خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں صحت ایمرجنسی نافذ کردی

پشاور میں پانچ ہزار بیڈز پر مشتمل ایک نئے اسپتال کے قیام کیلیے اقدامات جاری ہیں


ویب ڈیسک December 09, 2025
(فوٹو: فائل)

خیبرپختونخوا حکومت نے نظام کو مزید بہتر بنانے کیلیے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے میں صحت کے نظام کو مزید مؤثر اور عوام دوست بنانے کے لیے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کا بنیادی مقصد اسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی بہتر بنانا، علاج تک رسائی کو آسان کرنا اور عوام کو معیاری طبی خدمات فراہم کرنا ہے۔

معاون خصوصی کے مطابق صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت خیبرپختونخوا کے عوام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مختلف امراض کا مفت علاج اور آپریشنز کروارہے ہیں۔ اسی طرح مختلف اضلاع میں ژوندن کارڈ کے ذریعے او پی ڈی میں مفت علاج اور ادویات سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے جو موجودہ حکومت کے فلاحی وژن کی عکاس ہے۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان کے مطابق ملک کے دس بڑے سرکاری اسپتالوں میں سے دو پشاور میں فعال ہے اور عوام کو علاج کی بہتر سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ پشاور کے تین بڑے تدریسی اسپتالوں میں مجموعی طور پر 4720 بیڈز دستیاب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں 1870 بیڈز، خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور کے 1600 اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور کے 1250 بیڈز موجود ہیں۔

شفیع جان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت پشاور میں پانچ ہزار بیڈز پر مشتمل ایک نئے اسپتال کے قیام اور صوبے کے مختلف اضلاع میں چار نئے ایک ہزار بیڈز کے اسپتال بنانے کے منصوبوں پر بھی فعال طور پر کام کر رہی ہے جو صحت کے شعبے میں انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔

معاون خصوصی شفیع جان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اپنے دستیاب وسائل سے 100 ارب روپے نقد ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وفاق کی جانب سے 4 ہزار ارب روپے واجب الادا ہیں۔ جن کا ملنا صوبے کے ترقیاتی اور سماجی شعبوں کے لیے ناگزیر ہے۔

شفیع جان نے اسلام آباد میں صحت کے سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وسائل کی فراوانی کے باوجود اسلام آباد کا بڑا سرکاری ہسپتال محض 1200 بیڈز پر مشتمل ہے، جو خیبرپختونخوا کی کارکردگی اور ترجیحات کا واضح فرق دکھاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت صحت کے شعبے کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھے ہوئے ہے اور ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ سے علاج معالجہ، سہولیات اور انفراسٹرکچر میں نمایاں بہتری آئے گی۔

مقبول خبریں