دہشت گردی پر قابو پانےکےلیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو خطے کو سنگین خطرات ہوسکتے ہیں، وزیر دفاع

خدشات کےحوالےسے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، آنےوالےمہینوں میں دیکھنا ہوگا جنگ بندی معاہدے پر کتنا عمل ہوتا ہے، خواجہ آصف


ویب ڈیسک October 20, 2025

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں دہشت گردی  پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں گے ورنہ خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، خدشات کےخاتمے کے حوالے سے  کچھ کہنا قبل از وقت ہے، آنے والے مہینوں میں دیکھنا ہو گا کہ پاک افغان جنگ بندی معاہدے پر کتنا عمل ہوتا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد  قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترک  صدر  طیب ایردوان اور ترک وفد کے سربراہ ابراہیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدے کا  بنیادی مقصد دہشت گردی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے۔

وزیر دفاع  نے کہا کہ دہشت گردی   برسوں سے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کو متاثر کر رہی ہے، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست جھڑپ تک پہنچ گیا تھا، دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ  دونوں ممالک  دہشت گردی  پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں گے  ورنہ خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، یہ معاہدہ بنیادی طور پر قطر اور ترکیے کی ثالثی سے ہوا ہے، معاہدے کی  تفصیلات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے استنبول میں ہو گا۔

وزیردفاع نے کہا کہ افغان وزیرِ دفاع نے تسلیم کیا کہ دہشتگردی ہی ہمارے تعلقات میں تناؤ کی اصل وجہ ہے، جسے اب قابو میں لایا جائے گا، ایک مؤثر طریقہ کار واضح  کیا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکے، معاہدے کی تفصیلات پراستنبول میں اتفاق کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر اور ترکی کی موجودگی اس معاہدے پر  بذاتِ خود ضمانت ہے،  ہم نے گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے، امید ہے کہ اب امن لوٹے گا اور پاکستان و افغانستان کے تعلقات معمول پر آجائیں گے، نتیجتاً پاک افغان  تجارت اور ٹرانزٹ بھی دوبارہ شروع ہوگی اور افغانستان پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کر سکے گا۔

وزیردفاع نے کہا کہ جن افغان مہاجرین کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہیں وہ پاکستان میں  رہ سکیں گے، افغان مہاجرین کی بڑی تعداد ایسی ہے جس کے پاس کوئی دستاویز نہیں، اس لیے ان کی واپسی جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان  بارڈر کا استعمال بھی باضابطہ ہونا چاہیے، جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہوتا ہے، خدشات  کے  خاتمے کے حوالے سے  کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ ہم100فیصد مطمئن ہیں، ہمیں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں دیکھنا ہو گا کہ معاہدے پر کتنا عمل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان صدیوں سے ہمسائے ہیں، جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا، امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک اچھے تعلقات کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے، برادر ممالک  قطر اور ترکیے کی موجودگی نے ہمیں اعتماد دیا ہے، ہم  ان کے شکر گزار ہیں۔

مقبول خبریں