پشاور:
خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ نیا گورنر لانے کی تجویز زیر غور ہے، متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام سامنے آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کے معاملے پر غور کیا جارہا ہے، پہلی کوشش ہے کہ صوبہ موجودہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کے حوالے کردیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگران کے نام پر اتفاق نہیں ہوتا تو پھر دیگر تین سیاست دانوں کے نام زیر غور ہیں جن میں امیر حیدر ہوتی، پرویز خٹک اور آفتاب شیرپاؤ شامل ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگر سیاست دانوں کے ناموں پر بھی اتفاق رائے نہیں ہوپاتا تو پھر سابق فوجی افسران کو بھی گورنر خیبرپختونخوا کی ذمہ داریاں دی جاسکتی ہیں۔
نئے گورنر کے لیے سابق فوجی افسران میں سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کے نام شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے تاحال کوئی معاملہ زیرغور نہیں۔
دریں اثنا گورنر راج لگانے اور عہدے سے ہٹانے کی خبروں پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا ردعمل سامنے آگیا۔
فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کی تبدیلی کے حوالے سے مجھے کچھ علم نہیں، اگر میڈیا ہی گورنر لگائے گا تو پھر اللہ حافظ ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ انکی تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا جو فیصلہ ہوگا وہ قبول کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی باتیں میڈیا کے ذریعے ہی سن رہا ہوں، صوبے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے پاس ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے صوبے کے حالات احتجاجوں کی اجازت نہیں دیتے، صوبے میں امن وامان سمیت کئی مسائل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین میں گورنر راج کی شق موجود ہے مگر میرے ساتھ کسی نے کوئی بات چیت نہیں کی، آج تک میں یہ کہتا ہو کہ فی الحال گورنر راج کی کوئی بات ہی نہیں ہے۔
امیر حیدر ہوتی کا نام قیاس آرائی ہے، اے این پی
اے این پی نے گورنر کے پی کے لیے سابق وزیراعلی امیر حیدر ہوتی کی نامزدگی کو قیاس آرائی قرار دے دیا۔
مرکزی ترجمان احسان اللہ خان نے کہا ہے کہ امیر حیدر ہوتی کا نام پیش کرنا حکومت کے مرکزی حصہ داروں کی ذہنی احتراع ہے، امیر حیدر ہوتی انتخابات میں اے این پی کے اہم امیدوار ہیں، صوبے میں گورنر راج کے حوالے سے اے این پی کے ساتھ تاحال کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
احسان اللہ نے کہا کہ اے این پی منتخب اداروں کو معطل کرنے کی قائل نہیں، صوبے کے مسائل چھ ماہ کے گورنر راج سے نہیں بلکہ گورننس سے حل ہونگے، صوبائی حکومت کو بھی عوام کے مسائل کے حل کے لئے گورننس پر توجہ دینی چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں 32 لاکھ ووٹرز نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، پی ٹی آئی کے خلاف 70 لاکھ ووٹ پڑے تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اکثریت نے بانی کی رہائی سے اتفاق نہیں کیا۔