ڈی ایچ کیو اسپتال ایبٹ آباد کی لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کے اغواء و قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ڈاکٹر وردا کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی،موت گلا دبانے اور سانس بند ہونے سے ہوئی، جسم پر تشدد کے نشانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں تشدد کر کے قتل کیا گیا۔
ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون الرشید نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مقتولہ نے اپنی سہیلی ردا کے پاس دو سال پہلے 67 تولے سونا امانت رکھا تھا جس کی واپسی کی ڈیمانڈ پر اسے بیدردی سے قتل کر دیا گیا، مقتولہ کو اغواء کے روز ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے ملزمہ کے خاوند بلے دی ہٹی کے مالک وحید کو بھی ملزم نامزد کرکے گرفتار کرلیا ہے جبکہ گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کر دی گئی ہیں اور دہشتگردی کی عدالت میں ملزمان کو پیش کرکے ان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیاہے۔
غفلت کے مرتکب ایس ایچ او کینٹ کو معطل کردیا گیاہے، واقعہ کے خلاف ڈی ایچ کیو اسپتال کے ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے۔ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر نے ڈاکٹروں کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے بعد ڈی ایچ کیو اسپتال ایبٹ آباد میں بند کی گئی ایمرجنسی سروسز بحال کر دی گئی ہیں، تاہم ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری رہے گی۔