راولپنڈی:
پنجاب میں رواں سال 2025ء کے ابتدائی 6 ماہ جنوری تا جون کے دوران بچوں پر تشددکے 4 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ سزاکی شرح 1 فیصدسے بھی کم رہی، 6 ماہ میں روزانہ اوسطاً 23 بچے تشدد کا شکار ہوئے، سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے فیکٹ شیٹ جاری کر دی۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق ایک سال میں پنجاب حکومت رپورٹنگ کے نظام میں بہتری لائی ہے،تاہم سزاکی انتہائی کم شرح باعثِ تشویش ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چھ ماہ کے دوران صرف 12 مقدمات میں سزا سنائی گئی،جنسی استحصال کے 717 واقعات رپورٹ ہوئے، لیکن ایک بھی سزا نہیں ہو سکی۔
چائلڈ بیگری سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والا جرم رہا، جس کے 2 ہزار 693 کیسز درج ہوئے،ایک بھی مقدمے میں سزانہیں ہو سکی۔
چائلڈ ٹریفکنگ کے 332 کیسز میں 4 ملزمان کوسزا ہوئی ،جسمانی ہراساں کے87 کیسز اور اغوا کے27 کیسزکے مقدمات میں بھی کوئی سزانہ ہو سکی۔
چائلڈ میرج انتہائی کم رپورٹ ہونیوالا جرم رہا جہاں صرف 12 کیسز سامنے آئے۔
ضلعی سطح پر لاہور،گوجرانوالہ ،فیصل آباد،راولپنڈی اور سیالکوٹ بچوں پر تشدد اور استحصال کے نمایاں ہاٹ اسپاٹس کے طور پر سامنے آئے۔
لاہور میں جنسی استحصال، چائلڈ بیگری اور ٹریفکنگ کے سب سے زیادہ مقدمات رپورٹ ہوئے ہیں۔