشن ولادت، دن کا آغاز توپوں کی سلامی سے ہوا
- سندھ، پابندی کے باوجود سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال جاری
- اسٹاک مارکیٹ، مثبت امیدوں کے باعث اتار چڑھاؤ کے ساتھ تیزی
- پاکستان امریکا کیساتھ دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کا خواہاں
- بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کر رہے ہیں، وزیراعظم
- ٹیکس تنازع، سی اے اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
- اے ڈی بی کی 4 برس میں 8 ارب ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی
- جشن ولادت محسن انسانیت ﷺ
- بحر سخاوت، کانِ مروت، آیہ رحمت، شافع امت، مالک جنت، قاسم کوثر ﷺ
- امریکا میں گرفتار پاکستانی آصف مرچنٹ نے الزامات سے انکار کردیا
- وزیراعلیٰ سندھ کا کابینہ ارکان کے ہمراہ فیضان مدینہ کا دورہ
- ملک بھر میں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا یوم ولادت آج منایا جائے گا
- کوئٹہ: کانگو وائرس سے ایک اور مریض دم توڑ گیا، دو کی حالت تشویشناک
- آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا، وزیراعظم
- نئی دہلی کی بھارتی مسلمانوں سے متعلق خامنہ ای کے بیان کی مذمت
- سندھ بار کونسل میں صوبائی بار کونسلز کی کورآرڈنیشن کمیٹی کا اجلاس
- کراچی: مختلف ٹریفک حادثات میں بزرگ خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق
- ایٹمی ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مسائل کے حل کی کلید ہے، چیئرمین پی اے ای سی
- جیکب آباد؛ پولیوورکرز کے سیکیورٹی انتظامات میں غفلت پرڈی سی اور ایس ایس پی فارغ
- بلوچستان حکومت کے وزیر کی جیت کالعدم، 15 حلقوں میں دوبارہ الیکشن کا حکم
آسٹریلیا؛ دفتری اوقات کے بعد ملازمین کو باسز کا فون منقطع کرنے کی اجازت
کینبرا: آسٹریلیا میں دفتری اوقات کے بعد باسز کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔
کئی دفاتر میں اوقات کار کے بعد حکام کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کرنا معمول کی بات ہے۔
اس نئے قانون کو ’رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے جو فروری میں منظور کیا گیا تھا جو پیر سے نافذ العمل ہوجائے گا۔ قانون کے تحت ملازمین اوقات کار کے بعد اپنے افسران کے احکامات کی تعمیل اور ان کی کالز و پیغامات کا جواب دینے کے پابند نہیں ہوں گے اور ان کی کال کاٹنے کے حقدار ہوں گے، جس پر ان کے خلاف کوئی ضابطے کی کارروائی بھی نہیں کی جاسکے گی۔۔
نئے قانون کے تحت ملازمین کو اپنے موبائل فونز بند کرنے کا حق بھی حاصل ہوگیا ہے۔ آسٹریلیا اس طرح کا قانون منظور کرنے والا پہلا ملک نہیں بلکہ فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک میں بھی ان کا نفاذ ہوچکا ہے۔
دوسری جانب کمپنیز اور اداروں کے مالکان نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ناقص اور جلد بازی میں منظور کردہ قرار دیا۔
قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر دفتر سے باہر لیکن ذہنی طور پر دفتر میں ہی ہوتے ہیں، کیونکہ وہ ہر وقت فون کالز، ای میلز اور میسیجز کا جواب دیتے رہتے ہیں اور انتظامیہ کے رویے کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دفتر سے واپس آنے کے باوجود گھر میں اہلِ خانہ کے ساتھ یا آرام کرنے کے دوران اس طرح کی کالز ان کے سکون میں خلل بھی ڈالتی ہیں جس سے وہ مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
اس قانون کے تحت خصوصی حالات میں ملازمین کو فون اٹھانا چاہیے جس کا انحصار ان کے عہدے اور رابطے کی نوعیت پر ہے، اور جب ان کے پاس فون نہ اٹھانے کی کوئی معقول وجہ نہ ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔