عمومی طور پر 2 ریاستی حل تصور ہی رہ گیا ہے، عدیل ملک

پچھلے2 سال سے خاص طور پہ جو صورتحال ہے یہ تو بہت ہی ایکسٹریم ہے، اسد عمر



لاہور:

سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ ایک حد تک تو آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن ابھی پچھلے2 سال سے خاص طور پہ جو صورتحال ہے یہ تو بہت ہی ایکسٹریم ہے، یہ تو نارمل حالات نہیں ہیں جتنے صحافی بند کر دیے گئے ہیں، میڈیا پو جو پریشر آیا ہے ایک غیر معمولی پریشر آیا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ جو ہم بات کرتے ہیں کہ کیوں کہ سیاست میں بحران آیا ہوا ہے تو اس کے نتیجے میں باقی تمام ادارے وہ بھی لیپٹ میں آ رہے ہیں، بشمول میڈیا کے، صحافت کے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پہلی بات تویہ ہے کہ اگر9 مئی کوحملے کیے گئے اور کچھ لوگوں پر الزام ہے کہ انھوں نے یہ کام کیا تو مجھے یقین ہے کہ یہ 27یوٹیوبر جو ہیں یہ ان میں سے نہیں ، میں تو ہر دو تین ہفتوں کے بعد ان مقدموں میں جا کر کھڑا ہوتا ہوں تو مجھے تو یہ یوٹیوبرز وہاں پر نظر نہیں آئے، اگر ایک شہری نے غلط کام کیا ہے تو اس کی سزا دوسرے کو کیوں دی جا رہی ہے۔

ماہر بین الاقوامی امور عدیل ملک نے کہا کہ بنیادی طور پہ دو ریاستی حل پر کام کرنے والے لوگ وہ یہی کہتے ہیں کہ دو ریاستی حل بستر مگر پر نہیں ہے بلکہ تقریباً مر چکا ہے، اوسلو ایگریمنٹس کے بعد ایک امید تھی ایک ہلکی سی کرن تھی کہ کٹی پھٹی ریاست ہی سہی سیلف رول کا کوئی نہ کوئی طریقہ کار وضع ہو گا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہودی آبادکاروں کی بستیوں کا ایشو بہت بڑا ایشو ہے جو جوں کا توں موجود ہے، اس پر کوئی انٹرنیشل لا بھی نہیں، کوئی خاص طریقے سے ایکٹ نہیں کیا، اس دوران اسرائیل اور بھی زیادہ بستیاں بنا رہا ہے، کوئی رستہ میرے خیال میں چھوڑا نہیں گیا فلسطینیوں کیلیے کہ وہ ایک آزاد ریاست کا خواب دیکھ سکیں، عمومی طور پر2ریاستی حل ایک تصور ہی رہ گیا ہے، خیالی کونسیپٹ ہے،اس کا علمی زمینی حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مقبول خبریں