اندھیروں سے اجالوں کا سفر

دھاندلی زدہ انتخابات سے بننے والی حکومتیں بھی کمزور ہوتی ہیں


ایم جے گوہر February 11, 2025

مہذب و باوقار جمہوری معاشروں میں عام انتخابات کا شفاف، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انعقاد کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہوتی ہے، جہاں انتخابات میں دھاندلی، بدعنوانی اور جانبداری کا عنصر غالب آ جائے اور الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ ادارے شفاف و منصفانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہو جائیں یا دانستہ الیکشن کو دھاندلی زدہ بنا دیں اور عوام کے حقیقی مینڈیٹ کو تبدیل کر دیا جائے، ہارنے والے جیت جائیں اور جیتنے والے ہار جائیں تو ایسے انتخابی نتائج پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں۔

دھاندلی زدہ انتخابات سے بننے والی حکومتیں بھی کمزور ہوتی ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات مثالی نہیں رہتے بلکہ ہمہ وقت کشمکش، الزام تراشی اور کشیدگی سے پارلیمنٹ کے اندر و باہر کا ماحول بھی مکدر ہی رہتا ہے اور کوئی فریق خلوص دل سے افہام و تفہیم پر آمادہ نہیں ہوتا۔

گزشتہ سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات پر پی ٹی آئی کی جانب سے فارم 45 اور 47 کا غوغا بلند ہوتا رہا جس کی آوازیں آج بھی اس کی طرف سے سنائی دیتی ہیں۔ ہر ہارنے والی جماعت دھاندلی کا الزام لگاتی آئی ہے ، لہٰذا اس بار بھی ہارنے والی اپوزیشن کی جماعت پی ٹی آئی نے کھلے لفظوں میں دھاندلی کا الزام لگا کر مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کے خلاف شور مچانا شروع کر دیا ۔ جب کہ حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرکے انتخابی نتائج کو درست اور الیکشن کمیشن کے کردار کو سراہا ہے۔

موجودہ حکومت نے 8فروری کو یوم تعمیر و ترقی منایا اور اپنی ایک سالہ کارکردگی کو پیش کرتے ہوئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی۔ وزیر اعظم نے مذکورہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کا سفر طے کیا۔

معیشت کو مستحکم کیا، سخت فیصلے کیے، اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے، مشکلات برداشت کیں، پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں ہے اور اب آگے بڑھنا ہے ہم اڑان بھریں گے، وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوگئی تاہم عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اور ادارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

دوسری طرف پی ٹی آئی نے 8 فروری کو پورے ملک میں احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا۔ پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیںملی۔ پی ٹی آئی کا مرکزی جلسہ کے پی کے صوابی میں ہوا، جہاں مرکزی و صوبائی قیادت نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ 

مہنگائی کس قدم کم ہوئی ہے اس کا اندازہ (ن) لیگی سابق رکن اسمبلی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بقول مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ مہنگائی کے بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے، لوگ آج بھی مہنگائی کے ہاتھوں نڈھال ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ معیشت مستحکم ہوگئی ہے، یہ کیسا دعویٰ ہے کہ حکومت اندرونی و بیرونی اداروں سے قرض پر قرض لے کر پوری قوم کو مقروض بناتی جا رہی ہے۔ وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران قرض8.34 ٹریلین بڑھ گیا ہے اور حکومت عوامی قرضے میں کمی کے حوالے سے پارلیمنٹ سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی۔

آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے حاصل کردہ قرض کی مالیت اربوں ڈالر بڑھ چکی ہے۔ اچھی حکومت کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ تمام حکومتی امور آئین و قانون کے مطابق چلائے۔ اس حوالے سے بھی حکومت کی گزشتہ ایک سالہ کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اور پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ آئین میں واضح لکھا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر تمام ادارے من و عن عمل کرنے کے پابند ہیں۔ یہی آزاد عدلیہ کی نشانی اور پہچان بھی ہے۔

26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے ووٹوں کے طفیل پارلیمنٹ سے رات کی تاریکی میں منظور کروائی گئی۔ کیا اسے اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار دیا جاسکتا ہے؟

ملک کے وکلا تقسیم اور ایک مخصوص گروہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ بعینہ آئین میں ہر شہری کو اظہار رائے کی جو آزادی حاصل ہے پیکا ایکٹ کے تحت اس آزادی اظہار کا گلا دبانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے اس پر پورے ملک کی صحافی برادری یک زبان اور سراپا احتجاج ہے۔

صحافتی تنظیموں نے بھی پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاجی تحریک کا عندیہ دیا۔ کیا صحافیوں کی زبان بندی اور سوشل میڈیا پر پابندیاں اندھیرے سے اجالے کا سفر ہے؟موجودہ حکومت اپنے ایک سالہ دور کو تعمیر و ترقی سے تعبیر کر رہی ہے اور اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار دے رہی ہے لیکن زمینی حقیقت دیکھیں تو معاملہ الٹ دکھائی دیتا ہے۔ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری سے تنگ ہوں تو ایسے سفر کو اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں