’کسی کاباپ بھی18ویں ترمیم ختم نہیں کرسکتا۔‘بلاول کی تقریرکےدوران اپوزیشن کااحتجاج،اذانیں بھی دینےلگے

آج قومی اسمبلی سے منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد وفاقی آئینی عدالت کے ججز سے کل حلف لیا جا سکتا ہے


ویب ڈیسک November 12, 2025

اسلام آباد:

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

قومی سمبلی اجلاس کے آغاز پر اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش دھماکے کے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایوان جوڈیشل کمپلیکس خد کش دھماکے کی مذمت کرتا ہے۔

چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے 27ویں ترمیم پر اظہار خیال کے دوران  پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا،  اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں، اپوزیشن اراکین نے ایوان میں اذانیں دینا شروع کردیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کسی کا باپ بھی 18ویں  ترمیم ختم نہیں کرسکتا، پاکستان کی افواج کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے، جوعبرت ناک شخص مودی کو دی،  بھارتی جہاز گرانے پر دنیا میں طاقت ملی،  اس اقدام کی وجہ سے فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا،  27ویں آئینی ترمیم میں اس کو شامل کیا جس کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے، اپوزیشن کاکام ہے حکومت کا احتساب کرنا ہے، اپوزیشن کو چاہئیے تھا وہ کمیٹی میں بیٹھتی،  میثاق جمہوریت میں کیے وعدے پورے کرنے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کے نامکمل وعدوں کی تکمیل یقینی بنا رہے ہیں، دہشتگردی کو ختم کرنا ہوگا، دہشتگرد پھر سر اٹھا رہے ہیں، ہم نے دہشتگردوں کو پہلے بھی شکست دی، ایک بار پھر ان کو شکست دیں گے۔

ایک سال پہلے 26ویں آئینی ترمیم ہوئی، کوشش کی کہ متفقہ طور پر آئیں سازی ہو، ہم نے دن رات محنت کی اور آئینی بینچز بنے، ہمارے سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہوسکتے ہیں، ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دینے کا رہے ہیں، اپوزیشن کا کام اپنے لیڈر کو رہا کروانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد کوئی سو موٹو نہیں ہوگا، اس ترمیم کے بعد کوئی جج اپنی مرضی سے ازخود نوٹس نہیں لے گا، پاکستان نے دہشتگردی اور بحرانوں سے نکلنا ہے تو چارٹر آف ڈیمو کریسی کے دیگر حصوں پر بھی عمل کرنا پڑے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن احتجاج کرے مگر سیاسی میدان نہ چھوڑے، جب تک سیاستدان اپنی قسمت کے فیصلے خود نہیں کرینگے ملک نہیں چلے گا، سوموٹو کی تلوار ہر حکومت پر لٹکائی گئی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف محنت کر رہے ہیں ڈلیور بھی کر رہے ہیں، محمود خان اچکزئی کو ماننا پڑے گا، جب تک سیاستدان اپنی قسمت اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے تب تک نا یہ ایوان ٹھیک چلے گا نا یہ ملک، اپوزیشن اپنا احتجاج کریں لیکن ایوان کو چن لیں، سیاسی عمل چلتے رہنا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کا جو ڈرافٹ ہمیں دیا گیا اس میں کہا گیا کہ این ایف سی کو جو پروٹیکشن دیا گیا ہے اس کو ختم کیا جائے، ہم نے اس کی مخالفت کی، ہم سب چاہتے ہیں ملک معاشی مشکلات سے نکلے، حکومت کو ہمارے ساتھ انگیج کرنا چاہئے، میں حکومت کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں۔

جب سے صوبائی حکومتوں کو چند ٹیکس ملنے کے اختیارات ملے ہیں صوبوں کی ٹیکس جمع کرنے کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے، ہم یہ بات کریں گے صوبے وفاق سے کیا اختیار کے سکتے ہیں، اگر وفاقی ادارے ٹیکس اکٹھا کرنے میں ناکام رہے ہیں تو اس کی سزا صوبوں کو نا دیں۔

آپ صوبوں کو ٹیکس جمع کرنے کا اختیار دیں ہم آپ کو بہتر پرفارمنس دیں گے، پاکستان پیپلزپارٹی نے 18ویں ترمیم پاس کروایا ہم نے صوبوں کو اختیار دیدیا، وفاق کو مظبوط بنایا۔

ملک میں جو دہشتگردی ہورہی ہے ان کو کہتا ہوں وہ ایسے کام نا کریں جو ملک دشمن قوتوں کیخلاف ہوتے ہیں، ماہرین آپ کو بتائیں گے سندھ میں بلدیاتی نمائندوں کو زیادہ اختیارات دئیے گئے۔

جنوبی پنجاب پر اس اسمبلی اور صوبوں نے اتفاق رائے ہوا ہے، پیپلزپارٹی اس کو آگے بڑھانے کو تیار ہے، وزیراعظم کے ساتھ بیٹھیں گے اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے جو معاملات ہیں ان پر بات کریں گے۔

آئین میں ترمیم ایک ارتقائی عمل ہے، وزیر قانون 

وفاقی وزیرقانون اعظم تارڑ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی جوائنٹ کمیٹی نے ترمیمی بل کی منظوری دوتہائی اکثریت سے پاس کردی، آئین میں ترمیم ایک ارتقائی عمل ہے۔

اس ترمیم کو بڑے غور سے دیکھا، بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے چھی مشاورت کی گئی،  وزیر قانون اعظم نزیر نے 27ویں آئینی ترمیم پربحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ سینیٹ نے پارلیمانی کمیٹی سے منظور آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ابہام کو دور کرنے کیلئے کچھ نئی ترامیم کا رہے ہیں، ان ترامیم سے واضح ہوگا کہ وہ ہی چیف جسٹس آف پاکستان ہیں، آرٹیکل 6میں ترمیم لائی جا رہی ہے، جس میں ترمیم کر کے آئینی عدالت کو بھی شامل کیا گیا، چیف جسٹس یحیی آفریدی ہی چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے، آرٹیکل 6میں معمولی سی ترمیم کی گئی ہے۔

اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کے حق میں ممبران کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ جو ممبران ستائیسویں ترمیم کے حق میں ہیں وہ  کھڑے ہوجائیں۔

27ویں آئینی ترمیم کی تحریک 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی، 231ارکان نے تحریک کے حق میں، 4 نے تحریک کے خلاف ووٹ دیا۔

شق وار منظوری کے دوران ایوان نے آرٹیکل 6 کے شق 2 اے میں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی،  233اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا4 نے مخالفت کی۔

ترمیم کے تحت آرٹیکل 6کی شق 2اے میں وفاقی آئینی عدالت کو شامل کرنے کی منظوری دیدی۔

پاکستان میں 6 ماہ کےلیے قومی حکومت بنائیں، الیکشن ہوں جو جیت کر آئے، حکومت کرے، محمود اچکزئی

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آج پاکستان کے آئین میں غیر جمہوری قسم کی ترمیم پر دکھ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترمیم میں وہ لیڈر بھی شامل ہیں جنہوں نے بہت بڑی قربانیاں دیں، پاکستان میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی جاری ہے، بانی تحریک انصاف اچھا یا برا آدمی ہے، آپ نے اسے کیوں وزیراعظم بننے دیا۔

جب سے پاکستان وجود میں آیا تب سے جمہوری اور غیر جمہوری طاقتوں کے درمیان لڑائی جاری ہے، اس آئینی ترمیم میں غیر جمہوری طاقتوں کے ساتھ مل کھیل کھیلا گیا، تحریک انصاف کا راستہ روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، اس سے انتخابی نشان چھینا گیا نوجوانوں نے پھر بھی  اس پر اعتماد کیا۔

تحریک انصاف نے مختلف انتخابی نشانوں پر الیکشن لڑ کر ملک کی کایا پلٹ دی، ملک کی اعلیٰ عدلیہ ایک پارٹی کا انتخابی نشان چھین لیتی ہے، ہمارے جرنیل انبیا سے اوپر نہیں ہے ان کو معافی مانگنی پڑے گی،  حکومت نے ہمارے بچوں کو گولیاں ماری ہیں،  قاتل ہیں۔ خواتین کی عزتیں تار تار کی گئی۔

اسپیکر صاحب آپ کی جماعت نے مینڈیٹ چوری کیا ہے۔ اس لیے بات نہیں ہوسکتی، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے، پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے جمہوریت کی طاقت کے لیے غیر مشروط حمایت ہوگی، تحریک تحفظ آئین پاکستان آئین کے دفاع کے لیے بنائی ہے۔

ستائیس ویں آئینی ترمیم کے خلاف حبیب جالب کی نظمیں پوری قوم کو سنائیں گے۔ “ایسے دستور کو صبح بے نور کو ہم نہیں مانتے” کتنے جرنیل اور بیوروکریٹس کی دوہری شہریت کے حامل ہیں ؟ 

تارڑ صاحب مجھے پیارے ہیں شریف الدین پیر زادہ کی روح خوش ہوگی تارڑ پر، آئیں مل کر ملک کو جمہوری پاکستان بنائیں۔ جمہوریت کے لیے ہمیں سب کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ 

تحریک تحفظ آئین پاکستان نے آئین کو بچانے کے لیے اپنی تحریک شروع کر دی ہے، کابل ، پاکستان ، ایران اور بھارت کو مل بیٹھ کر بات کرنا ہوگی۔ ہمیں اپنے پڑوسیوں سے بات کرنا ہوگی۔ 

پاکستان میں چھ ماہ کے لیے قومی حکومت بنائیں۔ الیکشن ہوں جو بھی جیت کر آئے وہ حکومت کرے، فوجیوں کی کیا تربیت ہوتی ہے، انہیں صرف لڑنے کی تربیت ہوتی ہے جمہوری تربیت نہیں ہوتی۔

آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی،ثناء اللہ مستی خیل

ثناء اللہ مستی خیل نے ایوان میں کہا کہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی، کیا ہم بیورو کریٹ ہیں کہ ججز کے ٹرانسفرز کریں گے، سپریم کورٹ سے پاکستان کا نام بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر کو استثنیٰ کی بات کہاں آگئی ہے، مفتی تقی عثمانی نے اس استثنیٰ کو اسلام کے منافی قرار دیا ہے۔

جرات مندانہ لیڈرشپ کی وجہ آج پاکستان کی عزت ہے، عطا تارڑ

وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ آج جب یہ پارلیمان ایک اعلیٰ ادارہ پاکستان کا ایک آئینی ترمیم کرنے جا رہا ہے ان کو چھب رہا ہے، دہرے معیار کے علاوہ ان کی سیاست ہے کیا، ادھر بہت منجھے ہوئے سیاسی ورکر بیٹھے ہوئے ہیں۔

ایسے لوگ بیٹھے ہیں جن کے بزرگوں کے ساتھ ہمارے بزرگوں کے تعلقات تھے، وہ کون تھا جس نے نفرت کے بیج بوئے، یہ معافی کی بات کرتے ہیں تو میں ان کو انکے گناہوں کی لسٹ پکڑا دیتا ہوں۔

انہوں نے جو کام 2017 میں کیا اور چور دروازے سے ایوان میں آئے انکو اسکی بھی معافی مانگ لینی چاہیے، دکھ ہوا محمود خان اچکزئی نے ستائیسویں ترمیم میں کابل کی بات کی، ان کی بات کا لب لباب نکالیں تو سوائے کابل کے کوئی بات نہیں، بیرسٹر گوہر نے پڑھ کے بات کی۔

کیا پارلیمنٹ نے جوائنٹ اپوزیشن کی میٹنگ بلائی؟ میٹنگ بلاتے بات کرتے تو بات تھی، ان کے لیڈر کے اکاؤنٹ پر یہاں سے چل رہا یا باہر سے لیڈی انابیل کی موت پر آنسو بہائیں گے، ان کے لیڈر نے 9 مئی کے احکامات دیے ریڈ لائن کراس کی، وہ کیا جو اس سے پہلے تاریخ میں نہیں ہوا، یادگار شہداء کی بے حرمتی کی گئی۔

یہ بتا دیں اگر کوئی ایک تجویز آکر انہوں نے کمیٹی میں دی ہو، یہ صرف ٹریلر کی فلم دیکھتے ہیں، اس ملک میں پہلے یہ رواج نہیں تھا کہ ماں بہن بیٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے، انہوں نے پچھلے چار ساڑھے چار سال میں کچھ نہیں سیکھا، اگر تھوڑی سی ریسرچ کر لیتے، اگر تھوڑی سی انگریزی پڑھ لیتے اور بات کرتے۔ 

عطا تارڑ نے کہا کہ پوری دنیا میں میسیج جاتا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں بڑی سیر حاصل بحث ہوئی ہے، دنیا کے ممالک پاکستان کا نام لے کر پاکستان کی عزت کر رہے ہیں، صرف اکتوبر میں 3 اعشاریہ چار ارب کی ریمیٹنس آئی ہیں جو گزشتہ سال سے 11 فیصد زیادہ ہے، آج پاکستان کی عزت ہے تو صرف اس لیے کہ پاکستان میں جرات مندانہ لیڈرشپ موجود ہے۔

محمود خان اچکزئی کو صرف کابل کابل نظر آتا ہے، واضح کر دیں پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں، تقریر سے ٹک ٹاک سے سیلفیوں سے انکا کام چل رہا ہے، تمام ترامیم پر سیر حاصل بحث چلتی رہی ہے، اندھی تقلید کرتے ہیں آپ، شخصیت پرستی کرتے ہیں آپ۔

حکومت کا 27ویں آئینی ترمیمی  بل میں مزید ترامیم کا فیصلہ

رپورٹ کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم میں اضافی ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی، حکومت اور اپوزیشن کی اضافی ترامیم الگ فہرست میں موجود ہیں۔

قومی اسمبلی سے اضافی ترامیم کی منظوری پر بل کو دوبارہ سینیٹ کو  بھجوایا جائیگا۔

سینیٹ اجلاس کا شیڈول بھی  تبدیل کردیا گیا، اجلاس ایک روز قبل طلب کرلیا گیا، سینیٹ اجلاس آج شام پانچ بجے بلا لیا گیا۔

حکومتی ذرائع نے 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم لائے جانے کی تصدیق کر دی، اپوزیشن کی گیارہ ترامیم بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت جلد از جلد وفاقی آئینی عدالت کو قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ہوتے ہی وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے عملی اقدامات شروع کیے جا سکتے ہیں۔

ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی میں آج مجوزہ آئینی ترمیم پر بحث دوبارہ شروع ہو گی اور حکومت اس سلسلے میں پُراعتماد ہے کہ شام تک ایوان سے اس کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔ اس کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم کا بل صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جس پر دستخط ہوتے ہی یہ ترمیم آئینِ پاکستان کا مستقل حصہ بن جائے گی۔

صورت حال سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کی صورت میں کل جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز سے حلف لیے جا سکتے ہیں، جس کے ساتھ ہی وفاقی آئینی عدالت عملی طور پر قائم ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے اور سینیٹ سے یہ مجوزہ بل پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔

 

مقبول خبریں