نیند میں بے ترتیبی قلبی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، تحقیق

تحقیق میں ماہرین نے 40 سے 79 برس کے درمیان 72 ہزار 269 افراد کا آٹھ سال معائنہ کیا گیا


ویب ڈیسک November 30, 2024

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ جو باقاعدہ سونے کے اوقات نہیں رکھتے ان میں فالج اور دل کے دورے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ بے ترتیب نیند لوگوں میں اسٹروک، ہارٹ فیلیئر اور ہارٹ اٹیک کے خطرات کو بڑھا دیتی ہے، قطع نظر اس کے کہ مجموعی نیند کی مقدار کافی ہو۔

مجموعی طور پر 18 سے 64 برس کے درمیان افراد کو سات سے نو گھنٹے اور 65 برس یا اس سے زیادہ کی عمر والوں کو سات سے آٹھ گھنٹے نیند کی تجویز دی جاتی ہے۔

تحقیق میں ماہرین نے 40 سے 79 برس کے درمیان 72 ہزار 269 افراد ایسے افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا جو یو کے بائیو بینک اسٹڈی کا حصہ تھے، اور ان میں سے کسی فرد کی تاریخ کسی دل سے متعلقہ وقوعے جیسے کہ ہارٹ اٹیک، کی نہیں تھی۔

ان افراد نے سات دنوں تک ایک ٹریکر پہنا جس نے ان کی نیند کو ریکارڈ کیا جس کے بعد ماہرین نے ہر فرد کی ’سلیپ ریگولیریٹی انڈیکس (ایس آر آئی) اسکور کی پیمائش کی۔

اسکور کا تعین روزانہ کے حساب سے سونے کے وقت، جاگنے کے وقت، نیند کے دورانیے اور رات کے وقت نیند سے بیدار ہونے پر کیا گیا۔ 0 اسکور کا مطلب انتہائی بے ترتیب نیند جبکہ 100 کا مطلب بہترین نیند قرار دیا گیا۔

تحقیق میں شریک افراد کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ 71.6 سے کم اسکور والوں کو بے ترتیب نیند کے گروپ میں، 71.6 سے 87.3 کے درمیان اسکور والوں کو معمولی بے ترتیب نیند کے گروپ میں جبکہ 87.3 سے زیادہ اسکور والوں کو ریگولر سلیپ گروپ میں ڈالا گیا۔

شرکاء کا آٹھ برس تک معائنہ جاری رکھا گیا اور اس دوران محققین نے یہ تجزیہ کیا کہ کتنے افراد کو ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور ہارٹ فیلیئر کا سامنا کرنا پڑا۔

جرنل آف ایپیڈیمیولوجی اینڈ کمیونیٹی ہیلتھ میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ بے ترتیب نیند رکھنے والوں کو باقاعدہ نیند لینے والوں کے مقابلے میں کو ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور ہارٹ فیلیئر کے خطرات 26 فی صد زیادہ تھے جبکہ معمولی بے ترتیب گروپ میں خطرات 8 فی صد زیادہ دیکھے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں