ایران پر امریکی حملے کے بعد لاطینی امریکہ کے کئی ممالک نے واشنگٹن کی اس کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل نے امریکی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خطرناک اضافہ ہے جو انسانیت کو "ناقابل واپسی بحران" کی طرف دھکیل رہا ہے۔
چلی کے صدر گیبریل بورِک نے بھی امریکہ کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: "چلی امریکہ کے اس حملے کی مذمت کرتا ہے، طاقت رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اسے انسانیت کے طے کردہ قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال کریں۔ چاہے آپ امریکہ ہی کیوں نہ ہوں۔"
میکسیکو کی وزارت خارجہ نے تنازع کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: "ہم اپنی پرامن خارجہ پالیسی اور آئینی اصولوں کے تحت خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ علاقائی ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔"
وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گِل نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:"وینزویلا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی درخواست پر کی گئی اس بمباری کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم فوری طور پر تمام دشمن کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
یہ ابتدائی عالمی ردِعمل ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی اقدام کو دنیا بھر میں قانونی اور اخلاقی چیلنجز کا سامنا ہے۔